English   /   Kannada   /   Nawayathi

 وزیر اعظم کو جھارکھنڈ کے سانحے پر محض افسوس ہے 

share with us


’دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ‘


عبدالعزیز 
    ترنمول کی ایم پی مہوا موئیترا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے ایک ایسی تقریر کی جس کا چرچا نہ صرف ہندستان میں بلکہ دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی ہورہا ہے۔ موصوفہ نے ملک کی اصلی صورت حال کو مودی کے سامنے بھرپور انداز میں پیش کر دیا اور بتایا کہ وہ سات خطرناک علامتیں کیا ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں آمریت و فسطائیت کا دور دورہ ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ کے ہولوکوسٹ میموریل میوزیم کی دیوار پر ایک پوسٹر چسپاں ہے جس پر یہ آمریت کی سات نشانیاں ایک ایک کرکے لکھی گئی ہیں۔ محترمہ موئیترا کا صاف صاف مطلب تھا کہ وہ نریندر مودی آمر ہوچکے ہیں اور ان کی حکومت آمریت اور فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ امید یہ تھی اس تقریر سے کہ وزیر اعظم مودی کچھ ضرور غور کرنے کی کوشش کریں گے لیکن افسوس کی بات ہے کہ یہ ان کی آٹھویں نشانی تھی کہ آمر کو جیسے بھی، جس طرح بھی، جس انداز سے بھی بولا جائے ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اور ہر بات سر کے اوپر سے گزر جاتی ہے۔
     دوسرے روز وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر راجیہ سبھا میں ہوئی جب بہت سے لوگوں نے جھار کھنڈ حکومت اور تبریز انصاری کے بہیمانہ قتل پر وزیر اعظم کی توجہ مبذول کرائی تو انھوں نے رسمی اور سیاسی طور پر افسوس کا اظہار کیا لیکن سارا زور اس بات پر دینے کی کوشش کی کہ جھارکھنڈ کو یہ جھارکھنڈ کی حکومت کو ایک واقعہ کیلئے کیسے بدنام کیا جاسکتا ہے۔ حالانکہ جھار کھنڈ میں ان کی پچھلی حکومت میں بھی کئی واقعات اس طرح رونما ہوئے۔ ان کے اس وقت کے ایک وزیر جینت سنہا نے مجرموں کو نہ صرف ضمانت پر رہا کرایا بلکہ ان کو انعام و اکرام سے نوازا اور پھولوں کا ہار پہنایا۔ یہ کام خود بھی وزیر اعظم مظفر نگر کے سنگین ترین مجرموں کو کھلے عام انتخابی جلسے میں پھولوں کا ہار پہنایا ہے اور جم کر ان کی تعریف کی ہے اور ان کو کامیاب کرنے کیلئے ووٹروں سے اپیل بھی کی۔ مسٹر نریندر مودی کو لوک سبھا میں محترمہ مہوا موئیترا نے اپنی تقریر کے اختتام پر اردو کے مشہور شاعر راحت اندوری کے دو اشعار پڑھ کر سنائے  ؎
جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے …… کرایہ دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے 
سبھی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں …… کسی کے باپ کا ہندستان تھوڑی ہے 
    یہ اشعار بہت عام فہم ہیں جو مودی جی کو سمجھ میں آجانا چاہئے تھا۔ پہلے مصرع میں کہا گیا ہے کہ جو آج تک تخت نشیں ہیں، حکمراں ہیں وہ کل نہیں ہوں گے۔ کسی کی حکومت ہمیشہ کیلئے نہ رہی ہے نہ رہے گی۔ بہت سے وزیر اعظم آئے اور دنیا سے رخصت ہوگئے۔ مودی جی؛ آپ بھی آج ہیں کل نہیں ہوں گے۔ شاید محترمہ موئیترا کا یہ پیغام مودی جی کے کان سے ٹکرا کر واپس آگیا اور دل میں بھی بات اتری نہیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے دل میں اچھی بات نہیں اترتی اور خراب بات دل سے باہر نہیں نکلتی۔ ایسے ہی دلوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ دل سیاہ ہوگیا ہے۔ 
    دوسرے شعر میں بھی ان کیلئے بہت بڑا پیغام تھا۔ شعر کے حوالے سے محترمہ نے مودی جی کو بتانا چاہا کہ ہندستان کی مٹی میں سب کا خون شامل ہے یعنی سب کی محنت اور مشقت سے اس کا وجود قائم ہے۔ کسی ایک سے اس کا وجود نہیں ہے اور نہ کسی کے باپ کا یہ ملک ہے بلکہ یہ سارے عوام کا ملک ہے، سارے انسانوں کا ملک ہے۔ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی سب کا ملک ہے جو اس سر زمیں میں رہتے ہیں۔ شاید یہ بات بھی مودی جی کو سمجھ میں نہ آئی۔ نشہ اقتدار میں ہر آمر یہ سمجھتا ہے کہ اس کا ملک ہے اور زندگی بھر اس کی حکمرانی رہے گی۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ ہوا کا ایک جھونکا ایسے لوگوں کی سب بہار کھودیتی ہے۔ آمروں کی جو تاریک ہے انتہائی سبق آموز ہے مگر اسے آمر نہیں پڑھتے بلکہ آمر کے ستائے ہوئے لوگ پڑھتے ہیں۔
     نریندر مودی اور امیت شاہ کی جوڑی کچھ ایسی ہے کہ سنگھ پریوار کو دہشت گردی کی دھکیل رہی ہے۔ ان کے ہر اچھے برے کام کو سراہنے اور دفاع کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ مغربی بنگال میں ایک یا دو بی جے پی کے ورکر اگر مارے جاتے ہیں تو یہ جوڑی اور مغربی بنگال کی بی جے پی آسمان کو سر پر اٹھا لیتی ہے اور ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کرتی ہے۔ حکومت کو ایک دو واقعات پر ایڈوائزری بھیجتی ہے۔ برخاست کرنے کی دھمکی دیتی ہے، لیکن اس سے کہیں سنگین واقعات یوپی، بہار یا جہاں بھی بی جے پی اس کی ملی جلی سرکار ہے رونما ہوجاتے ہیں تو مرکز کو اس طرح سانپ سونگھ لیتا جیسے ان ریاستوں میں کچھ ہوا ہی نہیں۔ چاہے بچوں کی اموات ہوں یا عورتوں کی عصمت دری کے واقعات ہوں، جب ان کی سرکار میں ہوگا تو مرکز اسے دبانے یا دفاع کرنے کی کوشش کرے گا۔ یہ اس جوڑی کا کمال ہے، سنگھ پریوار کا یہی حال ہے۔ دنیا میں جس ملک میں جس قوم میں اس طرح کی حکمرانی ہوتی ہے وہ قوم وہ ملک تیزی سے تباہی اوربربادی کی طرف قدم بڑھاتا ہے۔ علامہ اقبالؒ کی دور بینی اور دور اندیشی نے آج کے ہندستان کو بہت پہلے دیکھ لیا تھا   ؎
وطن کی فکر کر ناداں! مصیبت آنے والی ہے……تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں 
نہ سمجھو گے تو مِٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو! ……تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں 
(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے)
29جون 2019(فکروخبر)

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا