English   /   Kannada   /   Nawayathi

کلبھوشن کی سزائے موت پر عالمی عدالت نے لگائی روک

share with us

نئی دہلی/ہیگ :18جولائی2019(فکروخبر/ذرائع)بین الاقوامی عدالت نے پاکستان کی جیل میں بند ہندوستانی شہری کل بھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر آج روک لگاتے ہوئے پاکستان کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے اور اس کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔
عدالت نے کلبھوشن کے معاملے میں میرٹ کی بنیاد پر ہندوستان کے حق میں فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ پاکستان نے کلبھوشن کو وکیل کی سہولت فراہم نہیں کراکر دفعہ 36 (1) کی خلاف ورزی کی ہے اور پھانسی کی سزا پر اس وقت تک روک لگی رہنی چاہئے جب تک کہ پاکستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی اور اس کا موثر جائزہ نہیں لے لیتا۔
عدالت کے آج کے فیصلے سے ہندوستان کو بڑی جیت حاصل ہوئی ہے حالانکہ عدالت نے پاکستان کی فوجی عدالت کے فیصلے کو رد کرنے اور کلبھوشن کی محفوظ ہندوستان واپسی کی ہندوستان کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔
بین الاقوامی عدالت نے کہا کہ پاکستان نے ہندوستان کے افسران سے کلبھوشن سے نہ تو رابطہ کرنے دیا اور نہ ہی کسی کو جیل میں ان سے ملنے دیا گیا۔ کلبھوشن کو وکیل کی سہولت بھی نہیں دی گئی جو ویانا کنونشن کے خلاف ہے۔ معاملے کی سماعت کے دوران ہندوستان نے عدالت کے سامنے مضبوطی سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کیا اور بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہندوستان نے پہلے بھی پاکستان پر ویانا کنونشن کے خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان کو ہندوستانی شہری کی گرفتاری کے بارے میں فوراً اطلاع دینی چاہئے۔
ہندوستان نے کہا کہ کلبھوشن کو مبینہ طور پر تین مارچ 2016 کو گرفتار کیا گیا اور پاکستان کے خارجہ سکریٹری نے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمشنر کو 25مارچ کو اس گرفتاری کی اطلاع دی۔ پاکستان نے اس پر کوئی صفائی بھی نہیں دی کہ کلبھوشن کی گرفتاری کی اطلاع دینے میں تین ہفتہ سے بھی زیادہ کا وقت کیوں لگا
پاکستان نے جاسوسی کا الزام لگاتے ہوئے کلبھوشن و کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ پاکستان کا دعوی ہے کہ جادھو کو پاکستانی سیکورٹی فورسیز نے تین مارچ 2016کو جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔ پاکستان کی فوجی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن کو اپریل 2017 کو موت کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ہندوستان نے مئی 2017 میں بین الاقوامی عدالت میں اپیل کی تھی۔
اس معاملے میں بین الاقوامی عدالت کے جج جسٹس عبدالاحمد یوسف (صومالیہ) نے فیصلہ سنایا۔ ہندوستان نے مئی 2017میں اس عدالت میں پاکستانی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس کے بعد ایک طویل سماعت چلی۔ ہندوستان کی طرف سے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کلبھوشن کی پیروی کی تھی۔
ہندوستان نے اس الزام کی یکسر تردید کی ہے کہ کلبھوشن ایک جاسوس ہیں اور بین الاقوامی عدالت میں اپیل کی ہے کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلبھوشن کو سفارت کاروں سے بھی ملنے نہیں دیتا ہے۔ یہ معاہدہ 1964سے نافذ ہے جس کے تحت سفارت کاروں کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا او رنہ ہی انہیں کسی طرح کی حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ خیال رہے کہ اس معاملے میں ہندوستان کی طرف سے مسلسل دباو کے بعد پاکستان نے کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کرنے کی اجازت دی تھی۔
پاکستان نے کلبھوشن پر حسین مبارک پٹیل نام سے پاکستان میں رہنے اور ہندوستان کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں جاسوسی اور دہشت گردی کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ پاکستانی فوج نے دعوی کیا تھا کہ کلبھوشن نے اپنا جرم قبول کرلیا ہے۔ پاکستانی عدالت کے اس فیصلے کو ہندوستان نے مئی 2017میں آئی سی جے میں چیلنج کیا جس کے بعد جولائی 2018میں کلبھوشن کی سزا پر روک لگادی گئی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا