English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاملی میں صحافی کی بے دردی سے پٹائی ، منھ پر پیشاب کرنے کا بھی الزام

share with us

شاملی :12جون2019(فکروخبر/ذرائع)کل ہی سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی پولس کو صحافی پرشانت کنوجیا کو گرفتار کرنے پر اچھی سرزنش کی تھی اور اس کے ایک دن بعد ہی اتر پردیش سے صحافی کے ساتھ بدسلوکی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ اتر پردیش کے شاملی ضلع میں پٹری سے اتری مال گاڑی کی کوریج کرنے گئے ایک صحافی کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ جی آر پی (گورنمنٹ ریلوے پولس) کے اہلکار نے صحافی کی زبردست پٹائی کی۔ صحافی نے الزام لگایا ہے کہ پولس والے ان سے کیمرہ چھیننے کی کوشش کر رہے تھے اور اس بیچ کیمرہ نیچے گر گیا۔ جیسے ہی صحافی کیمرہ اٹھانے کے لئے نیچے جھکا تو سادی وردی میں ایک پولس والے نے ان کی پٹائی کرنی شروع کر دی اور بری بری گالیاں دینے لگا۔ پٹائی کی یہ ویڈیو دوسرے صحافیوں کے کیمرے اور موبائل میں قید ہو گئی۔

Embedded video

واضح رہے کہ اس معاملہ کے روشنی میں آنے کے بعد ڈی جی پی او پی سنگھ نے جی آر پی تھانہ انچارج راکیش کمار، کانسٹیبل سنیل کمار کو معطل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ایس، پی جی آر پی مرادآباد کو موقع پر پہنچنے کے احکام دیئے ہیں اور معاملہ کی رپورٹ اگلے 24 گھنٹوں میں پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

اس تعلق سے صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے کچھ دن قبل ریلوے میں جی آر پی کے ذریعہ غیر قانونی وینڈرنگ کی خبر چلائی تھی جس سے تھانہ انچارج جی آر پی راکیش کمار ناراض تھے۔ صحافی کا دعوی ہے کہ جی آر پی تھانہ انچارج نے اس کا موبائل چھین لیا اور تھانے میں لے جاکر پٹائی کی۔ صحافی نے ایک اور سنسنی خیز الزام لگایا ہے کہ تھانہ انچارج اور اس کے ساتھیوں نے حوالات میں اس کے منہ پر پیشاب کرنے کی کوشش بھی کی۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ شاملی کے دھیمانپور پھاٹک کے پاس کا ہے جہاں ٹریک بدلنے کے دوران مال گاڑی کے کچھ ڈبے پٹری سے اتر گئے تھے۔ اس حادثہ کی وجہ سے ریلوے کا ٹریفک بھی متاثر ہو گیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا