English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام! وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

share with us

ذوالقرنین احمد 

 

جس ملک کا سسٹم مجرموں کو کھلا چھوڑ دیں اور یکطرفہ کارروائی کرنے لگے تو وہ ملک انسانی حقوق و انصاف کی فہرست سے خارج ہوجانا چاہیے وہ ملک جمہوری ملک کہلانے کے لائق نہیں ہے۔ صرف نام کیلے جمہوری اور کام پورے فرقہ پرستوں کے اشاروں پر ظالم و جابر سیاست دانوں کے دباؤں میں فرقہ پرست عناصر کے ڈر و خوف سے بے گناہوں پر ظلم کیا جاتاہے۔ کس قدر ظالم اور جابر کہے ان فرقہ پرستوں کو کے یہ الفاظ بھی انکے ظلم و تشدد کیلے ناکافی ہے، معصوم بچوں کو بھی بخشا نہیں جارہا ہے۔ ایک ایسا معصوم بچہ جو ابھی ماں کے سوا کچھ نہیں جانتا جو ابھی نہ دھرم کو جانتا ہے ۔ نہ ذات و برادری کو جانتا ہے۔ جو اپنی بھوک اور پیاس کی ضرورت کو بھی زبان سے ادا کرنے سے قاصر ہو ایسے معصوم بچے کو کرسی سے باندھ کر منہ پر تھپڑیں مارکر اسے غیر مذہبی نظرے لگانے کیلے کہا جارہا ہے۔ کتنے سفاک ہوگئے ہیں انکے دل کس قدر نفرت بھر دی گئی ہے، ان فرقہ پرستوں کے ذہنوں میں انکے بچوں سے لے کر بوڑھے کیا مرد کیا عورت سبھی زہر اگلتے رہتے ہیں۔ اور ایک شخص جو اپنی کمیونٹی کے حق کیلئے آواز اٹھاتا ہے۔ تو اسے جیل میں قید کردیا جاتا ہے۔ کیا حق بات بولنا جرم ہے۔ یا تمہیں یہ برداشت نہیں ہوتا ہے۔ 

اعجاز خان کے ٹیوٹر اکاؤنٹ پر سنگھی عناصر کے ٹیوٹ دیکھ کر بڑا افسوس ہورہا ہے۔ کس طرح سے ان افراد کے ذہنوں میں کٹر پنتی بھری ہوئی ہے۔ ان ہندتوادیوں کے ذہنوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کتنی شدت سے نفرت پیدا کی گئیں ہے۔ یہ نفرت کوئی ایک دو سال میں نہیں بھری گئی ہے۔ اسکے پیچھے منظم طریقے سے کام کیا جارہا ہے۔ جس ہندو دہشت گرد تنظیمیں کام کررہی ہے۔ یہ بچوں کے ذہنوں میں کوٹ کوٹ کر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت بھر رہے ہیں۔ اور اس پر فوراً قابو پانا بھی مشکل کام ہے۔ کیونکہ ملک کا سسٹم بھی انکی طرفداری کر رہا ہے۔ مسلمانوں کو اب قرآن و حدیث کے تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر فرقہ واریت کو بلائے طاق رکھتے ہوئے۔ عملی اقدامات شروع کر دینے چاہیے، حالات بلکل بھی مسلمانوں کے حق میں سازگار نہیں ہے۔ آج اگر عملی اقدامات اور ایک میشن بناکر کام نہیں کیا گیا تو آنے والی نسل کو بڑی قربانی دینی ہونگی، اسمیں ایک بات یہ بھی قابل غور ہے کہ ہم اپنے اعمال کو محاسبہ کریں ہر کوئی اپنے غریبان میں جھانکیں کے میرا تعلق اللہ تعالیٰ سے اسکے رسول سے کس طرح کا ہے۔ میں مسلمان تو ہو پر میں حقیقت میں اسلامی تعلیمات پر کتنا عمل  پیرا ہوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں بھی کی جائے اور اللہ سے مدد کی امید کی جائے تو حالات تو تبدیل نہیں ہونے والے جو قوم خود کو بدلنا نہیں چاہتی اللہ تعالیٰ انکے حالات تبدیل نہیں کرتا ہے۔ اور پھر یہ ہوتا ہے کہ ان کے بدلے ان سے بہتر قوم کو اللہ کھڑا کر دیتا ہے۔ اس لیے ہم اپنے آپ کا ہر رات میں تنہائی میں بیٹھ کر محاسبہ کریں کہ میرے دن رات کس طرح سے گزر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اسکے رسول ﷺ کی کتنی نافرمانی مجھ سے ہورہی ہے۔ اور ان پر روزانہ غور کریں اپنے اعمال کاجائزہ لے کر خود کو بدلنے کا عہد کریں اور اسی وقت سے عمل کرنا شروع کردیں۔ کل کا انتظار نہ کریں۔ کیونکہ ہم اگر صرف وسائل کی طرف نگاہ رکھتے ہیں اور اعمال درست نہیں ہے تو ہم وسائل کے ہوتے ہوئے بھی کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔ پھر ہوتا یوں ہے کہ جب کسی مسلمان پر حالات آتے ہیں تو اسے تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ میدان سے اس وقت تک نہیں بھاگنا چاہیے اگر تمہارے ساتھی شہید ہوجائے اور تم اکیلے بچ جاؤ تو آخری دم تک انکا  مقابلہ کرنا چاہیے۔ میدان میں ٹھہرنے کیلئے ایمانی قوت ضروری ہے۔ کے ہمارے قدم اس وقت ڈگمگانے نہیں چاہیے یہ اس وقت ممکن ہے جب ایمانی حلاوت دلوں میں  پیدا ہونگی اللہ پر یقین رہے گا۔ کہ وہ ہماری مدد کریں گا۔ اور اللہ کی مدد اللہ کے فرمانبردار بندوں پر اترتی ہے، ورنہ نافرمان قوم کو اللہ اجتماعی عزاب نازل کرکے ختم کردیا کرتا ہے۔ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ اس امت پر اجتماعی عزاب نازل نہیں کیا جائیگا۔ اس لیے اپنے قول و فعل کے زریعے ہم اسلام کو پیش کریں کیونکہ فرقہ پرستوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عوام ذہنوں میں زبردست نفرت بھر دی  گئی ہے۔ ہمیں اسلام کی صحیح تعلیمات انتک پہچانا بے حد ضروری ہے۔ صرف نام کے مسلمان ہونے سے کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متف ہوناضروری نہیں ہے )

20جولائی2019(فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا