English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک:  وزیر اعلیٰ کے لیے وزارت کے قلمدانوں کی تقسیم آپریشن کنول سے بھی بڑا مسئلہ؟؟

share with us

12/ دسمبر 2019(فکروخبر کی خصوصی رپورٹ)  ریاست میں ضمنی انتخابات کے نتائج منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی کی حکومت کے استحکام کی راہیں ہموار ہوگئیں ہیں اور وزیر اعلیٰ ایڈی یوروپا نے بی جے پی کی جیت کو عوام کے صحیح فیصلہ کے ساتھ جوڑ دیا اور یوں آپریشن کنول نے ریاست میں پوری کامیابی کے ساتھ اپنے جھنڈے گاڑدئیے ہیں۔ بی جے پی کی اکثریت کے ساتھ حکومت کے قیام میں ان ارکانِ اسمبلی نے اہم رول دیا جنہوں نے آپریشن کنول کو کامیاب کرنے کے لیے اپنی سیاسی زندگی داؤ پر لگادی۔ مخلوط حکومت دور کے اسپیکر رمیش کمار نے ان کے استعفیٰ پر غوروخوض کے بعد انہیں نااہل قرار دیا جس کے بعد قانون کے اعتبار سے انہیں چھ سال تک انتخابات میں امیدوار کے طور پر کھڑے ہونے کی اجازت نہیں تھی لیکن معاملہ سپریم کورٹ میں جانے سے ان کی سیاسی زندگی اِس پاریا اُس پار کے درمیان  ہچکولے کھانے لگی۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ آنے سے قبل ضمنی انتخابات کا بھی اعلان ہوگیا لیکن اچانک اس کی تاریخ تبدیل کردی گئی اور یوں سپریم کورٹ کے فیصلہ نے ان کے انتخابات میں امیدواری کی راہیں بھی ہموار کردیں۔ بی جے پی نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ آپریشن کنول کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں اپنا بھرپور تعاون دینے والے ان ارکانِ اسمبلی کو وزارت کے قلمدان سے نوازا جائے گا اور اب وزیر اعلیٰ کے اس بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ بی جے پی اپنے اس وعدے کے وفا کے لیے آگے کا لائحہ عمل تیار کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اگلے دوروز میں کابینہ کی توسیع کا اعلان کیا ہے اور ان بارہ نئے چہروں کو قلمدان دینے کا بھی اعلان کیا، اس کے علاوہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے لڑ رہے دو امیدوار وں کو بھی ناراض نہیں کیا جائے گا جن میں ایچ وشواناتھ اور ایم ٹی بی ناگراج شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے لیے سب سے مشکل کام یہ ہے کہ عرصہ سے بی جے پی کا ساتھ دیتے آرہے ارکانِ اسمبلی کی موجودگی میں پارٹی  میں شامل ہونے والے ان نئے چہروں کو وزارت کے قلمدان سونپنے کا ہے جس پر بعض پرانے بی جے پی لیڈران کی جانب سے اعتراض جتانے کی باتیں بھی گردش میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عرصہ سے بی جے پی کو مضبوط کرنے میں اپنی پوری عمر کھپانے والے افراد کو بی جے پی کس بنیاد پر وزارت سے محروم رکھ سکتی ہے لیکن دوسری طرف یہ بات بھی حقیقت پر مبنی ہے کہ ریاست میں بی جے پی حکومت کے قیام کے لیے اپنی سیاسی زندگی داؤ پر لگانے والوں کو اب وزیر اعلیٰ کیسے وزارت سے دور رکھ سکتے ہیں۔ اس بات میں بھی کہیں نہ کہیں سچائی ضرور ہے کہ وزیر اعلیٰ ان نئے چہروں کو اس وجہ سے بھی وزارتی قلمدانوں سے نوازنے والے ہیں کہ انہوں نے ہی ایڈی پوروپا کی وزیر اعلیٰ کی کرسی پر منڈلارہے بادل صاف کرنے میں اپنا ہم کردار نبھایا ہے او ریوں وزیر اعلیٰ ایڈی یوروپا کا ان کو خصوصی طو ر پر قلمدانوں سے نوازنے کا فیصلہ درست بھی ہوسکتا ہے۔ اب آنے والے دو روز میں یہ بات صاف ہوجائے گی کہ وزیر اعلیٰ کے وزارت کے قلمدانوں کی تقسیم کے بعد ریاست میں بی جے پی کے استحکام کے لیے پرانے لیڈران خاموشی اختیار کریں گے یا پھر وہ کوئی ایک نیا کھیل شروع کرکے بی جے پی اور خصوصاً ایڈی یوروپا کو نئے مصیبتوں کے جال میں پھانسنے کی کوشش کریں گے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا