English   /   Kannada   /   Nawayathi

نظر بندی سے رہائی کے لئے سخت ترین شرائط پر کروایا جا رہا ہے دستخط :جانیں کیا ہیں شرائط

share with us

سری نگر :22اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)دفعہ 370 کو ہٹائے جانے کے بعد سے ہی کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیموں سے جڑے لوگوں کے ساتھ ہی اصل دھارے کی پارٹیوں کے لیڈروں، سیاسی و سماجی کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے یا نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لیڈروں اور کارکنان اب بھی نظر بند ہیں، لیکن اب دھیرے دھیرے کچھ لوگوں کو آزاد کیا جا رہا ہے۔ لیکن یہ آزادی پوری طرح سے نہیں ہے، انھیں اب بھی حکومت کے بتائے گئے طریقوں سے رہنا ہوگا۔ جن لوگوں کو بھی آزاد کیا جا رہا ہے، ان سے ایک بانڈ پر دستخط کرائے جا رہے ہیں جس میں لکھا گیا ہے کہ وہ ایک سال تک دفعہ 370 پر اپنا منھ نہیں کھولیں گے۔

ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، حال میں رہا کی گئی دو خواتین سے دفعہ 107 کے ترمیم شدہ بانڈ پر دستخط کرایا گیا۔ اس کا عام طور پر ان معاملوں میں استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی ضلع مجسٹریٹ اپنی انتظامی طاقتوں کا استعمال مجرمانہ عمل کے تحت کسی کوحفاظتی وجوہات کے تحت حراست میں لینے کے لئے کرتا ہے۔ اقرارنامہ کی عام شرطوں کے تحت ممکنہ  طور پر مسئلہ پیدا کرنے والوں کوامن کی خلاف ورزی نہیں کرنے یا کسی بھی ایسے کام کو انجام نہیں دینے کا وعدہ کرناپڑتا ہے جو شاید امن کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔ اس وعدے کی کوئی بھی خلاف ورزی کرنےپر حراست میں لئے گئے شخص کو ریاستی حکومت کو جرمانہ دینا ہوتا ہے۔

قانون کے ماہرین اور کارکنوں کا ماننا ہے کہ یہ نئی شرطیں مسئلہ پیداکرنے والی اور غیر آئینی ہیں۔ آئینی معاملوں پر لکھنے والے وکیل گوتم بھاٹیا نے دی وائر کو بتایا، ‘ آئین کے آرٹیکل 19 (2) کے تحت تشدد کے لئے اکسانے پر اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگائی  جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے بار بار کہا ہے کہ جب تک کوئی تشدد کو اکساتا نہیں ہے تب تک انقلابی خیالات کی بھی آزادی ہے۔ اس لئے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کا استعمال اس طرح سے نہیں کیا جا سکتا ہے، جس سے کسی شخص کی نج  آزادی پر غیر آئینی پابندی لگا دی جائے۔ ‘

 

اس طرح کی شرط کے ساتھ ہی نظر بندی سے آزاد ہونے والے شخص کو ضمانتی رقم بھی جمع کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ بانڈ میں ہی کہا گیا ہے کہ دستخط کرنے والے کو ضمانت کے طور پر 10 ہزار روپے جمع کرنے ہوں گے اور بانڈ کی شرطوں کی خلاف ورزی کی حالت میں 40 ہزار روپے ضمانت کے طور پر دینے ہوں گے۔ ساتھ ہی اس بانڈ کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں آزاد کیے گئے شخص کو پھر سے نظر بند کیا جا سکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بانڈ میں مذکور حال کے واقعات کا صاف مطلب دفعہ 370 کو ہٹائے جانے اور ریاست کی تقسیم کے بعد پیدا ہوئے حالات سے ہے۔

حالانکہ حکومتیں عام طور پر سیاسی بندیوں کی رہائی سے پہلے اس طرح کے بانڈ پیپر پر دستخط کرواتی رہی ہیں۔ لیکن جموں و کشمیر میں بدلے حالات کے درمیان حکومت نے بانڈ پیپر کی شرطوں میں کئی اہم تبدیلیاں کر دی ہیں۔ پہلے بانڈ میں دستخط کنندہ سے امن کی خلاف ورزی نہیں کرنے یا ایسی کوئی حرکت نہیں کرنے کا وعدہ لیا جاتا تھا تاکہ ماحول خراب نہ ہو۔ لیکن کشمیر کے بدلے حالات اور طویل مدت سے جاری نظر بندی کی کارروائی میں وہاں کی حکومت کے ذریعہ اس طرح کے بانڈ بھروانے سے سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا