English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیر میں 174 دنوں بعد ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال

share with us

سری نگر: 25جنوری 2020(فکروخبر/ذرائع) وادی کشمیر میں ہفتہ کے روز 174 دنوں کے بعد محدود اور مشروط ٹو جی رفتار والی موبائل انٹرنیٹ خدمات تو بعض انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس نے بحال تو کیں تاہم یہ رپورٹ فائل کرنے تک کسی بھی سروس پرووائیڈر بشمول بی ایس این ایل نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی تھی۔

ادھر موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار انتہائی سست ہونے پر لوگوں نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ ٹو جی رفتار پر چلنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔ جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں 25 جنوری سے ٹو جی رفتار والی انٹرنیٹ سروس بحال ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صارفین کو وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس تک ہی رسائی ممکن ہوگی اور وادی میں سوشل میڈیا اپلی کیشنز پر پابندی مسلسل عائد رہے گی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ماہ رواں کی 14 اور 18 تاریخ کو جاری مواصلاتی نظام کی بحالی کے متعلق ہدایات کے پیش نظر سیکورٹی ایجنسیوں کو اب تک کوئی منفی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے تاہم انہوں نے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کے غلط استعمال سے ملی ٹینسی سے متعلق سرگرمیوں کے فروغ، اشتعال انگیز مواد کی تشہیر، جو جموں و کشمیر کی سیکورٹی اور امن و قانون کے لئے ضرر رساں ہے، کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

متذکرہ ںوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹو جی انٹرنیٹ کی بحالی کے بارے میں جاری ہدایات ماہ رواں کی 31 تاریخ تک نافذ العمل رہیں گی اس کے بعد اس میں نظر ثانی کی جائے گی۔ بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے ماہ رواں کے اوائل میں ہی جموں و کشمیر حکومت کو انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایات دی تھیں۔

وادی میں ہفتہ کے روز حکومت کے متذکرہ نوٹیفکیشن کے مطابق ٹو جی انٹرنیٹ سروس بعض سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں نے بحال کی لیکن انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست تھی جس کے پیش نظر لوگوں خاص کر صحافیوں کا کہنا ہے کہ وادی کے لوگوں کو انٹرنیٹ ٹو جی رفتار سے چلنے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔

ادھر جہاں ایک طرف حکومت کی طرف سے جاری 301 وائٹ لسٹڈ ویب سائٹوں میں قومی سطح کے خبر رساں ادارے جیسے یو این آئی، پی ٹی آئی اور آئی اے این ایس کی ویب سائٹس شامل نہیں ہیں وہیں محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے ایک کمرے میں قائم میڈیا سینٹر، جو یہاں کے صحافیوں کے لئے کام کرنے کا واحد ذریعہ ہے، میں سوشل میڈیا جیسے فیس بک، ٹوئٹر وغیرہ بند کیے گئے ہیں جس پر صحافیوں نے اظہار ناراضگی کی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وساطت سے خبروں کے حصول میں ہمیں مدد ملتی تھی لیکن اب اس پر پابندی لگ جانے سے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

ادھر، ریسرچ کرنے والے اسکالروں کا کہنا ہے کہ ٹو جی رفتار کے انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے ان کی تحقیق میں کوئی سہولیت نہیں آئی گی۔ ان کا کہنا ہے: 'حکومت نے ٹو جی انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کی ہے لیکن اس سے ہمارے تحقیقی کام میں کوئی سہولیت نہیں آنے والی ہے کیونکہ مواد کے حصول کے لئے ہماری اہم ویب سائٹوں تک رسائی ہی ممکن نہیں ہے'۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں سے قبل ہی جموں و کشمیر میں تمام تر انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی تھیں جنہیں اگرچہ بعد ازاں مرکزی زیر انتظام والے خطہ لداخ میں مرحلہ وار طریقے سے بطور کلی بحال کیا گیا تاہم جموں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کے علاوہ ٹو جی موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی ہیں اور وادی میں بھی اب انٹرنیٹ سروسز کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کی جارہی ہے۔

قومی آوازبیورو

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا