English   /   Kannada   /   Nawayathi

جماعت المسلمین بھٹکل کا سالانہ اجلاسِ عام 

share with us

جماعتی نظام کو کمزور کرنا دشمن کی اولین کوشش :  مولانا محمد الیاس ندوی 

اجتماعی نظام نہ ہوتا تو یہاں کے لوگ اپنی شناخت کھوچکے ہوتے :  مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی 

بھٹکل 14/ دسمبر 2019(فکروخبر نیوز)  جماعت المسلمین بھٹکل کا سالانہ اجلاسِ عام مؤرخہ 16/ ربیع الثانی 1441؁ھ  مطابق 14/ دسمبر 2019؁ء بروز جمعہ بعدِ نمازِ عشاء جامع مسجد بھٹکل میں منعقد ہوا جس میں جماعت کی سالانہ کارکردگی عوام کے سامنے پیش کی گئی اور منظوری حاصل کی گئی۔ اس موقع پر علما کرام نے اجتماعی نظام سے جڑے رہنے اور اس کے ذریعہ سے انجام پانے والی خدمات کو بیان کرتے ہوئے اسے اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت قرار دیا۔ امام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ بھٹکل میں اجتماعی نظام زمانے سے قائم ہے اور یہاں کے مسلمانوں میں اسلام سے محبت پائی جاتی ہے جس کی سب سے بڑی دلیل یہاں کا جماعتی نظام ہے۔ اجتماعی نظام نہ ہوتا تو اپنی شناخت اور اپنا وجود بھی کھوچکے ہوتے اور یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جس قوم میں اجتماعی نظام نہیں ہوتا اس قوم کی شناخت ختم ہوجاتی ہے۔ مولانا نے جماعتی نظام کے تعلق سے لوگوں کے دلوں سے ختم ہورہی اہمیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آہستہ آہستہ اس نظام میں کمزوری آرہی ہے اورلوگ اس سے دور ہوتے جارہے ہیں جس کے نقصانات بھی ہمارے سامنے ہیں۔ لوگوں میں ملت کادرد او راس کی کڑھن ختم ہوتی جارہی ہے جو ہمارے وجود کے ختم ہونے کی نشانی ہے۔ 
استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی یہاں کے جماعتی نظام کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب شاہ بانو کیس کے چلتے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داروں کے سامنے یہ بات آئی کہ ہر شہر میں دار القضاء کا نظام قائم ہونا چاہیے۔ اس دوران ان کے ذمہ داروں کا جب بھٹکل دورہ ہوا اور انہیں معلوم ہوا کہ یہاں کئی سو سالوں سے جماعتی نظام قائم ہے تو اس کے اہم دستاویزات سامنے رکھ کر سپریم کورٹ میں بطورِ دلیل پیش کیے گئے اور یہ بات ہمارے اس جماعتی نظام کی اس تاریخ کو بیان کرتی ہے جو برسوں سے یہاں قائم ہے۔ مولانا موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ ہم سمجھیں یا نہ سمجھیں لیکن ہمارے دشمن یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ مسلمانو ں کو کمزور کرنے کے لیے ان کی اجتماعیت کو ختم کرنے اور ان کے اندر کے دینی جذبہ کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے انہو ں نے مدارس کو کلی طور پر ختم کرنے کے بجائے انہیں بنیادی مقاصد سے دور رکھنے کے لیے کوششیں شروع کیں جس جال میں ملک کے کئی مدارس آگئے لیکن اکثریت نے اس فتنہ کو بھانپ لیا اور اس سے دور رہنے ہی میں مسلمانوں کی عافیت سمجھا۔ مولانا نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن اپنے دین کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرسکتے اور یہی ان کے ایمان پر قائم رہنے کی دلیل ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ آج ہماری پاس اس کی اہمیت ہو یا نہ لیکن دوسری اقوام کو اس کی طاقت کو سمجھ چکی ہیں اور وہ وقفہ وقفہ کچھ اسے کام کرتے ہیں جس سے مسلمانوں کی اجتماعیت نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ 
    ملحوظ رہے کہ جماعت المسلمین کے جنرل سکریٹری مولانا محمد طلحہ رکن الدین ندوی نے سالانہ رپورٹ پیش کی اور وقفہئ سوالات بھی ہوا جس میں عوام نے کچھ باتوں کے متعلق وضاحت چاہی جس کی ذمہ داروں کی جانب سے تشفی بخش جوابات دئیے گئے۔ اسی طرح شہر کے چنیدہ افراد نے اپنے اپنے تأثرات بھی پیش فرمائے۔ صدارتی خطبہ اور دعائیہ کلمات کے ساتھ ے نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا