English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا اسرائیل نے اپنے محسن امریکا کی جاسوسی کی تھی؟

share with us

مقبوضہ بیت المقدس:14ستمبر2019(فکروخبر/ذرائع)امریکا اور اسرائیل کوایک دوسرے کا گہرا دوست قرار دیا جاتا ہے مگر دونوں ملک ایک دوسرے کی جاسوسی کے بھی مرتکب پائے جاتے ہیں۔ اس وقت عالمی میڈیا میں اسرائیل پر امریکا کی جاسوسی کا الزام چھایا ہوا ہے۔ اسرائیل نے امریکا کی جاسوسی سے متعلق رپورٹ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طویل عرصے سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ امریکا میں کسی قسم انٹیلی جنس سرگرمی نہیں ہوگی۔

جمعرات کو امریکی خبر رساں ادارے 'پولیٹیکو' ایک تہلکہ خیز رپورٹ شائع کی جس میں دعویٰ کیا گیا اسرائیل نے دو سال تک امریکی صدر اور ان کے مشیروں کی جاسوسی کی۔  رپورٹ میں امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وائٹ ہائوس کے قریب سے ملنے والے جاسوسی کے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔

امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'پولیٹیکو' کو بتایا کہ 'کچھ عرصہ قبل وائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر مقامات کے آس پاس پائے جانے والے جاسوسی آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کی جاسوسی کرنا ہے تھا'۔

سابق امریکی عہدیدار کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران وہائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر حساس مقامات کے قریب پائے جانے والے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ لگتا ہے۔

واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان نے بھی اس دعوے کو من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل پر امریکی جاسوسی کے الزامات بالکل بکواس ہیں۔ اسرائیل امریکا کی جاسوسی نہیں کر رہا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ آلات کی نشاندہی کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی حکومت کو ایسی سرزنش نہیں کی جیسا کہ اس نے امریکا غیر ملکی جاسوسی کے معاملات میں دوسرے ملکوں سے کرتا رہا ہے۔

اسرائیل پر امریکی جاسوسی کا الزام ایک ایسے وقت میں لگا ہے کہ آئندہ ہفتے اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا