English   /   Kannada   /   Nawayathi

قومی تعلیمی پالیسی کے مسودے میں تبدیلی کی جائے :  پاپولر فرنٹ کا مطالبہ 

share with us

    نئی دہلی20/ جون 2019 (فکروخبر /پریس ریلیز) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سیکریٹریٹ کے اجلاس میں، وزارت برائے فروغ انسانی وسائل حکومت ہندکے ذریعہ جاری کیے گئے قومی تعلیمی پالیسی کے مسودے میں تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا۔ سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسے تعلیمی نظام کی تیاری ہے، جس سے خاص طور سے سیاسی و اقتصادی لوگوں کے مفادات کی تکمیل ہوگی۔
    اجلاس نے اس جانب اشار ہ کیا کہ ایک طرف جہاں مسودے میں تجویز کردہ کچھ بنیادی اصلاحات طلبہ کے بوجھ میں اضافہ کرتی ہیں، وہیں کچھ تجاویز حکومت کے اصل ارادے کا بھی انکشاف کرتی ہیں کہ حکومت تعلیم پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
    موجودہ سالانہ امتحانات کے نظام کو بدل کر ۹ویں سے ۲۱ویں درجات کے طلبہ کے لیے آٹھ-سیمسٹر کا نظام شروع کرنا تشویش کا باعث ہے۔ ویسے ہی ان درجات کے لیے تعلیمی ایام بہت کم ہیں اور اسکول پہلے ہی اساتذہ کی کمی سے پریشان ہیں۔ ان مسائل کا حل نکالے بغیر، سیمسٹر کا نظام شروع کرنے سے طلبہ کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
    مجوزہ راشٹریہ شکشا آیوگ یا قومی تعلیمی کمیشن تعلیمی نظام چلانے والا اعلیٰ ترین ادارہ ہوگا۔ اس ادارے کے دستور میں تعلیمی مفاد سے زیادہ سیاسی مفاد کا غلبہ ہوگا۔ ادارے کے صرف آدھے اراکین اپنی لیاقت کی بنا پر منتخب کیے جائیں گے، جبکہ بقیہ اراکین کا تعین کابینہ کرے گی۔ کمیٹی کے پچاس فیصد اراکین کو پارلیمنٹ سے متعین کرنے کی تجویز واضح طور پر یہ بتاتی ہے کہ برسرِ اقتدار حکومت کے مفادات کی تکمیل کے لیے ادارے میں سیاست کا بہت زیادہ عمل دخل ہوگا۔
    ہندی کو لازمی تیسری زبان متعین کرنا بھی ایک غیرجمہوری قدم ہے۔ ہندی زبان ہندوستان کی تمام ریاستوں میں نہیں بولی جاتی۔ تمام لسانی آبادیوں پر ہندی زبان کو تھوپنا ہندوستان کی علاقائی زبانوں اور ثقافتوں کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب ہوگا۔
    خودمختار اور پرائیویٹ سیکٹرس کو دی گئی چھوٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت تعلیمی اداروں سے خود کو الگ کرکے ساز باز کے ذریعہ ان اداروں کی نجکاری کا کام کر رہی ہے۔ ایسے کالجوں کو فیس، کورس اور نصاب طے کرنے کی پوری آزادی دی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی معیار تعلیم کے بہانے، کی گئی یہ اصلاحات عام نظام تعلیم کو کمزور اور پرائیویٹ نظام کو مضبوطی دیں گی، جس کے نتیجے میں غیرترقی یافتہ طبقات منظر عام سے غائب ہو جائیں گے۔ معیار اور لیاقت کی پرزور وکالت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ مسودہ بڑی آسانی سے محروم طبقات کے لیے آئینی طور پر لازمی رزرویشن کو نظرانداز کر دیتا ہے۔
    ’مشن نالندہ‘ اور ’مشن تکشہ شیلا‘ منطقی سوچ اور سائنسی رویے کو فروغ دینے کے بجائے دقیانوسی علم سے غیرمتوازن عقیدت کا پتہ دیتے ہیں۔ ہزاروں سالوں پہلے موجود سمجھی جانے والی روایت پر اعلیٰ تعلیم کا نیا خاکہ تیارکرنے کی سفارش تعلیم کے بھگواکرن کی کوشش کا حصہ ہے۔
    اجلاس نے تمام سیاسی جماعتوں، تعلیم سے وابستہ افراد اور طلبہ سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ حکمراں طبقے کے ذریعہ ہمارے تعلیمی نظام میں سیاسی، تجارتی و زعفرانی دخل اندازی کی کوششوں کو ہر حال میں روکیں۔
    چیئرمین ای ابوبکر نے اجلاس کی صدارت کی، جس میں جنرل سکریٹری ایم محمد علی جناح، نائب چیئرمین او ایم اے سلام، سکریٹری عبدالواحد سیٹھ و انیس احمد، ای ایم عبدالرحمن اور کے ایم شریف شریک رہے۔

ایم محمد علی جناح
جنرل سکریٹری،
پاپولر فرنٹ آف انڈیا

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا