English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایغور مسلمانوں سے سلوک پر مسلم دنیا کی خاموشی، اوزل کی تنقید

share with us

برلن:14دسمبر2019(فکروخبر/ذرائع)ترک نژاد جرمن فٹ بالر میسوت اوزل نے چین میں ایغور مسلم کمیونٹی کے بارے میں زبان نہ کھولنے پر مسلم ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے سابق اسٹار میسوت اوزل نے چین میں اقلیتی ایغور مسلم کمیونٹی پر ہونے والے مبینہ ظلم وستم پر خاموشی اختیار کرنے پر مسلم ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ چینی صوبہ سنکیانگ میں دس لاکھ مسلمان باشندوں کو جبری طور پر ان کیمپوں میں منتقل رکھا گیا ہے۔

جمعے کے دن انگلش پریمیئر لیگ کی ٹیم آرسنل کی نمائندگی کرنے والے اکتیس سالہ اوزل کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ وہ ایغور مسلمانوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''قرآن نذر آتش کیا گیا۔ مسجدوں کو بند کر دیا گیا۔ مسلم اسکولوں پر پابندی لگا دی گئی۔ مذہبی رہنماؤں کو قتل کیا گیا۔ مسلم بھائیوں کو زبردستی کیمپوں میں منتقل کیا گیا‘‘۔

اپنے ٹوئٹر اور انسٹا گرام پر اوزل نے  ترک زبان میں مزید لکھا، ''مسلمان خاموش ہیں۔ ان کی آواز سنائی نہیں دیتی۔‘‘ اس پیغام کے بیک گراؤنڈ میں ہلکے نیلے رنگ میں سفید ہلال نمایاں تھا۔ ایغور علیحدگی پسند اسے مستقبل کے آزاد ملک مشرقی ترکستان کا پرچم قرار دیتے ہیں۔

انگلش فٹ بال ٹیم آرسنل نے خود کو اوزل کے اس بیان سے الگ کر لیا ہے۔ اس کلب کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اوزل کا یہ بیان ذاتی نوعیت کا ہے۔ مزید کہا گیا کہ بطور ایک فٹ بال کلب آرسنل کسی قسم کی سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بنتا۔

چین میں ایغور مسلمانوں کی مبینہ ذہن سازی کے لیے قائم کیے گئے متعدد کیمپوں پر عالمی برداری کی طرف سے تنقید کی گئی ہے۔ مبصرین کے مطابق ان کیمپوں میں ایغور مسلمانوں کو مقامی اکثریتی ہان ثقافت کی طرف مائل کرنا ہے۔

تاہم چین کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں کا قیام دراصل ملک کی انسداد دہشت گردی کی پالیسی کا حصہ ہے اور ان کیمپوں میں لوگوں کو انتہا پسندانہ خیالات سے دور رکھنا ہے۔ بیجنگ حکومت ان کیمپوں کو تعلمی مراکز قرار دیتی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا