English   /   Kannada   /   Nawayathi

پلوامہ حملہ کا کون ہے ذمہ دار ، ایک بار پھر جانچ کی اٹھی مانگ

share with us

:14جنوری 2020(فکروخبر/ذرائع)کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'اگر جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ مسلمان ہوتے تو کیا ہوتا؟۔'

ادھیر رنجن نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ 'ملک کے دشمنوں کو بخشا نہیں جانا چاہئے۔'

کانگریس کے رہنما نے کہا ہے کہ 'اگر دیویندر سنگھ کی جگہ دیویندر خان ہوتے تو آر ایس ایس کے ٹرول کرنے والے لوگوں کا رد عمل زیادہ سخت ہوتا۔ رنگ نسل اور مذہب کو الگ رکھ کر ملک کے دشمنوں کی مذمت کی جانی چاہیے'۔

بشکریہ ٹویٹر

بشکریہ ٹویٹر

جموں و کشمیر پولیس کے ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کو ہفتے کے روز اس وقت پکڑا گیا جب وہ جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کے دو عسکریت پسندوں کے ساتھ جموں جا رہے تھے۔

دیویندر سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیمنٹ حملے کے مجرم افضل گرو نے 2014 میں ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے دہلی پہچانے اور وہاں رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ 'یہ سوال پیدا ہوگا کہ پلوامہ حملے کا اصل مجرم کون ہے، اس کی دوبارہ سے جانچ ہونا چاہیے'۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی پلوامہ خود کش حملے کی تازہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوئے تھے۔

سرجے والا نے سوالیہ انداز میں کہا: 'دیویندر سنگھ کی گرفتاری کے بعد ایک نیا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پلوامہ خود کش حملے کے دوران سیکیورٹی کے انچارج کون تھے اور پارلیمنٹ حملے سے اس کا کیا تعلق ہے'۔
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر خزانہ امت شاہ کو ڈی ایس پی کی گرفتاری پر ردعمل دیں۔

دیویندر سنگھ نےکئی عسکریت پسند مخالف مہم پر کام کیا ہے۔گزشتہ برس جموں و کشمیر کے 70 پولیس اہلکاروں کو پریسیڈنٹ میڈل سے نوازا گیا تھا، جن میں دیویندر سنگھ بھی شامل تھے۔

سنگھ کو چند روز قبل کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کی غرض سے آئے غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ بھی دیکھا گیا ۔وہ ان کے استقبالیہ ٹیم کا حصہ تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا