English   /   Kannada   /   Nawayathi

ترکی کیخلاف کرد جنگجو اور شامی فوج کا عسکری اتحاد

share with us

تل ابیض:14اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)ترک فوج کی شام میں کرد کے زیر تسلط علاقوں میں فوجی کارروائی کے جواب میں ایک دوسرے کے سخت مخالف شامی فوج اور کرد جنگجوؤں نے عسکری اتحاد بنالیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی فوج کے دستے ترک فوج کو کارروائی سے روکنے کے لیے شمالی علاقوں تل ابیض اور راس العین کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب کردوں کی خود مختار حکومت کے ایک عہدیدار نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت اور کردوں کے درمیان ترک فوج کے حملوں کو روکنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت شامی فوج شام اور ترکی کی سرحد پر تعینات ہوگی۔

اس معاہدے کے بعد شامی فوج ترک سرحد کے نزدیک تعینات ہوجائے گی جہاں اس سے قبل امریکی فوجی تعینات تھے تاہم ترک صدر کی درخواست پر صدر ٹرمپ نے اپنی فوجی واپس بلالیے تھے تاکہ ترک فوجی بغیر رکاوٹ کے کردوں کے علاقوں میں داخل ہوسکیں۔

شامی حکومت اور کرد جنگجوؤں سخت حریف رہے ہیں اور دونوں کے درمیان اتحاد حیران کن ہے جس کے پیچھے روس کی کاوشیں کار فرما ہیں۔ اس طرح خطے میں ایک نئی صف بندی ہوگئی ہے۔ امریکا جو کردوں کا اتحادی تھا اب بیگانہ ہے جب کہ روس اور شام  کردوں سے جا ملے ہیں۔

ترکی نے بدھ کے روز سے شام کے اُن سرحدی علاقوں میں فوجی کارروائی شروع کی ہے جہاں کردوں کی حکومت ہے،

عالمی قوتوں نے داعش کے بہانے سے ترک فوج کی کارروائی کی سخت مخالفت کی ہے۔ ہالینڈ، جرمنی اور فرانس نے ترکی کو اسلحہ فروخت سے انکار کردیا ہے جب کہ امریکا نے بھی ترک فوج سے کارروائی کے دوران داعش قیدیوں کے فرار نہ ہونے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا