English   /   Kannada   /   Nawayathi

هندوستانی مسلمان مسائل اور حل : حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم

share with us

بھٹکل23جنوری 2020(فکروخبرنیوز) گزشتہ روز جامعہ اسلامیہ میں آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید بلال عبدالحی حسنی دامت برکاتہم کی آمد پر اللجنۃ العربیۃ کے زیر اہتمام ہندوستانی مسلمان مسائل اور حل کے موضوع پر علماء کرام و عالیہ درجات کے طلبہ کے لیے محاضرہ رکھا گیا جس کا آغاز عزیزم نصیر طاہر باپو کی تلاوت اور احمد رکن الدین کی نعت سے ہوا، استاد جامعہ مولانا انصار صاحب ندوی نے مہمان کا تعارف طلباء کے سامنے کیا، اس دوران مولانا نے موضوع کی مناسبت سے کہا کہ حقیقتاً علماء کی ذمہ داری امر بالمعروف اور نھی عن المنکر میں اہم ترین ہے، اگر اس فریضہ کی صحیح معنی میں ادائیگی ہو تو دنیا اعتدال کے ساتھ چلے گی، مولانا نے یہ بھی کہا کہ حالات کے بگاڑ کا اہم ترین سبب ہماری بداعمالیاں ہیں اور اللہ تعالی ان حالات کو لاکر ہمیں اعمال کے اندر تبدیلی لانے کا موقع دیتے ہیں تاکہ ہمارے اعمال میں جو کھوٹ ہے اور قرب الی اللہ کی کمی ہے اس کو دور کیا جایے، اس لیے کہ قرب سے ہر کام میں نصرت حاصل ہوتی ہے۔

مہمان خصوصی مولانا بلال صاحب نے ملک کے موجودہ حالات پر بڑے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا اسلام مٹنے کے لیے نہیں آیا، اگر مسلمان اسلام سے وابستہ ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹا نہیں سکتی، ہمیں حقائق کو سمجھ کر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، دنیا کے نظام پر ہمارے فیصلوں کا اثر پڑتا ہے، عالم اسلام کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تدبیر اختیار کرنے کی ضرورت ظاہر کی، ہمارے پاس ایمان و اخلاق کی طاقت ہے اسی طاقت سے صحابہ نے لوگوں کے دلوں پر حکومت کی، اپنے ایمان کو مضبوط کریں ہم وہ غلطی نہ دوہرائیں جس سے عالم اسلام جوجھ رہا ہے.

ہندوستانی حالات کے تناظر میں علماء کی ذمہ داریاں یاد دلاتے ہوئے فرمایا کہ سب سے اہم اور بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اپنے برادران وطن کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کریں اور اپنے اچھے اخلاق سے ان کے دل جیتیں، مولانا نے ہندوستان کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت مسلمانوں کو دبانے اور اکھاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے اس موقع پر علماء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کا دفاع کریں اور لوگوں کے دل و دماغ سے نفرتوں کو مٹاکر امن و آشتی کا پیغام دیں، مولانا کا پورا محاضرہ نہایت ہی بصیرت افروز تھا۔ قریب سوا دس بجے مولانا کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔ 

واضح رہے کہ اساتذہ طلبہ کے علاوہ شہر و اطراف کے علماء کرام کی کثیر تعداد جلسہ میں شریک رہی۔ اس جلسہ کی نظامت سید ابوالحسن ایس ایم نے بخوبی سنبھالی اور عزیزم اسمعیل برماور نے مہمان خصوصی اور حاضرین محفل کے سامنے استقبالیہ پیش کیا۔

الحمدللہ شروع ہی سے جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں بڑی بڑی مایہ ناز شخصیات کی آمد ہوتی رہتی ہے جس سے اساتذہ و طلبہ خوب مستفید ہوتے ہیں۔ 

علاقات عامہ 

جامعہ اسلامیہ بهٹکل

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا