English   /   Kannada   /   Nawayathi

تین سال بعد بھی نجیب کی والدہ کو نہیں ملا انصاف ،بولی ، مودی کی بھتیجی کا پرس ڈھونڈ سکتے ہیں تو میرا بیٹا کیوں نہیں

share with us

نئی دہلی :15اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)جے این یو کے طالب نجیب احمد کی گمشدگی کو تین سال ہو چکے ہیں شاید دنیا بھر کے جھمیلوں میں لوگ اس واقعہ کو بھی شاید بھول گئے ہوں گے لیکن نجیب کی والدہ آج بھی اپنے بیٹے کے لئے دن رات رورہی ہے آج بھی وہ انصاف کی آس لگائے بیٹھی ہیں اور انصاف کے لئے شہر در شہر بھٹک رہی ہیں ، لیکن جانچ ایجنسیاں اور نہ حکومتیں یہ پتہ  لگانے میں ناکام ہو چکی ہیں یا یہ کہا جا ئے کہ انہیں فکر ہی نہیں ہے کہ آخر نجیب کے ساتھ کیا واقع پیش آیا ،انصاف کی امید لئے آج بھی نجیب کی والدہ نے جنتر منتر پر احتجاجی مارچ کیا اور وزارت داخلہ  اور جانچ ایجنسیوں سے اپنے بیٹے کی گمشدگی کے حوالہ سے جواب مانگا۔ اس موقع پر یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کی جانب سے ایک احتجاجی مارچ کا انعقاد بھی کیا گیا۔ اس موقع پر نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہا، ”وزیر اعظم کی بھتیجی کا پرس جھپٹ مار چھین لیتے ہیں اور ملک کی سب سے اسمارٹ پولس 24 گھنٹے میں ملزمان کے ساتھ سامان اور پیسہ برآمد کر لیتی ہے۔ کاش میرے بیٹے نجیب کے لئے بھی دہلی پولس اور سی بی آئی نے ایسے ہی جانچ کی ہوتی تو آج میں شہر در شہر نہیں بھٹکتی۔“ نجیب کی ماں نے ایک ہندی اخبار سے گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔ واضح رہے کہ جے این یو میں ایم ایس سی کے طالب علم کا تین سال پہلے 15 اکتوبر 2016 میں یونیورسٹی کیمپس سے دن دہاڑے لاپتہ ہونے کے بعد سے آج تک کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔مارچ میں موب لنچنگ میں ہلاک ہونے والے تبریز انصاری کی بیوی شائسہ پروین، انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی اہلیہ رجنی اور گوری لنکیش کی بہن کویتا لنکیش بھی شامل ہوئیں۔ اس کے علاوہ مظاہرے کے دوران مقررین کے پینل میں شامل ہونے والے قابل ذکر لوگوں میں اروندھتی رائے، شہلا راشد، بی ایس پی کے رکن پارلیمان کنور دانش علی، پرشانت بھوشن، اپوروانند، نندیتا نارائن اور صبیکا عباس نقوی ہیں۔

اس دوران انہوں نے کہا، ”ہم نجیب کی تلاش میں مظاہرہ کرتے ہیں تو پولس اوردوسری ایجنسیوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کو پریشان کیا جانے لگتا ہے۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے نہ تو ہمارے پاس کوئی فون آیا اور نہ ہی مجھے تھانہ میں بلایا گیا کیوں کہ انہیں بھی پتہ ہے کہ وہ ایک ماں کا سامنا کس طرح کریں گے، سوالوں کے جواب کس طرح دیں گے!“انہوں نے مزید کہا، ”آخر وہ لوگ بھی انسان ہیں۔ ان کے دل میں بھی انسانیت ہے لیکن میں جانتی ہوں کہ وہ مجبور ہیں۔ ان پر بڑے لوگوں کا دباو ¿ ہے۔ سبھی لوگ کبھی خراب نہیں ہو سکتے۔

یونیورسٹی احاطہ میں 15 اکتوبر 2016 کو ایک جھڑپ ہونے کے بعد سے نجیب لاپتہ ہے۔ ان کی ماں فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو غائب کرنے کے پیچھے بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کا ہاتھ ہے۔ نجیب کے لاپتہ ہونے کے دو سال بعد اکتوبر 2018 کو سی بی آئی نے جانچ بند کر دی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق سی بی آئی نے 15 اکتوبر 2018 کو دہلی ہائی کورٹ میں حتمی رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نجیب کی گمشدگی کے معالہ میں ہر زاویہ سے جانچ کی گئی ہے اور کسی طرح کی بھی گڑبڑی کا کوئی ثبوت نہیں مل پایا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا