English   /   Kannada   /   Nawayathi

ٹیپو سلطان محب وطن کے ساتھ ساتھ محب دین بھی تھے :  مولانا محمد الیاس ندوی 

share with us

مجلس اصلاح وتنظیم میں حضرت ٹیپو سلطان شہید بحیثیت مسلم حکمراں کے موضوع پرتقریری مقابلہ 


بھٹکل 10/ نومبر 2019(فکروخبرنیوز)  ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات نہ صرف ریاستِ کرناٹک کے لیے بلکہ ہندوستان سے بڑھ کر عالم اسلام کے لیے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ وہ نہ صرف محبِ وطن تھے بلکہ محب دین تھے اور یہی چیز غیر مسلموں کی نظر میں کھٹکتی ہے۔ ان کے نزدیک محب دین محب وطن نہیں ہوسکتا ہے۔ دنیا میں ہندوستان کی پہچان جہاں بہت ساری چیزوں سے ہوئی ہے ان سے زیادہ پہچان ٹیپو سلطان کی وجہ سے ہے، یہ اس وجہ سے ہوئی کہ انہوں نے ملک کے لیے جو خدمات انجام دی ہیں اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ آج بے وفائی اور احسان شناسی کی حد ہوگئی ہے، ان کی خدمات کا تذکرہ تو دور کی بات اب ان کا نام لینا جرم بنتا جارہا ہے۔ ان کے مخصوص لباس کی طرح لباس پہنا بھی اب جرم میں داخل ہوگیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار بانی وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی واستاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے کیا۔ مولانا موصوف آج مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کے تنظیم ہال میں حضرت ٹیپو سلطان شہید بحیثیت مسلم حکمراں کے موضوع پر منعقدہ تقریری مقابلہ میں بطورِ مہمانِ خصوصی اپنے خیالات کا اظہار فرمارہے تھے۔ مولانا نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں خلفائے راشدین کے بعد کسی حکمراں کیشہادت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتنا ٹیپو سلطان رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت  کا ہوا۔ ٹیپو سلطان میسور کا حکمران تھا، اس نے دیگر ممالک کے حکمران سے رابطہ کے لیے خطوط لکھے جن میں عمان، ترکی اور ایران قابلِ ذکر ہیں۔ جس وقت وہ حکمرانی کررہے تھے اس وقت مسلمان ایک کروڑ ستاون لاکھ مربع میل پر حکمرانی کررہے تھے جب ان کی شہادت کا واقعہ پیش آیا تو یہ رقبہ صرف پینتالیس لاکھ مربع میل پر سمٹ گیا۔ مولانا نے کہا کہ وہ لوگ جو سلطان کے خلاف لکھتے او ربولتے ہیں وہ ظالم نہیں ہیں بلکہ مظلوم ہیں، ان تک بات صحیح بات پہنچی نہیں ہے۔ انہو ں نے تنظیم کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ اس موضوع پر یک روزہ سمینار کاانعقاد کرکے غیر مسلم مقرروں کو دعوت دی جائے جو سلطان ٹیپو شہید کے کارناموں کا تذکرہ کریں۔ 
    مولانا نے اہلیانِ بھٹکل سے ان کے رشتہ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ  اہلیان بھٹکل کے ساتھ  خاندانی رشتہ کے ساتھ ساتھ ان کا خونی رشتہ بھی تھا۔ ان کے متعلق کہاجاتا ہے کہ سلطانی مسجد کے بائیں جانب جو پہلا مکان تھا وہ سلطان ٹیپو کا
ددیہال تھا۔ انجمن کالج گراؤنڈ میں ایک کرسی موجود تھی، جب بھی سلطان ٹیپوشہید مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے بھٹکل پہنچتے تو اس کرسی پر بیٹھ کر پورے شہر کا نظارہ کیا کرتے تھے۔ کاروار اور منگلور میں ان کا بحری بیڑہ موجود تھا لیکن سب سے پہلا بحری بیڑہ بھٹکل میں قائم ہوا تھا۔ٹیپو سلطان کے کنڑی خطوط کے ساتھ ساتھ اردو خطوط بھی ملتے ہیں۔ سلطانی مسجد کی تعمیرکے بعد جس خاندان کو انہو ں نے اس کا والی بنایا تھا اس کے اعلان کا خط آج بھی مولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی کے میوزیم میں موجود ہے۔ 
    مولانا نے اپنے خطاب کے آخر میں کل کے عدالتی فیصلہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب ہم لوگ ایک کروڑ ستاون لاکھ مربع میل کی زمین سے صرف پینتالیس مربع میل زمین پر سمٹنے کے باوجود مایوس نہیں ہوئے تو کیا اس سے ہم مایوس ہوں گے۔ انہو ں نے اپنے تقریر میں زور دے کر اس بات کا اظہار کیا کہ جب ظلم حد سے آگے بڑھ جاتا ہے تو اس کے خاتمہ کا دور شروع ہوجاتا ہے۔ ہمیں اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس کے بعد مسلمانوں کے غلبہ کا وقت شروع ہوجائے گا۔ 
    واضح رہے کہ مولانا محمد الیاس ندوی نے حضرت مولانا علی میاں صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک پر چھ سو صفحات پر مشتمل حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ پر کتاب تصنیف کی ہے جس کے لیے تنظیم کی جانب سے آج کے اس پروگرام میں تہنیت کی گئی۔ 
    پروگرام کے آغاز میں جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے پروگرام کے انعقاد پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مسابقہ کے ذریعہ سے ہمارے ان نونہالوں کو ٹیپو سلطان کی تاریخ سے واقفیت کے لیے اس طرح کے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ 
    مختلف مدارس اور اسکول کے بچوں نے تقریری مقابلوں میں اپنے بہترین تقاریر کے ذریعہ سے حاضرین کا جیت لیا۔ ٹیپو سلطان کے بحیثیت مسلم حکمران کے موضوع پر انہو ں نے اس کے مختلف گوشوں پر نظر ڈالی۔ جس میں اول مقام جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل کے طالب علم سدید احمد ابن محمد انصار صاحب عجائب، دوم مقام آئی یو ایچ ایس کے طالب علم مفاذ احمد ابن مبین احمد ائیکری اور سوم مقام نونہال سینٹرل اسکول بھٹکل کے طالب علم محمد ماہر ابن مسعود 
صاحب سنہری نے حاصل کیا۔ 
    

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا