English   /   Kannada   /   Nawayathi

تین طلاق کے خلاف قانون بناتے وقت مسلم پرسنل لاء میں کسی قسم کی مداخلت نہ کی جائے

share with us

قانون بنانے سے قبل مسلم پرسنل لاء بورڈ ودیگر سرکردہ علماء کرام سے صلاح ومشورہ کیا جائے: نسیم خان

ممبئی۔22اگست2017(فکروخبر/ذرائع)تین طلاق یعنی طلاق بدعت پر سپریم کورٹ کی جانب سے تین دو کی اکثریت سے پابندی عائد کئے جانے اورحکومت کو چھ ماہ میں اس تعلق سے قانون بنانے کا حکم دینے پر آج یہاں سابق اقلیتی امور کے وزیر اور کانگریس کے سینئر مسلم لیڈر محمد عارف نسیم خان نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے اب گیند مودی سرکار کے پالے میں ڈال دی ہے، اب مودی سرکاری کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قانون بناتے وقت آئین میں دیئے گئے مسلم پرسنل لاء کے تحفظ میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے۔

میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے گوکہ مسلمانوں میں بے چینی ہے مگر چونکہ یہ عدالتی فیصلہ ہے اورعدالت نے تین دو کی اکثریت سے تین طلاق کے خلاف اپنا فیصلہ دیا ہے اس لئے اب تمام تر ذمہ داری مودی سرکار کی ہوتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ قانون بناتے وقت مسلم پرسنل لاء میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اس معاملے میں مودی حکومت کے کردار کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو یہ خدشہ ہے کہ وہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کو لاگو کرنے کی کوشش کرے گی، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ملک کا مسلمان اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، مگر مرکز میں مودی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی اس میں کسی نہ کسی طرح سے مداخلت کی کوششیں منظرِ عام آتی رہی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی حکومت ملک میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ چاہتی ہے ۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قانون بناتے ہوئے مسلم پرسنل لاء میں کسی قسم کی مداخلت نہ کی جائے اور قانون بنانے سے قبل مسلم پرسنل لاء بورڈکے اراکین نیز ملک کے سرکردہ علماء کرام ودانشوروں سے صلاح ومشورہ کیا جائے تاکہ مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا