English   /   Kannada   /   Nawayathi

انتخابی نتائج کے بعد ہی مخلوط حکومت کے قیام کا فیصلہ ممکن 

share with us


بنگلورو 02/ دسمبر 2019(فکروخبر/ذرائع (ایس این بی)  ضمنی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہی سیاسی حالات کا پتہ چل سکے گا۔ سینئر کانگریس لیڈر میلکا ارجن کھرگے نے یہ بات کہی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ فی الحال 15سیٹوں کے لے انتخابات ہورہے ہیں۔ ابھی سے مستقبل کے بارے میں کہا نہیں جاسکتا۔ تاہم 9دسمبر کے بعد صحیح صورتحال کا پتہ چلے گا۔ کے پی سی سی دفتر میں اتوار کے دن نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ شیو سینا، این سی پی، کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں نے مہاراشٹرا میں مخلوط حکومت بنائی ہے۔ حالانکہ اے آئی سی سی صدر سونیا گاندھی کو سیاسی اتحاد میں دلچسپی نہیں تھی۔ تاہم بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے، فاشیزم کو ختم کرنے، آئین کی بقاء کے لیے اراکین اسمبلی، بائیں بازو پارٹیوں کے اسرار پر جمہوری اور سماجی انصاف کو بلند رکھنے کے لیے مہاراشٹرا میں سیاسی اتحاد کیا گیا۔ سماجی انصاف اور جمہوریت کی بقاء کے لیے جوبھی ہگاتھ ملانا چاہیں ان کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ نہیں نہیں جاسکتا۔ 
    کھر گے نے کہا کہ مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کیا گیا تھا لیکن رات ساڑھے چار بجے صدر راج ختم کرکے صبح ساڑھے سات بجے جلد بازی میں حکومت بنائی جاتی ہے، یہ کونسا طریقہ ہے۔ حالانکہ ان تمام کارروائیوں کے لیے کم از کم بارہ گھنٹوں کی ضرورت ہے۔ یہاں صرف تین گھنٹوں میں راتوں رات حکومت بنائی جاتی ہے۔
          ضمنی انتخابات میں عوام نااہل اراکین کو سبق سکھائیں گے۔ عوام کے مسائل پر توجہ نہ دینے والی حکومت کو اقتدار میں رہنے کا حق حاصل نہیں۔ ریاست میں لاکھوں افراد سیلاب سے متأثر ہوئے ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں پڑے ہوئے ہیں لیکن اب تک مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ان کی باز آباد کاری پر کوئی توجہ نہیں دئیے۔ کانگریس کو زیادہ سیٹیں جیتنا ناگزیر ہے۔ 
    ریاست کی انتظامیہ مشینری مفلوج ہوگئی ہے، تمام اراکین اسمبلی صرف اپنی پارٹی کے لیے بھاگ دوڑ کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ملیکا ارجن کھر گے نے کہاکہ مہاراشٹرا کی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے سبب وہ ریاست میں انتخابی مہم میں دیر سے شریک ہوئے ہیں۔ کوئی بھی پارٹی مذہب کے نام پر سیاست نہیں کرسکتی۔ ووٹروں پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔ ہم عوام کے سامنے موجودہ حکومتوں کی ناکامیوں کو بتائیں گے اور جمہوریت کے حق میں مدد مانگیں گے۔ 
    کانگریس لیڈروں اور اراکین کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ جن لوگوں نے پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی ان کو عوام نے ہرادیا ہے۔ اب ریاست میں مخلوط حکومت گرانے والے بھی شکست کھائیں گے۔ عوام ان کو صحیح سبق سکھائیں گے۔ سب سے پہلے ضمنی انتخابات میں زیادہ سیٹیں جیتنی ہے۔ 
    اس کے بعد ہی ہائی کمان آئندہ کی حکمت عملی کا فیصلہ کریں گے۔ کانگریس کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آئین کے تحفظ اور جمہوریت کے بقاء کے لیے ہوگا۔ اس سوال پر کہ آیا سدارامیا دوبارہ وزیر اعلیٰ بنیں گے، کھرگے نے کہا کہ فی الحال آئندہ وزیر اعلیٰ کون بنے گا۔ اس سوال کا جواب جاننا ضروری نہیں ہے۔ راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہونے کی خواہش کے بارے میں پوچھے جانے پر میلکاارجن کھرگے نے کہا کہ ریاست اسمبلی میں کانگریس کے اراکین کی تعداد کم ہونے سے راجیہ سبھا امیدوار کے جیتنے کے لیے مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہیں ہے۔ اس لیے راجیہ سبھا کے لیے امیدوار بننے کا ارادہ نہیں ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا