English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیا واقعی طلاق ثلاثہ ملک کا اتنا اہم مسئلہ ہے

share with us


حفیظ نعمانی

وہی گھسا پٹا طلاق ثلاثہ بل جس کے بارے میں مسلمان عورتوں کا ایک چھوٹاسا طبقہ بی جے پی کے اعصاب پر سوار ہے اور بی جے پی لیڈروں نے بھی یقین دلایا ہے کہ وہ لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں اسے پاس کراکر مانیں گے۔ گذشتہ مہینوں میں اس بل کی مخالفت کروڑوں عورتوں نے ملک بھر میں سڑکوں پر نکل کر حکومت کو باخبر کیا تھا کہ مسلمان عورتوں کی 90  فیصدی آبادی اس کے خلاف ہے کہ اس بل کو پاس کیا جائے۔ لیکن دونوں میں تعداد کے اعتبار سے یہ فرق ہوگیا کہ بل کی مخالف خواتین صرف میدانوں میں آئیں سڑکوں پر نکلیں سیاسی لیڈروں کے دفتروں میں ان کے درباروں میں اور ان کے قریب نہیں گئیں جبکہ بل کی حمایت کرنے والی عورتوں کی سب سے اہم دلچسپی یہ ہے کہ اگر نام کے لئے بھی میڈیا میں طلاق ثلاثہ بل کا لفظ سن لیتی ہیں تو سب سے چمکدار برقعہ پہن کر اور میک اپ کا پورا سامان پوت کر پارلیمنٹ کے اردگرد چکر کاٹنے لگیں گی۔
پارلیمنٹ کا کام ہی قانون بنانا ہے جب اجلاس چل رہا ہوتا ہے تو زندگی کے ہر شعبہ کے بل پیش ہوتے اور پاس ہوتے ہیں آپ اگر ٹی وی دیکھتے ہوں تو اندازہ ہوجائے گا کہ اگر کسانوں کی گنا پالیسی کا بل آتا ہے تو کہیں گنے لئے کسان نظر نہیں آتے اور نہ بوری لئے شکر نظر آتے ہیں۔ یہ مسلمان خواتین اللہ ان پر رحم کرے یہ ان آوارہ گایوں کی طرح ہیں جن کو ان کی آزاد روش اور شوہر کے بجائے اس کے دوستوں اور اپنے دوستوں کے معاملات میں دلچسپی بزرگ ساس اور سسر کو برداشت نہیں ہوتی اور نوبت وہ آجاتی ہے کہ یا تو میاں بیوی کہیں اور جابستے ہیں یا طلاق دے دیتے ہیں۔
ہم عدالتوں اور مقدمات سے کچھ زیادہ واقف نہیں ہم نہیں جانتے کہ کیا کوئی واقعہ اس سے پہلے بھی ایسا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسے حرف غلط کی طرح مٹا دیا اور اس کے بعد بھی اس کے استعمال پر سزا اور جزا دی جارہی ہو؟ سپریم کورٹ نے واضح فیصلہ دے دیا تھا کہ جو کوئی ایک ہی وقت میں اپنی بیوی کو طلاق دے گا وہ نہیں ہوگا اور دس مرتبہ طلاق طلاق کہنے کے باوجود ان کا رشتہ باقی رہے گا۔ اب تک جس معاملہ میں سپریم کورٹ کہہ دیتا ہے وہ حرفِ آخر ہوجاتا ہے۔ جیسے کسی کو دس سال کی سزا ہوئی وہ روتا ہوا سپریم کورٹ گیا کہ قتل کی سزا دس سال دی ہے عدالت نے مقدمہ دیکھا اور سزا کو پھانسی میں تبدیل کردیا یا کسی کو پھانسی دی گئی اس نے فریاد کی مقدمہ کی فائل جج صاحب نے دیکھی اور اسے باعزت بری کردیا تو ایسے کتنے مقدمے ہیں جو سپریم کورٹ نے تبدیل کئے اور بعد میں پارلیمنٹ میں اس کا بل لایا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اگر کوئی طلاق طلاق طلاق کہے گا تو اسے لگے گی نہیں اور جب اس پر اثر نہیں ہوگا تو سزا کیسی؟
اسلامی شریعت کا فیصلہ یہی ہے کہ ایک وقت کی طلاق ہو تو وہ مان لی جاے گی۔ لیکن سیکڑوں فیصلے وہ ہیں جو قرآن میں موجود ہیں مگر جس ملک میں رہ رہے ہیں مسلمان اس پر عمل کرتے ہیں۔ غیرشادی شدہ لڑکا اور لڑکی آپس میں ملتے ہیں تو وہ رضامندی سے ہوں یا جبر سے قرآن میں اس کی سزا 100-100  کوڑے مارنا ہیں اور مارنے میں نرمی نہ کی جائے اس طرح کے واقعات ہر دن ہر جگہ ہورہے ہیں کیا ان پر عمل ہورہا ہے؟ چوری کی سزا قرآن میں ہاتھ کاٹنا ہے کیا پورے ہندوستان میں جہاں 20  کروڑ مسلمان رہتے ہیں کسی کا ہاتھ کٹا ہوا دیکھتے ہو۔ وجہ وہی ہے کہ ہم جس ملک میں ہیں اس کے پابند ہیں اگر اس پر اصرار کریں کہ ہم مسلمان ہیں ہمیں شرعی سزا دی جائے تو ملک سے نکال دیئے جائیں گے۔ اس بل کے پاس ہونے کے بعد اور سپریم کورٹ کے اس فرمان کے بعد کہ طلاق نہیں ہوئی سابق وزیر قانون نے کہا تھا کہ اس کے بعد دس بارہ جگہ طلاق دی گئی۔ اگر وزیر قانون یہ کہتے کہ دس بارہ لوگوں نے پاگل پن کیا تو بات ٹھیک تھی۔ ہوا وہی کہ لڑکی والوں نے کہہ دیا کہ جب شریعت کے نزدیک ہوگئی تو دونوں کو الگ کردو ہم اس کے لئے تیار ہیں پہلے چوری کرنے والے مسلمان مرد یا عورت کو اگر عدالت پانچ برس کی سزا دے تو ضد کرو کہ ہمارا ہاتھ کاٹو اور زنا کرنے والوں کو پارک میں کھڑا کرکے 100-100  کوڑے مارو۔ اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو جو طلاق کا ہار گلے میں پارلیمنٹ کے چاروں طرف حسن کی بارش کررہی ہیں وہ جائیں کیونکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان کو طلاق نہیں  ہوئی اب اگر واقعی طلاق چاہئے تو تین مہینے والا اور طلاق کا جو طریقہ ہے اسے پورا کراکے آئیں اور اگر وہ شوہر کے پاس نہیں رہنا چاہتیں تو خلع لے لیں۔ جو ڈرامہ ہورہا ہے اسے ختم کردیں یہ سراسر مذاق اور عیاشی کی ابتدا ہے۔
طلاق ثلاثہ کی ماری ترنم نام کی ایک خاتون یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی کے دربار میں آئی اور فریاد کی کہ میری شادی پانچ سال پہلے ہوئی تھی تین بچے ہیں اور میرے شوہر نے دوسری شادی کے لئے مجھے تین طلاق دے دی۔ شوہر کا نام ذکی الرحمان ہے اس سے جب رابطہ کیا گیا اور حقائق کی تصدیق کے بعد پولیس نے شوہر کو گرفتار کرلیا۔ اگر وزیراعلیٰ حکم دیں تو کوئی آکر مجھے بھی گرفتار کرسکتا ہے لیکن اگر قانون کی بات کی جائے تو بل پاس ہونے سے پہلے یوگی جی کو کہنا چاہئے تھا کہ طلاق ہوئی ہی نہیں اس لئے کہ اس وقت تو سپریم کورٹ سے حکم کے بعد طلاق واقع نہیں ہوئی اور ذکی اور ترنم دونوں شوہر اور بیوی ہیں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا