English   /   Kannada   /   Nawayathi

 عمران خان کیلئے دونوں ملکوں میں دعا ہونا چاہئے

share with us


حفیظ نعمانی

ہم نے پاکستان کو بننے سے پہلے نقشوں پر بھی دیکھا ہے پھر بنتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور اسی کے طفیل میں ہم نے بھی ٹرین کی مسلم بوگی میں سفر کیا ہے۔ اور بننے کے صرف پانچ سال کے بعد وہاں جاکر دیکھا ہے۔ اور پروردگار کا شکر ادا کیا ہے کہ اس نے ہمارے والد کو اس فیصلہ پر قائم رکھا کہ پاکستان نہیں جانا ہے۔ ہندوستان میں تقریباً تمام بڑے علماء ملک کی تقسیم کے مخالف تھے لیکن پاکستان بن جانے کے بعد ہم نے جس کے منھ سے بھی سنا یہی سنا کہ اب بن ہی گیا ہے تو اللہ اسے سلامت رکھے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جو مسلمان پاکستان بنا رہے تھے ان میں شاید ہی کوئی عیدین اور جمعہ کے علاوہ مسجد میں جاتا ہو۔ ہم بار بار لکھ چکے ہیں کہ ہم تقسیم کے وقت بریلی میں تھے اور جب بریلی کا وہ علاقہ جہاں ہم تھے مسلمانوں سے خالی ہونے لگا تو ہم ترکِ سکونت کرکے لکھنؤ آگئے۔
پھر جب ہمارے پاس ان دوستوں کے خط آئے جن کے ساتھ 14  برس کھیلے اور پڑھا تھا کہ ہم فلاں تاریخ کو ہجرت کررہے ہیں تو دل نہیں مانا اور ان سے آخری ملاقات کرنے چلے گئے۔ میں قسم کھاکر کہہ سکتا ہوں کہ میرے وہ تمام دوست جن کی عمر 15  سال یا زیادہ تھی ان میں ایک کو بھی توفیق نہیں ہوئی کہ زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ کرنے کے لئے قدم اٹھانے سے پہلے پڑوس کی مسجد میں جاکر دو نفل پڑھ لے اور دعا کرلے کہ جو قدم اٹھایا جارہا ہے اور چار روز کی بیاہی دُلھن کو ساتھ لے کر اٹھایا جارہا ہے اللہ اسے کامیاب کرے اور در در کی ٹھوکریں نہ کھانا پڑیں۔ آج کے حالات دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں جو بھی مہاجر بن کر گیا وہ شاید اللہ کے بجائے قائد اعظم کے بھروسہ پر گیا اور اس کی سزا پا رہا ہے کہ مہاجر سے انصار نہ بن سکا اور یہ بھی ان کی ہی نحوست ہے کہ پاکستان پوری مسلم دنیا میں اکیلا اور بے یار و مددگار کھڑا اپنے ہی بال نوچ رہا ہے۔
ہم اس پاکستان کو نہیں بھولے ہیں جو بنتے ہی پورے عالم اسلام کا بازوئے شمشیر زن سمجھا جانے لگا تھا۔ سعودی عرب میں جب تیل کے چشمے پھوٹے اور سونا نکلا تو اسے فوج کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس کمی کو پاکستان نے پوری طرح اپنے ہاتھ میں لے لیا اور جتنے افسر اور سپاہی گئے وہ واپس آکر زمیندار بن گئے اور برسوں سعودی عرب جانے کی ایسی کشش تھی کہ بڑی بڑی رشوت دے کر جانے والوں میں شامل ہوتے تھے۔ پھر وہ دَور بھی دیکھا کہ جہاں جہاں تیل نکلا پاکستان سے ہر کام کے ماہر آئے اور انہوں نے بڑی بڑی تنخواہوں میں اپنا تقرر کرالیا۔ اور یہ اسی خدمت کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کے پاس بھی جوہری ہتھیار ہیں اور اس میں سارا پیسہ مسلم ملکوں کا لگا ہے۔
لیکن مسٹر جناح سے نواز شریف تک کوئی نہیں ہے جس نے پاکستان کے معنیٰ لاالہ الااللہ کی لاج رکھی ہو اور پروردگار نے جو چھپر پھاڑکر اسے مقبولیت دی تھی اس کا سجدوں میں گرکے شکر ادا کیا ہو، اس کے بجائے جس کو جتنا موقع ملا اس نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور کسی نے دوبئی میں اور کسی نے لندن میں گھر بنائے۔ آخرکار جن کے ٹکڑوں پر پاکستان پل رہا تھا ان کی آنکھیں کھلیں اور انہوں نے پاکستان کے ساتھ وہی کیا جو احسان فراموشوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور یہ اس کا ہی نتیجہ ہے کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) جو پاکستان کی ہر مورچہ پر مدد کرتی تھی آج اس کے بارے میں سینٹ کے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ یہ تنظیم تو اقوام متحدہ سے بھی خراب ہوگئی۔ انہیں اس کی تکلیف ہے کہ پاکستان کشمیر کشمیر چلا ّ رہا ہے اور بس ہندوستان نے دفعہ 370  کو نوچ کر پھینک دیا اس کے وزیراعظم مودی کو عرب امارات نے اپنے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا اور بحرین کے ساتھ سمجھوتے کئے اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم ممالک اپنے کاروبار میں لگے ہیں انہیں کشمیر جیسے معاملات کی کوئی فکر نہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ میں پاکستان اس وقت آیا ہے جب ان سے پہلے سربراہوں نے ہر مسلم ملک کو نچوڑ لیا اور اپنا وہ چہرہ جس پر دین کا ایک نشان بھی نہیں ہے انہیں دکھا دیا۔ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کا ہندوستان سے کشمیر کا کوئی تنازعہ کبھی نہیں رہا اب بار بار عمران خان کا یہ کہنا کہ کشمیری لیڈروں کو رِہا کرو تاکہ ہم ان سے بات کریں۔ جو کشمیری لیڈر بند ہیں ان میں گیلانی صاحب اور یٰسین ملک مسلم لیگی ذہن کے ہیں ورنہ کشمیر کے اصلی لیڈر شیخ عبداللہ تھے اور اب ان کی اولاد ہے یا وہ ہیں جو کانگریسی لیڈر تھے۔ ہندوستان 130  کروڑ کا ملک ہے۔ اس کے کسی بڑے یا چھوٹے لیڈر کی زبان پر جوہری ہتھیار کا لفظ نہیں ہے عمران خان صبح شام یہ سبق سنا رہے ہیں کہ ایٹمی ہتھیار سے صرف دو ملکوں کو نہیں پوری دنیا کو سنبھلنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ ایک امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہہ دیا کہ وہ ہندوستان سے اس وقت بات کریں گے جب وہ اپنا 370  کا فیصلہ واپس لے لے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے کشمیر کی تاریخ ہی نہیں پڑھی۔ پاکستان بننے کے بعد دو سال جناح صاحب زندہ رہے ہم نے ان کا کوئی بیان کشمیر کے بارے میں نہیں پڑھا ساری لڑائی شیخ عبداللہ اور پنڈت نہرو کے درمیان ہوئی تھی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ ہندوستان سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن وہ بھی وہی راگ بجا رہے ہیں کہ کشمیری لیڈر رِہا ہوں اور ہم تینوں بات کریں عمران خان شاید پوری طرح پاکستان کے حالات سے مایوس ہوچکے ہیں اور وہ جوہری ہتھیاروں سے پاکستان کو اتنا زخمی کرادینا چاہتے ہیں کہ اور کوئی آئے نہ آئے مسلم ملک تو مرہم پٹی لے کر دوڑ پڑیں۔ اسی لئے انہوں نے پھر کہا کہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے فیصلے سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان مکمل ٹکراؤ ہوسکتا ہے وہ جتنا جتنا ایٹمی ہتھیاروں کا جاپ کررہے ہیں اتنی ہی دنیا خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ ان کے ایک وزیر ہر تھوڑی دیر کے بعد کہہ رہے ہیں کہ ہم نے یہ ہتھیار دیوالی اور شب بر ات کے لئے نہیں بنائے ہیں۔ ظاہر ہے کہ دیوالی ان کا تیوہار نہیں ہے اور شب برات کے بارے میں انہیں بتانا پڑے گا کہ یہ پٹاخے چھوڑنے کا کون سا تیوہار ہے؟ ہم تو سب سے ایک ہی بات کہیں گے کہ ہر مسلمان دعا کرے کہ عمران خان کے دماغ پر جو قدم قدم پر ناکامی کا اثر ہوگیا ہے وہ دور ہوجائے اور جوہری ہتھیاروں کا نام نہ لیں کہ اس کی بربادی کا وہ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ (یو این این)

Mobile No. 9984247500  
خخخ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا