English   /   Kannada   /   Nawayathi

کھودا پہاڑ۔۔ نکلا چوہا

share with us

 مدثراحمد، ایڈیٹر۔ روزنامہ آج کاانقلاب

قریب1100 کروڑ روپئے اور62000سرکاری اہلکاروں کے تعاون سے مرکزی حکومت نے آسام میں این سی آرقانون کے مطابق غیر ملکی شہریوں کونکالنے کا بیڑااٹھایا تھا،1970 سے آج تک آسام کے شہریوں کے تعلق سے آر ایس ایس یہ کہتا رہا ہے کہ آسام کے لوگ ہندوستانی نہیں ہیں بلکہ وہ غیرملکی مہاجر ہیں اس لئے ان کی شہریت کو منسوخ کیا جائے۔جیسے ہی مرکز میں بی جے پی حکومت اقتدار پر آئی اس نے این سی آرقانون کو نافذ کرتے ہوئے آسام کے مختلف علاقوں میں بسے ہوئے شہریوں کو اپنے دستاویزات جمع کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہندوستانی ہونے کاثبوت پیش کرنے کیلئے کہا،ان احکامات کے مطابق وہاں لوگ پہلے تو پریشان ہوئے لیکن انہوں نے اپنے دستاویزات جمع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔اب این سی آر کی حتمی فہرست آچکی ہے جس کے مطابق محض19 لاکھ افراد کو این سی آر سے باہر رکھا گیا ہے جبکہ انہیں اپنی شہریت ثابت کرنےکیلئے مزید مہلت دی گئی ہے،اس کے علاوہ انہیں عدالت سے رجوع ہونے کی سہولت بھی دستیاب ہے،اس کے مطابق دیکھا جائے تو زیادہ سے زیادہ لاکھ دو لاکھ افراد ہی این سی آر سے باہر رہیںگے باقی لوگوں کو شہریت مل جائیگی۔ سوال یہ ہے کہ ہندوستان کے موجودہ حالات میں مرکزی حکومت کی جانب سے1100 کروڑ روپئے خرچ کرتے ہوئے اتنا بڑا جوکھم اٹھانے کی کیا ضرورت تھی؟اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کے بعد جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ کھودا پہاڑ نکلا چوہاکے برابر ہوچکا ہے۔دراصل مودی حکومت میں ماہرین و دانشوروں کی کمی ہے،یہاں ماہرین ودانشوروں کی بات نہیں چلتی بلکہ یہاں سنگھ کا پٹہ باندھے ہوئے شدت پسندوں کی بولی ہی چلتی ہے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ سنگھ پریوارکی بولی پرچلتے ہوئے مودی حکومت نے ملک کونقصان پہنچایا ہے۔اس سے پہلے بھی مودی حکومت نے آر ایس ایس اور کارپوریٹ سیکٹر کے امبانی و ادھانی کی رائے پر نوٹ بندی کرتے ہوئے ملک کی معیشت کو خسارے میں ڈال دیا ہے۔ نوٹ بندی کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے یہ دعویٰ کیا تھاکہ ملک میں کالادھن نکالنے کا یہی صحیح طریقہ ہے،اگر وزیر اعظم نریندر مودی اپنے اس فیصلے سے قبل ماہرین سے مشورہ لیا ہوتا تو شائد آج ملک کی معیشت ڈالر کے مقابلے میں72 روپئے تک نہیں پہنچ جاتی۔آج سنگھ پریوارکی باتوں میں آکر مودی جی نے جو فیصلے لئے ہیں وہ ملک کو تباہی کے دہانے پر لے جانے کیلئے کافی ہیں۔بے روز گاری کا خطرہ بڑھ چکا ہے،ہر دن ہزاروں مزدوروں سے کام چھینا جارہا ہےاورسینکڑوں کارخانے وصنعتیں بند ہورہی ہیں۔ ان تمام تباہیوں کی وجہ صرف اور صرف مرکزی حکومت ہی ہے۔ بی جے پی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے جو ہتھکنڈے اپنا رہی ہے وہ زیادہ دن تک نہیں چلیں گے ،کیونکہ ہررات کے بعد دن کاآنا طئے ہے،جھوٹ پرسچ کاغالب ہونا بھی طئے ہے۔این سی آر کے قانون کے تعلق سے جو خوف پیدا کیا گیا ہے وہ خوف تو بکھر کر رہ گیا،لیکن مودی جی نے1100 کروڑ کا چونا جس طرح سے ملک کی معیشت پر لگایا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ مودی جی کا ہر کام ہزاروں کروڑوں روپیوں میں ہورہا ہے،ان کے گھومنے پھرنے کیلئے انہوں نے اب تک3500 کروڑروپئے خرچ کئے ہیں،ان کے اشتہارات کیلئے2300 کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں،اب این سی آرکیلئے1100 کروڑ روپئے خرچ کرتے ہوئے انہوں نے یہ ثابت کردیاہے کہ میں معمولی آدمی نہیں ہوں۔ بھلےہی انہوں نے35 سال تک بھیک مانگ کر زندگی گذار ی ہے،بچپن پورا چائے بیچ کر اپنا گذارا کیا ہے،لیکن جتنے تلخ تجربوں کو بھلے سچ کے انداز میں وزیر اعظم نریندرمودی دنیا کے سامنے پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں وہ اب ملک کی عوام پر آزمانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بھیک مانگ رہے تھے تو لوگوں سے بھی بھیک منگوانا چاہ رہے ہیں،چائے بیچ رہے تھے تو لوگوں سے بھی چائے اور پکوڑے بیچنے کیلئے گزارش کررہے ہیں، گجرات میں فسادات کرواچکے ہیں تو موب لنچنگ بھی کروانے کا سلسلہ شروع کرچکے ہیں۔ ملک بھرمیں جو حالات پیش آئے ہیں اُن حالات پر آج بات کرنا گنا ہ ہوچکا ہے۔این سی آرمیں حکومت نے جو پہلے سروے کیا تھا اس کے مطابق40 لاکھ لوگوں کے نام مسترد کئے گئے تھے،پھر اس کے بعد دوبارہ جمع کئے گئے دستاویزات کے مطابق20 لاکھ افراد کے نام این سی آر سے ہٹا دئیے گئے ہیں۔ تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پہلے جو سروے کیا گیا تھا وہ غلط تھا ،اس کے بعد جو سروے کیا گیا ہے وہ بھی غلط ہے،اگر صد فیصد این سی آر کا کام درست ہوا ہوتا تو حکومت ان 20 لاکھ کے قریب افراد کو اس طرح سے رعایت نہیں دیتی،اس کے علاوہ راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ این سی آرمیں جن کا نام شامل نہیں ہوا ہےانہیں ملک سے باہر نہیں کیا جائیگا،جب باہر نہیں کرنا ہی تھا تو اتنا سب سرکس کرنے کی کیا ضرورت تھی؟۔پوری طرح سے دیکھا جائے تو بی جے پی نے جو پانسہ آسام کے شریوں کو پھنسانے کیلئے پھینکا تھا وہ اب بی جے پی کے گلے کی ہڈی بن چکی ہے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

05ستمبر 2019

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا