English   /   Kannada   /   Nawayathi

جانئے ! ہندوستان بھر میں سیلاب کی تازہ صورتحال

share with us

نئی دہلی:20اگست 2019 (فکروخبر/ ذرائع )ہریانہ کے ہتھنی كنڈ بیراج سے گزشتہ 40 برسوں میں سب سے زیادہ آٹھ لاکھ سے زیادہ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑے جانے کے بعد دہلی اور ہریانہ میں دریاکے کنارے کے آس پاس کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اگلے 24 گھنٹے انتہائی سنگین بتائے جا رہے ہیں۔

موصولہ خبروں کے مطابق ہریانہ کے ہتھنی كنڈ بیراج سے اتوار کو 8.28 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ اس پانی کو دہلی پہنچنے میں 36 سے 72 گھنٹے لگیں گے۔ اس طرح بدھ کی صبح جمنا کے پانی کی سطح کے اپنے زیادہ سے زیادہ سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ قومی دارالحکومت میں پیر کی شب آٹھ بجے تک جمنا میں پانی کی سطح 205.50 میٹر تھی اور آج جمنا کی سطح 207 میٹر تک جانے کی توقع ہے۔

دہلی میں سیلاب کے خطرے کا تجزیہ کرنے کے لئے وزیر اعلی اروند کجریوال کی صدارت میں متعلقہ محکموں کے ساتھ پیدا ہونے والے حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکام کو ہدایات دی گئی ہے کہ جان و مال کا نقصان نہیں ہو، اس کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ وزیر اعلی نے کہا کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مکمل انتظامات کئے جا رہے ہیں. اس سے پہلے سال 2013 میں 8.06 لاکھ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑا گیا تھا جس سے پانی کی سطح 207.32 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔

اروند کجریوال نے کہا کہ جمنا کے دامن میں آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے کام شروع کر دیاگیا ہے۔ انہوں نے جمنا کی نشیبی علاقوں میں آباد لوگوں سے کہا کہ وہ گھبرائیں نہیں اور محفوظ مقامات پر چلے جائیں. انتظامیہ نے لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچانے اور ان کے رہنے کے لئے بڑی تعداد میں خیمے کا انتظام کیا ہے۔ کل 23860 لوگوں نکالنا ہے۔ ان کے لئے 2120 خیموں کا انتظام کیا گیا ہے. پانی بدھ تک مکمل رفتار کے ساتھ دہلی پہنچ سکتا ہے.۔ انتظامیہ نے سیلاب کے حالات میں کسی بھی قسم کی مدد کے لئے دو ٹیلی فون نمبرز: 01122421656 اور 011 21210849 بھی جاری کئے ہیں۔

اس دوران ہماچل پردیش ، پنجاب اور اتراکھنڈ سمیت پورے شمالی ہندوستان میں موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کی وجہ سےسیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کےواقعات میں 42 لوگوں کی موت کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 313 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 47 دیگر لاپتہ ہیں۔

بہر حال، گزشتہ تین دنوں کے دوران ہماچل پردیش ، پنجاب اور اتراکھنڈ میں موسلا دھار بارش ، بادل پھٹنے ، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنےسے 42 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ ہماچل پردیش اور پنجاب میں 30 افراد اور اتراکھنڈمیں 14 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ پانچ دیگر لاپتہ ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں سیلاب کی صورت حال میں اب تیزی سے بہتری آ رہی ہے اور فوج مختلف ایجنسیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا ریلیف اور ریسکیو كاموں میں میں مصروف ہے۔ بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں کئی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم پانی گھٹنے پر لوگ امدادی کیمپوں سے اپنے اپنے گھر واپس جانے لگے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنے باز آبادکاری کے کاموں میں لگ گئے ہیں۔

کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔کیرالہ میں اب تک 115، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اتراکھنڈ اور اڑیسہ میں آٹھ آٹھ اور ہماچل پردیش میں دو اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں موسلا دھار بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم آٹھ افرادکی جانیں گئی ہیں۔

اتراکھنڈ، کیرالہ اور کرناٹک میں بھاری بارش اور سیلاب کی وجہ سے لینڈ سلائڈنگ کے واقعات کے بعد سے 47 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ اتراکھنڈ میں پانچ لوگ لاپتہ ہیں جبکہ کیرالہ میں 27 لوگوں کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، وہیں کرناٹک میں 15 لوگ لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔ ہماچل پردیش میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے جمنا ندی میں طغیانی ہے اور ہریانہ میں جمنا کے ساتھ متصل اضلاع کے دیہاتوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

ضلع سونی پت کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر انشج سنگھ نے احتیاطاً منولی ٹونكی اور گڑھي اسعدپور گاؤں کو خالی کروا لیا ہے۔ وہ خود انتظامیہ اور پولیس افسران کے ساتھ منولي ٹونكي گاؤں میں کیمپنگ کررہے ہیں۔نشیبی علاقوں میں رہ رہے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا یاگیا ہے۔ دہلی حکومت کو اس کی اطلاع دی جا چکی ہے۔ ریاست کی کئی چھوٹی ندیاں اور نالوں میں طغیانی آئی ہوئی ہے۔

ڈاکٹر انشج سنگھ سنگھ نے منولی ٹونكی گاؤں میں گاؤں والوں کو حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ هتھني كنڈ بیراج سے زیادہ پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے گاؤں میں کسی بھی وقت زیادہ مقدار میں پانی داخل ہو سکتا ہے، لہذا پشتے کے اندر کے تمام دیہاتوں کو فوری طورپر خالی کروا لیا گیا ہے۔ ہتھنی كنڈ بیراج سے مجموعی طور پرآٹھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی چھوڑا گیا،جس سے يمنانگر، کرنال، پانی پت، سونی پت، فرید آباد اور دہلی کے کچھ علاقوں میں سیلاب کا خدشہ ہے۔ انہوں نے انتظامیہ افسران کو ہدایت دی کہ لوگوں کی تمام سہولیات کا خیال رکھا جائے۔ اس دوران ہریانہ ریاستی زرعی مارکیٹنگ بورڈ کی چیئرپرسن کرشنا گهلاوت بھی گاؤں میں پہنچی۔اس موقع پر ایس ڈی ایم وجے سنگھ، ڈي آر او برهم پركاش اهلاوت، تحصیلدار وکاس کمار اور نائب تحصیلدار ہوا سنگھ سمیت گاؤں کے تمام لوگ موجود تھے۔

ہماچل پردیش ، پنجاب اور ہریانہ میں گزشتہ تین دنوں کے دوران ہونے والی موسلا دھار بارش نے تباہی مچادی جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے اور فصلوں اور املاک کو بھاری نقصان ہوا۔ دریائے ستلج اور بیاس کے طاس علاقوں اور شمال مغرب میں تین دنوں میں ہونے والی بارش کے سبب بھاكھڑا ڈیم کی آبی سطح خطرے کے نشان کے قریب پہنچتے ہی ڈیم سے پانی چھوڑے جانے اور بھاری بارش کی وجہ سے پنجاب میں سیلاب جیسے حالات بن گئے ہیں۔ کسانوں کی لهلهاتی فصلیں تباہ ہو گئیں اور لوگ بے گھر ہو گئے۔

گزشتہ تین دنوں میں ہماچل میں بھاری بارش، دریاؤں میں طغیانی ، لینڈ سلائڈنگ اور مکان گرنے کی وجہ سے کم از کم 30 افراد کی موت ہو گئی ہے اور سیاحوں سمیت ہزاروں لوگ راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تقریباً 900 کے ارد گرد چھوٹے بڑے روڈ بند ہیں۔ کئی پل پانی کے بہاؤ میں بہہ گئے۔ پنجاب میں مکانات گرنے سے لے کر بارش سے پیدا ہونے والے واقعات میں کم از کم دس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ چندی گڑھ میں سكھنا جھیل کی آبی سطح خطرے کے نشان سے کم رہا لیکن اگر اسی طرح بارش جاری رہتی ہےتو اس کا گیٹ بھی کھولنا پڑ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے دو دنوں میں علاقے میں بعض مقامات پر بارش ہونے کے آثار ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا