English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیر سے پابندی ہٹانے کے مطالبہ نے پکڑا زور ، مختلف تنظیموں کا جنتر منتر پر احتجاج

share with us

نئی دہلی:21اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)ملک کی 30 سے زائد تنظیموں، دانشوروں، سماجی کارکنوں اور فنکاروں نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ریاست کے لوگوں کی رضامندی کے بغیر ان کےمستقبل کو لے کر کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے۔
خواتین تنظیموں – ’نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن‘ کی صدر اینی راجا،’آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمنس ایسوسی ایشن کی دہلی یونٹ کی صدر میمونہ ملا، آزاد صحافی ریوتی لال، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ شیخ عبداللہ کی پوتی عالیہ شاہ مبارک اور کشمیری صحافی بلال بھٹ سمیت 200 سے زیادہ لوگوں نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو بحال کرنے، سیکورٹی فورسز کو واپس بلانے، مقامی لوگوں کو مبینہ تشددسے روکنے اور کشمیری لوگوں کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائے جانے کے مطالبہ کو لے کر دارالحکومت کے جنتر منتر پر ہفتہ کو احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس میں طالب علموں اور عام شہریوں نے بھی حصہ لیا۔
مظاہرین نے معاشرے کے تمام طبقات، سیاسی پارٹیوں، ٹریڈ یونینز، اسٹوڈنٹس تنظیموں اور دوسرے لوگوں خاص طور پر ملک کے مختلف علاقوں میں پڑھ رہے، کام کر رہے اور رہ رہے کشمیری نوجوانوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف، آزادی اور امن کی جنگ میں ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں جگہ جنگ اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی وہ پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ کشمیر کو ایک اور بر صغیر کی جنگ کا بہانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لئے ہندوستان ، پاکستان اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان بات چیت شروع کرنے کا اعلان کیا۔
مظاہرین نے اس سلسلہ میں اپنے مطالبات سے متعلق ایک بیان بھی جاری کیا۔ اس کے علاوہ نظمیں پڑھی گئیں ، گانا، ڈرامہ اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا۔ ساتھ ہی کشمیر میں 1990 سے 2003 کے درمیان زبردستی مزدوری پرمبنی شفقت رینا کی ایک فلم بھی ریلیز کی گئی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا