English   /   Kannada   /   Nawayathi

خالص توبہ کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں 

share with us



ترتیب: عبدالعزیز


    اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اے لوگو؛ جو ایمان لائے ہو، اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تمہاری برائیاں تم سے دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی“۔ (التحریم: 8)
    اصل میں تَوْبَۃً نّصُوحًا کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ نصح کے معنی عربی زبان میں خلوص اور خیر خواہی کے ہیں۔ خالص شہد کو کو عسل ناصح کہتے ہیں جس کو موم اور دوسری آالائشوں سے پاک کر دیا گیا ہو۔ پھٹے ہوئے کپڑے کو سی دینے اور ادھڑے ہوئے کپڑے کی مرمت کر دینے کیلئے نَصَاحۃ الثّوب کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ پس توبہ کو نصوح کہنے کا مطلب لغت کے اعتبار سے یا تو یہ ہوگا کہ آدمی ایسی خالص توبہ کرے جس میں ریاء اور نفاق کا شائبہ تک نہ ہو۔ یا یہ کہ آدمی خود اپنے نفس کے ساتھ خیر خواہی کرے اور گناہ سے توبہ کرکے اپنے آپ کو بدانجامی سے بچالے۔ یا یہ کہ گناہ سے اس کے دین میں جو شگاف پڑگیا ہے، توبہ کے ذریعہ سے اس کی اصلاح کر دے۔ یا یہ کہ توبہ کرکے وہ اپنی زندگی کو اتنا سنوار لے کہ دوسروں کیلئے وہ نصیحت کا موجب ہو اور اس کی مثال کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اسی کی طرح اپنی اصلاح کرلیں۔ یہ تو ہیں تو بہئ نصوح کے وہ مفہومات جو اس کے لغوی معنوں سے مترشح ہوتے ہیں۔ رہا اس کا شرعی مفہوم تو اس کی تشریح ہمیں اس حدیث میں ملتی ہے جو ابن ابی حاتم نے زِرّ بن حُبَیش کے واسطے نقل کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعبؓ سے توبہئ نصوح کا مطلب پوچھا تو انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا۔ آپؐ نے فرمایا ”اس سے مراد یہ ہے کہ جب تم سے کوئی قصور ہوجائے تو اپنے گناہ پر نادم ہو، پھر شرمندگی کے ساتھ اس پر اللہ سے استغفار کرو اور آئندہ کبھی اس فعل کا ارتکاب نہ کرو“۔ یہی مطلب حضرت عمرؓ، حضرت عبدؓاللہ بن مسعود اور حضرت عبدؓاللہ بن عباس سے بھی منقول ہے، اور ایک روایت میں حضرت عمرؓ نے توبہئ نصوح کی تعریف یہ بیان کی ہے کہ توبہ کے بعد آدمی گناہ کا اعادہ تو درکنار، اس کے ارتکاب کا ارادہ تک نہ کرے۔ (ابن جریر) 
    حضرت علیؓ نے ایک مرتبہ ایک بدّو کو جلدی جلدی توبہ و استغفار کے الفاظ زبان سے ادا کرتے سنا تو فرمایا یہ توبۃ الکذابین ہے۔ اس نے پوچھا پھر صحیح توبہ کیا ہے؟ فرمایا، اس کے ساتھ چھ چیزیں ہونی چاہئیں۔ (۱) جو کچھ ہوچکا ہے اس پر نادم ہو۔ (۲) اپنے جن فرائض سے غفلت برتی ہو ان کو ادا کر۔ (۳) جس کا حق مارا ہو اس کو واپس کر۔ (۴) جس کو تکلیف پہنچائی ہو اس سے معافی مانگ۔ (۵) آئندہ کیلئے عزم کرلے کہ اس گناہ کا اعادہ نہ کرے گا۔ اور (۶) اپنے نفس کو اللہ کی اطاعت میں گھُلا دے جس طرح تونے اب تک اسے معصیت کا خوگر بنائے رکھا ہے اور اس کو طاعت کی تلخی کا مزا چکھا جس طرح اب تک تو اسے معصیتوں کی حلاوت کا مزا چکھاتا رہا ہے۔

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا