English   /   Kannada   /   Nawayathi

میانمار ميں شيلنگ، دو روہنگیا خواتین ہلاک

share with us

میانمار25جنوری 2020(فکروخبر/ذرائع) میانمار ميں شیلنگ سے دو روہنگیا خواتین کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ فوج کے مطابق یہ ہلاکتیں عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں ميں ہوئیں جبکہ عسکریت پسندوں نے فوج کے ساتھ جھڑپوں کی تردید کی ہے۔میانمار کی فوج کے ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ شمالی ریاست راکھین میں بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے ایک روہنگیا خاتون موقع پر ہی ہلاک ہو گئی اور دوسری ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ فوج کے ترجمان نے خواتین کی ہلاکت کی ذمہ داری روہنگیا عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر عائد کی ہے۔ دوسری جانب روہنگیا عسکریت پسند تنظیم اراکان آرمی نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اُن کی میانمار کی فوج کے ساتھ کسی قسم کی کوئی لڑائی یا جھڑپ نہیں ہوئی ہے۔ اراکان آرمی نے میانمار فوج کے الزام کو جھوٹ پر مبنی اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ روہنگیا خواتین کی ہلاکتیں ایسے وقت پر ہوئیں ہیں جب اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو کہا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت یقینی بنائے اور ان کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ عدالت نے میانمار کی حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ مسلسل زیادتیوں اور مظالم کا شکار رہنے والی اس اقلیت کے خلاف کیے گئے جرائم کے تمام ثبوت بھی احتیاط سے محفوظ کرے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے یہ فیصلہ ایک ایسے مقدمے میں سنایا، جو زیادہ تر مسلم آبادی والے افریقی ملک گیمبیا کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں گزشتہ برس نومبر میں گیمبیا نے اقوام متحدہ کے 1948ء کے ایک کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے میانمار کے خلاف یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کی حکومت ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مرتکب ہوئی۔ یہ امر اہم ہے کہ شورش زدہ ریاست راکھین کا شمالی علاقہ سن 2017 میں میانمار کی فوج کے کریک ڈاؤن کا نشانہ بنا۔ اس کریک ڈاؤن کے بعد سات لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کر گئے تھے۔ ابھی بھی راکھین میں ہزاروں روہنگیا مشکل حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکن اسے نسلی تعصب کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔  ( اے ایف پی)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا