English   /   Kannada   /   Nawayathi

جوہری ہتھیار دنیا میں کتنے ہیں اور کن ممالک کے پاس ہیں؟

share with us

نئی دہلی۔15جنوری2020 (فکروخبر/ذرائع)امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا وہ نو ممالک ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران آپ نے کئی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا ذکر سنا ہوگا۔یہ انتہائی تباہ کن اور مہلک ہوتے ہیں اور ان کے دھماکے اتنے طاقتور ہوتے ہیں کہ صرف ایک جوہری بم پورے شہر کو تباہ کر سکتا ہے۔ ایک جوہری بم سب سے بڑے غیر جوہری بم سے کہیں زیادہ تباہی لا سکتا ہے۔اس بارے میں بار بار یہ کہا جاتا ہے کہ کچھ ملکوں کے پاس جوہری بم نہیں ہونا چاہیے جن میں ایران بھی شامل ہے جبکہ کچھ ملک انہیں رکھ سکتے ہیں۔کس ملک کو انھیں رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے اور کس کو نہیں اس بحث کا احاطہ کرنا مشکل کام ہے مگر ہم نے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں اہم سوالوں کے جواب جمع کیے ہیں۔
امریکہ نے جاپانی شہر ہیروشیما پر 6 اگست 1945 کو جوہری بم گرایا
یہ دونوں جوہری دھماکہ کرنے میں اہم ہوتے ہیں۔ بم کو ایٹم توڑنے یا ان کے اندر موجود خفیف ذرات کو ملانے سے توانائی ملتی ہے۔ اسی لیے جوہری بم کو اکثر ایٹم بم بھی کہا جاتا ہے۔جوہری بم تاریخ میں صرف دو بار استعمال ہوئے ہیں سنہ 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ نے جاپان پر دو ایٹم بم گرائے گئے جن سے شدید تباہی اور بہت زیادہ جانی نقصان ہوا۔ہیروشیما پر گرائے جانے والے بم کے اثرات کئی ماہ تک رہے اور اندازے کے مطابق 80 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ ناگاساکی پر گرائے جانے والے بم سے 70 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد کسی بھی جنگ میں ان کا استعمال نہیں ہوا۔جوہری ہتھیاروں سے بڑی تعداد میں تابکاری خارج ہوتی ہے۔ دھماکے کے بعد بھی اس کے اثرات طویل عرصے تک رہتے ہیں جس سے متلی، الٹیاں، اسہال، سر درد اور بخار ہو جاتا ہے۔

کن ممالک کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
اس وقت دنیا میں پانچ تسلیم شدہ جوہری ریاستیں امریکہ، چین، برطانیہ، فرانس اور روس ہیں جبکہ چار دیگر ممالک بھی جوہری ہتھیار رکھتے ہیں 
ان میں سے انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا جوہری تجربات کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے بارے میں یہی خیال ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تاہم سرکاری طور پر اس کی نہ تصدیق کی جاتی ہے نہ تردید۔
اندازوں کے مطابق ان ممالک کے پاس کل ہتھیاروں کی تعداد 14 ہزار کے لگ بھگ ہے اور ان میں سے زیادہ تر ہتھیار امریکہ اور روس کے پاس ہیں 
امریکی سائنسدانوں کی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ 2019 میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق روس کے پاس چار ہزار سے زیادہ جبکہ امریکہ کے پاس چار ہزار کے قریب جوہری ہتھیار موجود ہیں جن میں سے دونوں ممالک میں ایک ہزار سے زیادہ ہائی الرٹ پر ہیں۔
ان کے بعد فرانس کا نمبر آتا ہے جس کے پاس 300 جوہری ہتھیار ہیں۔ چین کے جوہری اسلحے کی تعداد 290 کے لگ بھگ ہے لیکن اس میں تیزی سے اضافے کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چین جلد امریکہ اور روس کے بعد ایسے ہتھیار رکھنے والا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔
اس فہرست میں پانچواں نمبر برطانیہ کا ہے جس کے ہتھیاروں کی تعداد 200 بتائی جاتی ہے۔ اس کے بعد دو جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان اور انڈیا کی باری آتی ہے جن کے بعد بالترتیب 160 اور 140 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے۔
فہرست میں آٹھواں نمبر اسرائیل کا ہے جس کے بعد اندازہ ہے کہ 90 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد 30 بتائی جاتی ہے۔
جوہری ہتھیار کون بنا سکتا ہے؟ویسے تو جس کے پاس بھی ٹیکنالوجی، مہارت اور سہولیات موجود ہیں وہ انھیں بنا سکتے ہیں لیکن کس ملک کو انھیں بنانے کی اجازت ہونی چاہیے، یہ ایک بالکل الگ بحث ہے۔
اس کی وجہ ہے جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ۔ اس معاہدہ کا مقصد ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکا جائے اور جوہری اسلحے کی تخفیف ہو۔
1970 سے لے کر اب تک 191 ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے 'این پی ٹی' میں شامل ہوئے ہیں اور اس معاہدے کے تحت پانچ ممالک کو جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں سمجھا جاتا ہے جن میں امریکہ، روس، فرانس اور چین شامل ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا