English   /   Kannada   /   Nawayathi

اسلام پر عدمِ اعتماد کے سیلاب پر روک لگاتے ہوئے غیر مسلموں کے شکوک وشبہات کو دور کیا جائے  :  مولانا ابوالحسن اکیڈمی میں علماء سے مولانا سید بلال حسنی ندوی کا فکر انگیز خطاب 

share with us

بھٹکل 20/ جولائی 2016(فکروخبر نیوز) ملک کے موجودہ حالات میں الحاد کی آگ جس تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اس کو نہیں روکا گیا اور حالات سمجھ کر اس کو بدلنے کی کوشش نہیں کی گئی تو حالات کونسا رخ اختیار کریں گے یہ کہنا مشکل ہے۔ آج بھی حالات مایوس کن نہیں ہے۔ اب بھی دعوتِ دین کے مواقع ہیں اور لوگوں کے درمیان انسانیت کا سبق عام کرکے ان تک اللہ کا پیغام پہنچایا جاسکتا ہے۔ ان باتوں کا اظہار پیامِ انسانیت کے کل ہند جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید بلال عبدالحئی حسنی ندوی نے کیا۔ مولانا آج شام بعد نمازِ عصر پاؤنے چھ بجے مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی میں علماء کے مجمع سے مخاطب تھے۔ مولانا نے علماء کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان کی انجام دہی کے لیے کوششوں پر زوردیا اور کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی شبیہ خراب کی جارہی ہے اورلوگوں کو یہ باور کرانے کی کوششیں جاری ہیں کہ مسلمان دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور ان کا کام ہی دوسروں کے سامنے پریشانیاں کھڑی کرنا ہے۔ ایسے میں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اعلیٰ اخلاق کا نمونہ پیش کریں اور اسلام کا عملی پیکر بنتے ہوئے ان کے اندر پائے جارہے شکوک وشبہات دورکریں۔ مولانا موصوف نے حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالہ سے کہا کہ مولانا نے بصیرت کی نگاہ سے دیکھ کر فرمایا تھا کہ ملک کو اسپین بنانے کی تیاریاں کی جاچکی ہیں، خصوصاً مولانا نے اسپین کے حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد کہا کہ وہاں کے لوگوں میں جو سب سے بنیادی خرابیاں تھیں وہ آپسی انتشار اور غیر مسلموں سے صرفِ نظر کرنا ہے۔بسااوقات دوسری ریاستوں پر حملہ کرنے کے لیے انہو ں نے عیسائیوں سے بھی مدد لی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا مسلمانوں میں اختلافات جنم لیے اور غیر مسلموں تک دین کا پیغام نہ پہنچانے کی وجہ سے وہ اسلام کے آفاقی پیغام سے دور رہے۔ مولانا علی میاں ندوی  نے انہی حالات کے تناظر میں جب ہمارے ملک کے حالات پر نظر ڈالی تو سب سے پہلے اسی بات پر زور دیا کہ آپسی اتحاد کو فروغ دیتے ہوئے غیر مسلموں میں پائے جارہے شکوک وشبہات کو دور کیا جائے۔ 
مولانا نے ہمارے اسلام پر اعتماد کے کمی کو بھی ملک کے موجودہ حالات کے لیے ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں کی بات تو دور کی بات اب تعلیم یافتہ طبقہ میں اسلام پر اعتماد کی کمی زور پکڑتی جارہی ہے۔ تعلیمی راستے سے جو ارتدادہمارے اپنے لوگوں میں داخل ہورہا ہے اس کے سد باب کے لیے ہمیں آگے آتے ہوئے اسلام پر اعتماد کی شکلیں قائم کرنے اور نئی نسل کی دینی اور اسلامی خطوط پر تربیت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ 
مولانا کے خطاب سے قبل جنرل سکریٹری مولانا ابولحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا محمد الیاس ندوی نے بھی ملک کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کالجس اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہمارے بچے جس تیزی کے ساتھ الحاد کا شکار ہورہے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ آج اسلام پر اعتماد کی کمی کی وجہ سے ہمارے مدارس کے فارغین بھی اس کا شکار ہورہے ہیں اب بے دینی صرف بے دین لوگوں کے گھروں میں داخل نہیں ہورہی ہے بلکہ دیندار گھرانوں سے جو بے دینی کا سیلا ب آرہا ہے اس پر ہم نے روک نہیں لگائی تو آگے حالات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ مولانا نے کہا کہ اس پر نئے طرز کے ساتھ غوروفکر کرتے ہوئے آس پاس کے علاقوں کے جائزہ کے ساتھ اس میدان میں ہمارے علماء کو اپنی دعوتی ذمہ ادا کرنے کی ترغیب دلائی جاسکتی ہے اور ایک منظم شکل میں علماء اپنے فرض منصبی کے ادا کرنے سے کم وقت میں ایک بڑا کام ہوسکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ اب دیر صرف ہمارے آگے بڑھنے کی ہے۔ دعوتِ دین کے مواقع جس کثرت کے ساتھ موجودہ دور میں پائے جارہے ہیں شاید ہی کسی اور دور میں تھے۔ لہذا ہم سب کی کوششیں ایک بہت بڑے خیر کے وجود کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ 
 پروگرام کا آغاز مولوی یاسین نائطے ندوی کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، موسلادھار بارش کے باوجود شہر اور آس پاس کے علماء کی ایک بڑی تعداد میں اس میں شرکت کرتے ہوئے اسے کامیاب بنایا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا