English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف 

share with us

ذوالقرنین احمد

اقوام متحدہ کے فیصلے پر۲۱ ستمبرکوعالمییوم امن کے طور منانے کا اعلان کیا گیا  اور ۲۱ ستمبر ۲۰۰۲ کو پہلی مرتبہ  عالمی یوم امن منایا گیا  

آج پھر عالمی امن کے علم بردار عالمی یوم امن کے تقاریب منانے میں مگن ہوگے، جبکہ انہیں یہ بات واضح طور پر پتہ ہے کہ دیڑھ مہینے سے کشمیری عوام کو گھروں میں محصور کردیا گیا ہے۔ انکے ضرورت زندگی کیسے پوری ہورہی ہے بس اللہ ہی جانے کیونکہ میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ کشمیریوں کے بچے جو دوسرے ملک یا ریاست میں تعلیم حاصل کرنے کیلے گئے ہوئے تھے انکی دیڑھ ماہ سے گھر والوں سے بات تک نہیں ہوسکی ہے۔ اور اگر کسی کا ایس ٹی ڈی کال پر رابطہ ہوپارہا ہے تو انکے والدین انہیں کہے رہے ہیں، کہ آپ کشمیر میں مت آنا ادھر ہی رکھی سوکھی کھا کر گزارا کر لینا۔  

دنیا  کہ سامنے ہے کسطرح سے خوف و ہراس اور دہشت کے ماحول میں کشمیریوں کی شب و روز گزر رہی ہے۔ دیڑھ ماہ تک کس گھر میں کھانا پانی اور ضروری ادویات اسٹاک رکھی ہوئی ہوتی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ کشمیریوں پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ یہ جمہوری نظام حکومت کے بلکل خلاف ہے ۔ ایسا ظلم و ناانصافی کہ جس کا تصور کر‌ے پر جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اتنی بدترین صورتحال سے کشمیری دوچار ہے‌۔ 

اور عالمی امن کے الم بردار یہ کہے رہے کہ ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے، صرف افوس جتا کر پلا جھاڑ لیتے ہیں۔ سپریم کورٹ کہتی ہے کہ یہ بڑا سنگین مسلا ہے۔ مرکزی حکومت سے ریپورٹ طلب کی جارہی ہے ان سے دریافت کیا جارہا ہے کہ حکومت جواب دیں کے کرفیوں کب تک رہے گا۔ یہ کیسا انصاف ہے جن حالات سے کشمیری دوچار ہے ان کی فوری مدد کرنے کیلئے کہا جناب چاہیے تھا کرفیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا۔ یہ کیسا پیمانہ انصاف ہے۔ بھوک سے بچے بلک رہے ہے کشمیری بیٹوں کی پاکیزہ عصمتوں کو تار تار کیا جارہا ہو، نوجوانوں کو پیلٹ گن اور آنسوں گیس کے گولو کا نشانہ بنا جارہا ہو۔ اور آپ حکومت سے یہ کہتی کہ ہمیں ریپورٹ پیش کریں، کے کیا حالت ہے کرفیوں کب تک ختم ہوگا۔ جب کے کچھ انصاف پسند میڈیا ہاؤسز چیخ چیخ کر یہ کہے رہے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ عالمی امن کے ٹھیکے داروں کو چاہیے کہ وہ عالمی یوم من منانے سے قبل کشمیروں کے بارے میں بھی کچھ کہے اگر کچھ کر نہیں سکتے تو کم سے کم اپنی طرف سے ایک بیان ہی جاری کردے۔ اور حکومت کو چاہیے کہ رپورٹ تیار کرنے سے پہلے کشمیریوں کو خوف و دہشت کے ماحول سے آزاد کرائیے کرفیو کو ختم کریں۔ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کو سات ہفتوں سے مقفل کردیا گیا ہے۔ سات ہفتوں سے جمعہ کی نماز مسجد میں ادا کرنے نہیں دی گئی۔ کونسی پھر سے جنت بنانے کی اپیل کر رہے ہیں آپ عوام سے مہاراشٹر کی عوام سے اپیل کر رہے کہ ہمیں کشمیر کی ترقی کیلے تمہاری ضرورت پڑے گی۔ ہم تو آج بھی کھڑے ہے مدد کیلئے لیکن پہلے کشمیریوں کو تو بچا لیا جائے۔ وہاں بغیر کشمیریوں کے جنت تو دور رہی کچھ بھی نہیں بن سکتا ہے۔ وہ بغیر کشمیریوں کے ایک اجڑے گلستاں  کھنڈر کی طرح ہوجائے گی۔ سیاحوں کے آنے کے خواب دیکھنے سے پہلے وہ کی عوام کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کے قول و فعل میں میرا جھوٹ بھرا ہوا ہے۔ اگر امن و امان کےساتھ کشمیر چاہیے تو کشمیریوں کو بخوشی باعزت قبول کرنا آپ کی سب سے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ورنہ خطہ امن و امان ایک خواب ہوگاجس کی تکمیل اور تعبیر بے معنی ہوگی۔ 

 

مگر ظلم کے خلاف  

———————-

ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف 

گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی 

ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں 

قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے 

ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو 

کہہ دو اسے جو لشکر باطل کے ساتھ ہے 

اس ڈھنگ پر ہے زور تو یہ ڈھنگ ہی سہی 

ظالم کی کوئی ذات نہ مذہب نہ کوئی قوم 

ظالم کے لب پہ ذکر بھی ان کا گناہ ہے 

پھلتی نہیں ہے شاخ ستم اس زمین پر 

تاریخ جانتی ہے زمانہ گواہ ہے 

کچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی 

یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے 

یہ جنگ ہے بقا کے اصولوں کے واسطے 

جو خون ہم نے نذر دیا ہے زمین کو 

وہ خون ہے گلاب کے پھولوں کے واسطے 

پھوٹے گی صبح امن لہو رنگ ہی سہی 

ساحر لدھیانوی 

مضمون نگارکی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

21ستمبر2019(فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا