English   /   Kannada   /   Nawayathi

 علم وحلم کے پیکر مفتی محمد ظہور ندوی ؒ  فقہی بصیرت، تواضع وانکساری کا اعلی نمونہ تھے۔  مولانافخرالحسن ندوی

share with us

لکھنؤ ۹/نومبر(فکروخبرنیوز) گولڈن فیوچر ایجوکیشن اینڈ ویلفئرسوسائٹی کے زیر اہتمام مدرسہ ریاض الجنۃ(برولیا، ڈالی گنج) میں بعنوان  سابق نائب ناظم ’’مفتی محمدظہورندوی ؒ  فقہی بصیرت وخدمات کے آئینہ میں“ منعقد جلسہ کا آغازمحمدانس کی تلاوت کلام پا ک سے ہوا،محمدزفیف سنگیری نے نعت پاک پیش کی۔
      مفتی ؒصاحب کے داماد مولانافخرالحسن ندوی (ناظر شعبہ ئ ئ  تعمیر وترقی ندوۃ العلماء) نے کہاکہ مفتی صاحب ؒ  جامع الکمالات،اور اخلاص وللہیت کا ایک ایسا حسین سنگم  تھے،جہاں سے تواضع وانکساری، صلہ رحمی،تقوی وپریز گاری کے ساتھ شرعی احکام،فقہی بصیرت کے تیز دھارے ابلتے  تھے،سرزمین ہندپر فن فقہ کا ایک اہم و بلند ستون تھے، اور صبر،تحمل کے ایسے پہاڑتھے کہ دوسروں کی تلخ سے تلخ باتوں کوپی جاتے، وہ ایک نمونہ تھے،فقہی بصیرت اورذہانت کا،سادگی اور تواضع کا،بے نفسی اور بے نیازی کا، آپ کا ہر وصف انوکھا، ہرخوبی نرالی،اور صفتیں بے نظیر تھیں،آپ کی سادگی، شہرت سے کنارہ کشی ایک ایسا امتیاز تھا، جو کم ہی لوگوں میں پایاجاتا ہے۔اللہ تعالی ہمیں اپنے ان بزرگوں کی صفات کواختیارکرنے کی توفیق عطافرمائے۔
    مہمان خصوصی حافظ عتیق الرحمن طیبی (مسجل دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے کہا کہ مفتی صاحب جس بات میں شریعت کاحکم پاتے اس پر ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہتے، اورکبھی کوئی دنیوی،مسلکی،یاگروہی مصلحت نزدیک نہیں آنے دی، وہ اپنے حسن اخلاق وبلند کردارسے دلوں کو فتح کرنے میں کامیابی حاصل کی،ان کے تمام نظریات نہ صرف انسانی ہمدردی پر مبنی تھے، بلکہ انھیں چراغ سے چراغ جلانے کا ملکہ حاصل تھا، مفتی صاحب کی  تواضع،سادگی، متانت، و حاضر جوابی جیسی صفات کا موصو ف نے اہم واقعات کی روشنی میں تذکرہ کیا۔
    دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نائب مہتمم مولانا عبدالقادر گجراتی ندوی نے اپنے دیرینہ تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہامفتی صاحبؒکی زندگی کا ہر ورق علم ودین کی خدمت سے عبارت  اور بے مثال ہے،متعدد صفات محمودہ کاتذکرہ کرکے حاضرین کو ان کی خوبیوں کو اختیار کرنے کی تلقین کی۔
     مولاناکفیل احمد ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء)نے کہا کہ علم فقہ کے اس چکمتے ودمکتے سورج  نے علم کی ہر شاخ سے پھل توڑے تھے، اور ان سے اپنے گلشن علمی کو سجایاتھا، لیکن جہاں آپ کاجوہر خوب چمکا وہ فقہ کامیدان تھا،مشکل سے مشکل،اورپیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کوحل کرنے کاملکہ مفتی صاحب کاطرہئ امتیاز تھا،علوم قضاء کے ایسے ماہر, کہ نہ وقت کی مانگ کرنی پڑتی، نہ جگہ کاانتخاب، لوگ فقہی وپیچیدہ مسائل کا انبار لیکر آتے،اور منٹوں میں ہلکے، پھلکے ہوکر چلے جاتے۔
    مولانامشہودالسلام ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے کہا مفتی صاحب  تواضع،سادگی،علم وحلم کے پیکرتھے، مفتی صاحب علم فقہ بحر بے کراں میں  ایسے ڈوبے  ہوئے، اور اپنے فن ققہ کو اپنے مزاج میں اس طرح بسائے ہوئے تھے کہ ہر حال میں فقہی بصیرت کا برملا ظہور ہوتاتھا،تاہم علم کی اس گہرائی اور پختگی کے باوجودتواضع اور کسر نفس اس درجہ کاتھاکہ ہم سب کے لئے باعث تقلید نمونہ ہے۔
     ڈاکٹر ہارون رشید ندوی (انچارج  دفتر اہمتام دارالعلوم ندوۃ العلماء) نے کہا کہ مفتی صاحب ہمت، وجرأ ت میں بھی بے مثال تھے، ایثار  و جذبہ قربانی کا تذکرہ بعض واقعات کے حوالہ سے کیا،کہا ندوۃ العلماء کے مدۃ العمر تک رفعت ومنزلت کے اعلی مقام پرفائز ہوتے ہوئے ایسے مایہئ ناز مفتی، کہ ہر خاص وعام کے علاوہ دانشوروں ا و رہبروں کو متاثر کیا۔
       نظامت کے فرائض انجام دے رہے مولانامحمدشمیم ندوی نے اپنے تیس سالہ قریبی تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب کے  ظاہر وباطن میں یکسانیت اور ہمواری تھی،قول وفعل میں تضاد بالکل نہیں تھا،انکے یہاں علم بھی تھا،اورعمل بھی،اخلاص بھی تھا،اور قناعت بھی،حسن اخلاق بھی تھا، اور صلہ رحمی بھی،اندازمیں محبت کا عکس جمیل، گفتار میں پختگی،خمیر میں انسانیت اورہمدردی تھی۔
       دارالعلوم ندوۃالعلماء کے مہتمم جناب مولانا ڈاکٹرسعیدالرحمن اعظمی ندوی صاحب مدظلہ کی تحریر کے حوالہ سے کہا”آٹھ دہائیوں پر مشتمل ان کی زندگی کا ہر ورق علم ودین کی خدمت سے عبارت ہے، آپ نے عمارتوں کے خاکے،تعمیری،انتظامات میں آپ کا بڑا دخل رہا، آپ کا وجود ایک ایسا سایہ دار درخت تھا،جس کے نیچے نسلیں پروان چڑھیں،ایسا چشمہئ صافی تھاجس سے تشنگان علم وفقہ سیراب ہوئے، آپ نے اپنے پیچھے ماہ وانجم کی جو قطاریں چھوڑگئے، وہ  انشاء اللہ شب تار میں نشان منزل ثابت ہونگے۔
     اخیرمیں مولاناعبدالقادر گجراتی ندوی وشرکاء حضرات نے مدرسہ کے کاموں و جلسہ کو خوب سراہا، یسری  نے نعت اور ذکری ٰنے تقریر کرکے داد وتحسین حاصل کی، مفتی صاحب کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں بلندمقام عطا فرمائے جانے کی خدا سے دعاکی گئی، مولانا محترم کی دعاپر جلسہ کااختتام ہوا۔
    اس موقع پر خاص طور سے الحاج امتیاز احمد صاحب(انجینئر ندوۃ العلماء)مولاناابوبکر صدیق ندوی،مولانااطیع اللہ ندوی، عبدالرحمن جامعی بھٹکلی، محمدزفیف، محمدشریف ندوی، احمدمیاں، عبدالقادر ندوی سیتاپوری، محمدمشیر ندوی،حافظ فرمان، حافظ سعید،سماجی کارکن محمدنعیم،حافظ قہار،محمدسلمان،محمدمسلم معیز، محمدعاصم، محمدشاداب، محمدکیف، ہاشم، ایان، سمیت طلباء موجود تھے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا