English   /   Kannada   /   Nawayathi

طلاق ثلاثہ قانون کے بہانہ طلاق کے نظام کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے حکومت ، پرسنل لا بورڈ نے قانون کو سپریم کورٹ میں کیا چیلنج

share with us

نئی دہلی :22اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)ایک نشست کی تین طلاق کو کالعدم قرار دینے اور اسے قابل تعزیر جرم بنانے والے طلاق ثلاثہ قانون کو پیر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے ، اور مساوی حقوق فراہم کرنے والی آئین ہند کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اس قانون کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ، خاص طور سے طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد کرنے کے لئے  کسی بھی طرح کی فوری اور ناقابل تنسیخ طلاق  کی اصطلاح کا استعمال کرنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ حکومت طلاق کے پورے نظام کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے ، بورڈ نے سپریم کورٹ سے تنازعات کے شکار اس قانون کو فوری طور پر ختم کرنے اور نیا حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے ، بورڈ نے ۴۱ صفحات پر مشتمل اپنی پیٹیشن میں تمام ضروری حوالوں کے ساتھ سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے قانون کو غیر آئنی قرار دیا جائے کیونکہ یہ آئین ہند کی دفعات ۱۴،۱۵،۱۹،۲۰،۲۵،اور ۲۶ کی خلاف ورزی کرتا ہے ، اس کے ساتھ ہی بورڈ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ پس منظر میں جو بھی مناسب ہو وہ حکم جاری کرے ،

   سپریم کورٹ میں داخل کی گئی پیٹیشن مسلم پرسنل لا بورڈ بنام مرکزی حکومت ہے اور یہ پیٹیشن مسلم پرسنل لابورڈ مجلس عاملہ کے رکنک مال فاروقی کی جانب سے داخل کی گئی ہے ، جس کے ایڈیوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد ہیں

 واضح رہے کہ گزشتہ ۱۲ اکتوبر کو لکھنو میں مسلم پرسنل لابورڈ مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں طلاق ثلاثہ قانون کا جائزہ لینے کے بعد اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا

  بورڈ کے رکن کمال فاروقی کا کہنا ہےکہ پہلے ہم نہیں چاہتے تھے کہ عدالت جائیں لیکں بہت غور و فکر کے بعد اور تمام چیزوں کو مد نظر یہ محسوس کیا گیا کہ جانا ضروری ہے ،انہوںنے کہا کہ حکومت نے قانون مین طلاق ثلاثہ کی جو تشریح کیہے کہ خطرناک ہے ، کیونکہ اس سے تو طلاق کا نظام ہی ختم ہو جائے گا ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طلاق ثلاثہ پر جو فیصلہ سنایا تھا حکومت  اس سے بہت آگے جاکر کام کر رہی ہے، لہذا ہم ان باتوں کو عدالت کے سامنے پیش کر رہے ہیں ،

  

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا