English   /   Kannada   /   Nawayathi

جھارکھنڈ میں زندگی ۔یونیسیف کے ساتھ

share with us

ضلع کی کل آبادی کا 68فیصد حصہ آدی واسیوں پر مشتمل ہے ندیوں اور جھرنوں کے لئے بھی یہ مشہور ہے ، سدنی جھرنا اس کی ایک مثال ہے ،ضلع میں 1.35لاکھ ہیکٹر زمین پر جنگلات ہیں جبکہ کل زمین 5.21لاکھ ہیکٹر یعنی کل زمین کا 27 فیصد۔
گملہ قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے ۔ یہاں 23باکسائیڈ اور68پتھر کی کانیں ہیں ۔یہاں اینٹیں بنانے والوں کی بڑی تعداد رہتی ہے المونیم اوریہاں کی متعدد گاؤں جیسے آمکو پانی ، چروڈیہہ ، جالم ، نرما ، بہاگارا ، گرداری ، لپ انگ پٹ ، چھوتا اجیاتو ، ہروپ اور سیرنگ داگ وغیرہ میں پایا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ چینی مٹی یہاں کے کئی حصوں میں موجود ہے ۔
یہاں کے لوگوں کے جسم کی بناوٹ کا کیسری ڈھنگ (Look)کی ہے ۔آدی واسیوں کے قدیم قبیلوں میں ویبھور، اسر ، نگیسیہ ،لکڑا ، کوجور، اور برجیا وغیرہ اس ضلع کے پہاڑی گاؤں میں پائے جاتے ہیں ، سمجھنے کے لئے آدی واسیوں کو دو زمروں میں بانٹا گیا ہے ۔ایک ٹوٹم اس میں لکڑا ، کوجور ، ترکی ،منج ، بھگت ، اسر کے علاوہ 32قبیلے شامل ہیں ۔ دوسرا ٹوپمو اس میں منڈا ، پنچ ، پنگریا، ناگپوری ، سادری ، اوریا ، کرکھ وغیرہ ہیں اس قبیلوں میں بولی جانے والی زبانوں میں اسوری ، اسٹراسیاٹک Aystroasiatieکھورتا اور راؤں کو ڈکھ KUDUKH،منداری ، ناگپوری ، سادری ہندی اریا اور کرکھ Kurukhوغیر قابل ذکر ہیں ۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ نشان زد کئے گئے انتہائی پسماندہ اضلاع میں سے ایک ضلع گملہ بھی ہے ۔جسے پچھڑا ریجن گرانٹ فنڈ پروگرام (BRGF)
اسکیم کے تحت فنڈ فراہم کیا جا رہا ہے ۔ عورتوں اور بچوں کی اچھی صحت کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم یونیسیف UNICEF کی تکنیکی مدد سے یہاں زندگی کو بچانے اور آنے والی نسلوں کو زندگی دینے کے لئے چلائے جارہے طبی کاموں اور منصوبوں کو دیکھنے کا موقع ملا ۔ گملا شہر سے 60کلو میٹر دور بشنو پور بلاک کے گاؤں جاہنو پاٹ میں زندگی کی دشواریوں کا اندازہ ہوا ۔ اس گاؤں میں 35.40گھر ہیں کل آبادی 350افراد پر مشتمل ہے یہ نگیسا ، اسرو اور برجیا آدی واسی قبیلوں سے تعلق رکھتے ہیں یہاں جانے کے لئے نہ کوئی سڑک ہے نہ راستہ اور نہ سواری ۔ رہل دار گاؤں سے 5چھ کلو۲ میٹر پہاڑ پر چڑھنا پڑتا ہے ، پہاڑ سے پرسات کا پانی نیچے آنے کے لئے جو قدرتی راستے بنے ہوئے ہیں انہیں پیدل چلنے اور چڑھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ، یہاں پینے اور استعمال کرنے کے لئے پانی کی ایک داڑی ( قدرتی پانی کا کنواں ) ہے ۔ وہاں ہم نے دیکھا کہ UNICEFکے کارکنان پولیو کی دو پلانے اور بچوں کو ٹیکے لگانے کا کام کررہے تھے ۔ یہاں بچوں اور عورتوں کی زندگی کی جد و جہد میں طبی امداد باہم پہنچانے کا یونیسیف کے ارکان کا جذبہ دیکھ کر بہت اچھا لگا ۔

وہاں موجود این ایم سنگیتا کماری سے معلوم ہوا کہ انتہائی دشواری سے پہنچا جانے ولا یہ اکیلا گاؤں نہیں ہے ۔ گملہ میں 20بشنو اور 16چین پور بلاک میں ایسے گاؤں میں جنہیں Hard reach Areaکہا جاتا ہے ۔یہاں ویکسی نیشن کا کام ہر ماہ کرنا ممکن نہیں اس لئے ہر تین ماہ پر پوری ٹیم آکر پولیو کی دوا پلانے اور ٹیکے لگانے کا کام کرتی ہے ۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر کوئی زیادہ بیمار ہو جائے یا کسی خاتون کے ولادت ہونے والی ہو تو اسے طبی امداد کیسے پہنچائی جاتی ہے ؟ معلوم ہوا کہ بیماری یا ولادت کے سلسلے میں مریضہ کو چار پائی یا ڈلیا( بہنگی) کے ذریعہ پہاڑ سے نیچے لایا جاتا ہے عورتوں کو یونیسیف کے جواری گاؤں میں بنے میٹر نیٹی سینٹر(لیبر روم ) لایا جاتا ہے اور اگر کسی دوسری بیماری کا معاملہ ہے تو بشنو پور پرائمری ہیلتھ سینٹر لے جایا جاتا ہے ۔ عورتوں اور بچوں کی دیکھ ریکھ اور طبی امداد باہم پہنچانے میں سہیا کا رول بہت اہم ہے ۔
جوری میٹر نٹی سینٹر ( لیبر روم ) میں اپریل 2013سے مارچ 2014تک 63بچوں کی ولادت ہوچکی ہے جوری میں آنگن باڑی کا بھی مرکز ہے اس سینٹر کے ذریعہ بڑکا دوہر ، رہل داگ ، ہریجن ٹولی ۔ بنالات ، گورسیلا ، بناری اور جاہنو پاٹ وغیرہ گاؤں کو جوڑا گیا ہے ۔ طبی کارکن سہے ساتھی ارماتگہ نے بتایا کہ یونیسیف کی تکنیکی مدد کی وجہ سے یہاں ویکسی نیشن ، بچوں کی ولادت کا کام آسان ہوا ہے اور غذا کی کمی کی وجہ سے بچوں میں پیدا ہونے والی بیماریوں میں کمی آئی ہے گھر میں بچے پیدا کرانے کا چلن دھیرے دھیرے کم ہو رہا ہے سہیا ساتھی نے بتایا کہ جن عورتوں کی ڈیلوری لیبر روم میں ہوتی ہے انہیں 24سے 48گھنٹے یہاں رکھا جاتا ہے ان کے لئے دوائی کھانا دیکھ ریکھ کا مفت انتظام سینٹر کی جانب سے کیا جاتا ہے گھر جا کر کھانے پان کے لئے 1400روپے سرکار کی جانب سے دےئے جاتے ہیں تاکہ انہیں ولادت کے بعد کھان پان میں دقت نہ ہو ۔
صحت کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لحاظ سے رائڈی Raidihبھی اہم ہے رائڈی میں پرائمری ہیلتھ سینٹر آنگن واڈی کیندر ، لیبر روم اور کوپو شن سینٹر ہے ۔ اس سے تین بلاکوں میں کام ہو رہا ہے رایدی ، ڈمری ، اور چین پور۔ پورے ضلع میں بشنو پور ، ڈمری اور چین پور میں کپوشت بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے یہاں 40بستر کا اسپتال ہے جن کے ایک حصہ کو غذائی کمی کے شکار بچوں کے لئے مخصوص کردیا گیا ہے ۔ یہاں جن بچوں کو لایا جاتا ہے ان کے جسم اور دماغ کی نشود نما لمبائی ، عمر کے لحاظ سے وزن وغیرہ کا جائزہ لینے کے بعد غذا و دوا شروع کی جاتی ہے ۔ بچوں کی ماؤں کو یہاں رہنے کے دوران بچوں کی دیکھ ریکھ کے طریقوں سے واقف کرایا جاتا ہے انہیں کب کیا غذا دی جائے یہ بھی بتایا جاتا ہے اس سینٹر میں بچوں کو 15دن رکھتے ہیں ۔جھار کھنڈ میں عام طور پردیہاتی عورتیں محنت مزدوری کا کام کرتی ہیں اس کا خیال رکھتے ہوئے ان 15دنوں کے دوران 200روپے فی دن کے حساب سے ماں کو دےئے جاتے ہیں۔ مظہر ٹولہ سے آئے ایک بچہ کی ماں سوشیلا منچ سے بات چیت کے دوران یہ جانکاری ملی ۔رایڈی کے MOICڈاکٹر آشو توش نے بتایا کہ یہ سینٹر تین سالوں سے کام کررہا ہے انہوں نے بتایا کہ پیدائش کے بعد بچوں میں ٹیٹ نس کا اوست صفر ہو گیا ہے ۔
ڈاکٹر آسو توش نے یہاں کے لیبر روم میں موجود سہولیات کی واقفیت دی ۔ انہوں نے بتایا کہ حاملہ عورتوں کو یہاں آنے پر ایک فلم دکھائی جاتی ہے جس میں بچے کی پیدائش سے پہلے اور پیدائش کے بعد خیال رکھی جانے والی باتوں کی جانکاری دی گئی ہے انہوں نے آنگن واڑی کیندر میں موجود ویکسی نیشن کا وہ نقشہ بھی دکھایا جس میں کب کب کس کس گاؤں میں یونیسیف کی مدد سے پولیو کی دوا پلانے اور ٹیکے لگانے کا کام کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے وقت سے پہلے ولادتLow birth rate میں آئی کمی سے واقف کرایا انہوں نے بتایا کہ ماں بننے والی عورتوں کی اموات کا ۔Ratioتخمینہ ایک لاکھ پر 270صوبہ اور ملک کے تخمینے سے زیادہ صوبہ میں 267اور ملک میں 212ہے ۔ اسی طرح بچہ کی پیدائش یا پیدائس کے ایک برس کے اندر زچہ یا بچہ کی موت کا تخمینہ دیش سے کم لیکن صوبہ سے زیادہ ہے ۔یعنی ایک لاکھ پر 31جبکہ ملک میں 33Ratio اور صوبہ میں 24ہے ۔

زندگی کے لئے اہم صحت کی اس مہم میں ضلع کا صدر اسپتال ۔ شعبہ صحت اور یونیسیف کی مقامی یونٹ مل کر کام کررہے ہیں یونیسیف کے مقامی ذمہ دار پون کمار کے مطابق جن مریضوں کا پرائمری ہیلتھ سینٹر میں علاج کیا جانا مشکل ہوتا ہے انہیں صدر اسپتال لایا جاتا ہے صدر اسپتال میں ممتا واہن کا کام سینٹر بنایا گیا ہے ممتا واہن کی زندگی کی ایک اہم کڑی کے طور پر دیکھا جاتا ہے ضلع میں 39ممتا واہن ہیں یہ 24گھنٹے خدمت کے لئے موجود ہیں ۔ سہیا ساتھی گاؤں پنچایت یا بلاک سے اس کے لئے9308614806 ,06524291013 پرفون کیا جا سکتا ہے ۔ممتا واہن 30سے 40منٹ میں فون کرنے والے تک پہنچ جاتا ہے ۔یہ حاملہ عورتوں کو پرائمری ہیلتھ سینٹر ، لیبر روم یا صدر اسپتال تک لانے اور ولادت کے بعد واپس عورتوں کو ان کے گاؤں پہنچانے کا کام کرتی ہے ۔ ضلع کے 11پرکھنڈوں کو اس سروس سے جوڑا گیا ہے ولادت کے سات دن بعد زچہ اور بچہ دونوں کو میڈیکل چیک آپ کے لئے بلایا جاتا ہے ۔ صدر اسپتال کی مینیجر سبھاشنی کا کہنا ہے کہ 30 سے 40فیصد عورتیں دوبارہ میڈیکل جانچ کے لئے نہیں آتیں جبکہ ان کے آنے جانے کا انتظام مفت ممتا واہن کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روزانہ تیس سے چالس کال آتی ہیں ۔

صدر اسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر للت پردیپ رنجن باڑانے بتایا کہ حاملہ عورتیں VHNDسینٹر میں رجسٹریشن کرانے کے بعد آئرن کی گولیاں مفت دےئے جانے کے با وجد ان کا استعمال نہیں کرتیں اس کی وجہ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ کئی عورتیں آئرن کی گولی استعمال کرنے سے نوزیا فیل کرتی ہیں یعنی پیٹ کی خرابی اس کی وجہ سے وہ آئرن کی گولیاں لینا بند کر دیتی ہیں آئرن کی کمی کی وجہ سے بچوں میں ہیپو کیسا یعنی آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے بچے کمزور پیدا ہوتے ہیں ۔ 
صحت سے جڑی زندگی کی اس مہم کے نیٹ ورک سمجھنے کو کوشش کی تو معلوم ہوا کہ سہیا کا رول سب سے اہم ہے ۔معمولی پڑھی لکھی عورتیں جو سہیا ساتھی بننا چاہتی ہیں انہیں SVAٹرینڈ کرتا ہے انہیں تنخواہ کی جگہ اعزازیہ incentive دیا جاتا ہے جیسے حاملہ عورت کو لیبر روم لانے پر 100روپے غذائی کمی کی شکار بچوں کو لانے پر ٹیکہ وغیرہ لگوانے پر اس طرح 20 ایسے پروگرام ہیں جن میں ان کو اعزازیہ ملتا ہے سہیا کے بعد ANMہیں جو بنیادی میڈیکل ٹرینگ لئے ہوتی ہیں یہ ولادت کراسکتی ہیں بچوں کو ٹیکہ وغیرہ لگا سکتی ہیں غذا کی کمی کی شکار بچوں کی دیکھ ریکھ کر سکتی ہیں ان کے بعد ہیلیھ وژیٹرس ہوتی ہیں ۔ جھار کھنڈٖ میں صرف 37ہیلتھ وزیٹرس باقی ہیں جو ریٹائرڈ ہو گئی ہیں ان کی جگہ تقرر نہیں کیا گیا اس کی وجہ سے سیکڑوں جگہ خالی ہیں عورتوں کے امراض کی ماہر ڈاکٹروں کی بھی یہاں بہت کمی ہے ۔ صدر اسپتال میں صرف ایک گائنی ڈاکٹر ہے وہ بھی اسپتال میں کم ہی ملتی ہے۔ ہماری ملاقات بھی ان سے نہیں ہو پائی ایک اندازے کے مطابق 5سے 6ہزار ڈاکٹروں کی یہاں ضرورت ہے ۔
انتہائی دشوار راستوں ، مشکل حالات ، ڈاکٹروں کی بھاری کمی کے با وجود زندگی نے یونیسیف کی تکنیکی مدد کے سہارے جینے کا راستہ نکال لیا ہے ۔ پولیو کی دوا پلائی جا رہی ہے بچوں کو ٹیکے لگائے جا رہے ہیں ، حاملہ عورتوں کا خیال رکھا جا رہا ہے ، طبی سہولیات کچھ سرکار کے ذریعہ اور کچھ یونیسیف کے ذریعہ باہم پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہیں ۔ کاش زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کچھ اسی طرح کی کوشش کئے جائے جس طرح معدنیات کو نکالنے کے لئے سرکار و غیر سرکاری نجی کمپنیاں دن رات زمین کا دوہن کررہی ہیں تو ایہاں صحت اور زندگی کی رفتار دوسرے علاقوں کے لئے مثال بن سکتی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا