English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد معاملہ :عدالتی فیصلہ پرمسلم فریق کا رد عمل

share with us

نئی دہلی :09/نومبر 2019(فکروخبر/ذرائع)بابری مسجد حق ملکیت معاملہ پر آج عدالت عظمی نے اپنا تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے جس میں ہندو فریق کو متنازعہ زمین دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مسلم فریق کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین الاٹ کرنے کا فیصلہ سنایا گیا ہے ، عدالتی فیصلہ کے بعد ہندو فریق نے خوشی کا اظہار کیا ہے ، جبکہ مسلم فریق کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلہ کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں ،

    ہندو مہاسبھا کے وکیل ورون کمار سنہا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایودھیا اراضی سے متعلق فیصلہ تاریخی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس فیصلہ کے ساتھ سپریم کورٹ نے ملک کو اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔

   سپریم کورٹ سے نکلتے ہوئے سینئر وکیل ظفریاب جیلانی نے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن مطمئن نہیں ہوں۔ ہم دیکھیں گے کہ اس معاملے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘

 ہنگامی پریس کانفرنس منعقد کرکے بورڈ کے سینئر وکیل ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے مسجد سے متعلق تمام ثبوتوں اور دلیلوں کا اعتراف کیاہے ۔ انہوں نے تسلیم کیاہے کہ 1528 میں میر باقی نے مسجد کی تعمیر کی تھی ۔ یہ بھی ماناہے کہ 22/23دسمبر1949 تک وہاں مسلسل نماز ہوتی رہی ۔ انہوں نے یہ بھی خارج کیا کہ رام مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر کا کوئی ذکر نہیں ملتاہے ۔ اے ایس آئی کی رپوٹ میں جو کچھ تذکرہ ہے وہ صاف نہیں ہے اور نہ ہی اس سے ہندﺅوں کے عوی کی تصدیق ہوتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کا یہ کہناکہ 18ویں صدی تک نماز کا ذکر نہیں ملتاہے یہ بے بنیاد ہے کیوں کہ جب آپ وہاں مسجد کا اعتراف کررہے ہیں تو اس کامطلب ہے کہ وہاں نماز ہی ہوگی ، علاوہ ازیں انہوںنے پوجا کا بھی ذکر نہیں کیا ہے ۔ ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ ججز نے تمام دلائل کو تسلم کیاہے اس کے باوجود انہوں نے زمین دوسرے فریق کو دے دی ہے ا س لئے اسے ہمیں اتفاق نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ کا ہمیشہ احترام کیاہے اب بھی کررہے ہیں لیکن فیصلہ سے مطمئن نہیں ہے ۔ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کے سلسلے میں ہم عاملہ کے ساتھ غور وفکر کریں گے ۔ سینئر وکیل راجیود ھون کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے ۔
ظفر یاب جیلانی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اسلام میں مسجد کا کوئی بد ل نہیں ہوتاہے ۔ مسجد جگہ پر تعمیر ہوجاتی ہے وہاں ہمیشہ رہتی ہے ۔ مسجد کسی کی ملکیت نہیں ہوتی ہے کہ اسے جہاں چاہے منتقل کردیا جائے اس لئے دوسری جگہ پانچ ایکڑ دیئے جانے کا کوئی سوال نہیں بنتاہے اور نہ ہی یہ فیصلہ کا حصہ ہے ۔

بابری مسجد کے ایک اہم پیروکار اقبال انصاری نے ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس فیصلہ سے خوشی ہے لیکن ساتھ ہی یہ امید کرتا ہوں کہ اب کسی دوسری مسجد کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا