English   /   Kannada   /   Nawayathi

اقلیت کے خلاف نفرت کا بیج بویا جا رہا ہے،ملک کی موجودہ صورتحال پر حامد انصاری کا اظہار تشویش

share with us

نئی دہلی :20جولائی2019(فکروخبر/ذرائع)دارالحکومت دہلی کے غالب انسٹیٹیوٹ میں' گناہ اور گنہگار: کہاں چوک ہوئی؟' کے عنوان سے میموریل لکچر کا انعقاد کیا گیا، جس میں سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری اور اور دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے شرکت کی۔

غالب انسٹیٹیوٹ میں 'گناہ اور گنہگار: کہاں چوک ہوئی؟' کے موضوع پر لیکچر پیش کرتے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کچھ اس انداز میں درد دل پیش کیا کہ سامعین حیرت میں آگئے۔

سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے ایک خاص "نظریاتی تنظیم" کو ہدف تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوجوان کو قومی مفاد اور قومی سلامتی کا 'زہریلا جھاڑو' سونپ دیا گیا، جبکہ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے طنزیہ لہجہ میں سوال پوچھا کیا صرف ہم ہی (مسلمان) گنہگار ہیں؟۔

حامد انصاری نے آر ایس ایس کا نام لیے بغیر کہا کہ پری، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں ایک خاص کلچر کو داخل کیا گیا، جہاں اس کلچر کو ماضی کے منتخب گوشوں کو مخلوط کر دیا گیا۔

حامد انصاری نے ملک کی صورتحال پر کئی گہرے طنز کیے اور کہا کہ 'آئینی اقدار سے دھوکہ گناہ ہے اور وہ لوگ گنہگار ہیں جنہوں نے آئینی اقدار پر یقین ظاہر کیا مگر اسے برتا نہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے رائے دہندگان میں (الیکشن کے مواقع پر) وعدے پورے نہ کیے جانے کا احساس ظاہر تھا، خاص طور پر ملک کے جوانوں میں یہ احساس زیادہ عیاں تھا مگر اسے بڑی چالاکی سے نہ صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ انہیں ان احساسات کی جگہ قومی مفاد اور قومی سلامتی کا 'زہریلا جھاڑو' تھما دیا گیا، جس کی کامیابی کو نظریاتی تنظیم نے یقینی بنانے کی تگ ودو کی۔

حامد انصاری نے ملک میں دو اہم طبقات کے مابین کشیدگی کا ذکر نہیں کیا مگر اپنی تقریر میں انہوں نے بار بار اس کی طرف اشارہ ضرور کیا۔

اس موقع پر سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے بھی ملک کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے اکثریت (majoritarianis) کے بڑھتے رجحان اور ہر شر کے لیے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینے کے رویوں پر گہرا طنز کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت کی اقلیت ہی گناہ کر رہی ہے ۔۔ وہی گناہ گار ہے اور جو اکثریت ہے وہ ٹھیک ہے اور وہی راستہ دکھائے گا "

جس تقریب میں ان دونوں اہم شخصیات نے خطاب کیا وہاں بڑی تعداد میں دہلی کے مسلم دانشوروں سمیت سپریم کے دو سابق جج براجمان تھے۔ ایک جج نے دبے لفظوں میں کہا کہ نجیب جنگ کو اتنا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، ابھی عدالتوں میں انصاف ہورہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے حامد انصاری سے ان کے اس خطاب کے سیاسی معنی پوچھنے کی کوشش کی تو انصاری نے صاف کہا کہ جو معنی نکالنا ہے نکالیے۔

دونوں شخصیات نے میڈیا سے بات کرنے سے معذرت کر لی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا