English   /   Kannada   /   Nawayathi

موسمياتی تبديليوں پر بين الاقوامی کانفرنس شروع

share with us

شديد موسمی حالات کی وجہ سے پچھلی ايک دہائی ميں بيس ملين سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔ يہ انکشاف ايک تازہ رپورٹ ميں کيا گيا ہے جو ميڈرڈ ميں موسمياتی تبديليوں کے موضوع پر شروع ہونے والی کانفرنس کے آغاز کے موقع پر جاری کی گئی۔

اوکسفيم نے پير کو جاری کردہ اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں يہ انکشاف کيا ہے کہ موسمياتی تبديليوں کے نتيجے ميں جگہ جگہ لگنے والی جنگلاتی آگ، سمندری طوفانوں، سيلاب و ديگر شديد موسمی حالات کی وجہ سے پچھلے دس برسوں ميں بيس ملين سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔ اس تنظيم کے مطابق گو کہ ان قدرتی آفات کے متاثرين وقتی طور پر يا عارضی بنيادوں پر بے گھر ہوئے تاہم اتنی بڑی تعداد محققين کے ليے حيرت کی بات ہے۔ امدادی تنظيم اوکسفيم نے خبردار کيا ہے کہ اگر اس ضمن ميں اقدامات نہ کيے گئے، تو حالات مزيد بگڑ سکتے ہيں۔

اوکسفيم کی يہ رپورٹ ايک موقع پر جاری کی گئی ہے، جب آج دو دسمبر بروز پير سے ہسپانوی دارالحکومت ميڈرڈ ميں موسمياتی تبديليوں کے موضوع پر مذاکرات شروع ہو رہے ہيں۔ مذاکرات تيرہ دسمبر تک جاری رہيں گے۔ ميڈرڈ ميں اس بين الاقوامی کانفرنس ميں دو سو ممالک کے مندوبين شرکت کر رہے ہيں۔ 
بات چيت ميں سن 2015 ميں پيرس ميں طے پانے والے معاہدے کی چند پیچیدہ معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ منتظمين ابتدائی سيشن ميں پچاس ممالک کے سربراہان کی شرکت کی توقع کر رہے ہيں۔ اندازوں کے مطابق کانفرنس ميں مجموعی طور پر تقريباً انتيس ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ سب سے زيادہ زہريلی گيسوں کے اخراج کے ذمہ دار ممالک امريکا اور بھارت کی اس کانفرنس ميں نچلی سطح کے وزراء نمائندگی کريں گے۔

اس اہم کانفرنس کے آغاز سے ايک روز قبل بات چيت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونيو گوٹيرش نے کہا کہ موسمياتی تبديلياں سے لاحق خطرات ايک ايسے نکتے پر آن پہنچے ہيں کہ جہاں سے واپسی يا بہتری کا راستہ بہت مشکل ہے۔ ان کے بقول موسمياتی تبديلياں کے اثرات سے بچنے کے ليے اب تک عالمی سطح پر کی گئی کوششيں ناکافی ہيں۔ گوٹيرش نے مزيد کہا کہ گلوبل وارمننگ کو روکنے کے ليے سائنسی آگاہی اور تکنيکی مہارت موجود ہے، کمی ہے تو صرف سياسی سطح پر اس کی اہميت سمجھے جانے اور مناسب اقدامات کرنے کے فقدان کی۔

دريں اثناء اوکسفيم نے اپنی رپورٹ ميں مزيد لکھا ہے کہ لوگوں کے جنگ و جدل کے بجائے طوفانوں، سيلابوں اور آتش زدگی کے واقعات کی وجہ سے بے گھر ہونے کے امکانات تين گنا زيادہ ہو گئے ہيں۔ رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا ہے کہ غريب ممالک بالخصوص زيادہ نازک صورتحال سے دوچار ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ ايک دہائی ميں بے گھر ہونے والے لگ بھگ بيس ملين افراد ميں اسی فيصد کا تعلق ايشيائی ملکوں سے تھا۔ شديد موسمی حالات ميں پچھلی ايک دہائی ميں پانچ گنا اضافہ بھی نوٹ کيا گيا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا