English   /   Kannada   /   Nawayathi

اعمال کی قبولیت کی نشانیاں کیا ہیں؟

share with us


قاری عبدالرشید

قارئین کرام:اللہ تعالیٰ ہم سب کے اعمال و عبادات اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔کمی کوتاہی سے درگزر کرکے پورا ثواب عطاء  فرمائے آمین۔ اب ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہم نے پورے ماہ روزے رکھ کر روزے کے اہم مقصد کو حاصل کیا یا نہیں۔ قرآن کریم کے اعلان کے مطابق روزہ کی فرضیت کا بنیادی مقصد ہماری زندگی میں تقویٰ پیدا کرنا ہے۔ اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے اندر تقویٰ یعنی اللہ تعالیٰ کا خوف پیدا ہوا یا وہی حقوق اللہ اور حقوق العباد میں کوتاہی رمضان کے بعد دوبارہ لوٹ کر آگئی۔ روزے کا دوسرا مقصد گناہوں سے مغفرت ہے، لہٰذا مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔ ایک مرتبہ نبی اکرم ؐنے منبر پر چڑھتے ہوئے3مرتبہ کہا: آمین۔ آمین۔ آمین۔ صحابہ کرامؓ کے سوال کرنے پر حضور اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے اور جب میں نے منبر پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا غبار آلود ہو اس شخص کی ناک (یعنی بڑا بدنصیب ہے وہ شخص) جس نے رمضان کا مبارک مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی۔ میں نے کہا آمین۔ غور فرمائیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام جیسے مقرب فرشتے کی بد دعا اور پھر نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفی ؐ کا آمین کہنا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی اس بد دعا سے حفاظت فرمائے، نیز ہمیں ہمیشہ اپنے نبی ؐ کا یہ فرمان ضرور یاد رکھنا چاہئے کہ بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ ان کو روزہ کے ثمرات میں بجز بھوکا رہنے کے کچھ بھی حاصل نہیں اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کے جاگنے (کی مشقت) کے سوا کچھ بھی نہیں ملتا (ابن ماجہ، نسائی)۔ رمضان المبارک کے بعد:عمل کی قبولیت کی جو علامتیں علمائے کرام نے قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر فرمائی ہیں،ان میں سے ایک اہم علامت عمل صالح کے بعد دیگر اعمال صالحہ کی توفیق اور دوسری علامت اطاعت کے بعد نافرمانی کی طرف عدم رجوع ہے،نیز ایک اہم علامت نیک عمل پر قائم رہنا ہے۔ حضور اکرم ؐ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کو محبوب عمل وہ ہے جس میں مداومت یعنی پابندی ہو خواہ مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہو (بخاری ومسلم)۔حضرت عائشہ ؓ سے حضور اکرم ؐ کے عمل کے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا آپ ؐ ایام کو کسی خاص عمل کیلئے مخصوص فرمایا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ ؓ  فرماتی ہیں کہ نہیں، بلکہ آپ ؐ اپنے عمل میں مداومت (پابندی) فرماتے تھے،اگر کوئی ایسا کرسکتا ہے تو ضرور کرے (مسلم)۔حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ؐ نے ان سے ارشاد فرمایا: اے عبداللہ! فلاں شخص کی طرح مت بنوجو راتوں کو قیام کرتا تھا لیکن اب چھوڑدیا (بخاری ومسلم)۔لہٰذا ماہِ رمضان کے ختم ہونے کے بعد بھی ہمیں برائیوں سے اجتناب اور نیک اعمال کا سلسلہ باقی رکھنا چاہئے کیونکہ اسی میں ہماری دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی مضمر ہے۔ پانچ وقت آذان بھی ہو رہی، مساجد بھی موجود ہیں، قرآن مجید بھی گھروں اور مساجد میں رکھے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ ہمارا تعلق رمضان المبارک میں تعلق جیسا ہے تو مقام شکر ہے، ورنہ مقام فکر ہے۔ ایک بات عام کی جاتی ہے کہ گناہ سے بچا نہیں جاسکتا حرام و حلال میں تمیز کر کے حرام عمل و خوراک سے کیسے بچیں؟ اس پر عرض ہے کہ ابھی چند دن پہلے روزے کی حالت میں ہم کیسے بچتے تھے حلال چیزوں کے استعمال سے اور کیوں بچتے تھے؟اس کا جواب ہر آدمی کو معلوم ہے کہ روزے کی حالت میں ہم حلال چیزوں کو استعمال نہیں کرسکتے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔ تو یہی حکم رمضان المبارک کے علاوہ بھی موجود رہتا ہے۔تو یہی نسخہ ہم سارا سال گناہوں سے بچنے اور حرام کاموں سے اجتناب میں استعمال کریں تو ضرور ہمیں فائدہ ہو گا، تو سوال کیسے بچیں ہم گناہوں و حرام کاموں سے سارا سال؟جواب جیسیہم بچتے ہیں حلال کے استعمال سے روزے کی حالت میں۔قارئین کرام۔ارادہ سے عمل کی توفیق ملتی ہے، روزہ رکھنیکی، نماز پڑھنے کی، تلاوت قرآن کرنے کی، زکوٰۃ ادا کرنے کی، صدقہ و خیرات دینے اور اپنوں بیگانوں اور پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے اور ان کی مدد کرنے کی، نیت ہم رمضان المبارک میں کرتیہیں تو اس پر عمل کی توفیق بھی مل جاتی ہے۔ رمضان المبارک کے ان اعمال میں کمی یا سستی کی وجہ صرف یہ ہو جاتی ہے کہ ہمارا خیال یہ ہوتا ہے کہ یہ کام صرف رمضان المبارک کے ساتھ خاص تھے سو وہ ہم پورے کر چکے ہیں۔ یعنی ہماری نیت بدل گئی تو اعمال کی توفیق بھی چلی گئی۔ ادھر عید کا اعلان ہوا ادھر مساجد کی رونق کم ہوگئی۔ پہلیہی دن وہی پرانے نمازی مساجد میں باقی رہ گئے اور رمضانی نمازی رمضانی حافظوں کی طرح غائب ہو جاتے ہیں۔یہ لمحہ فکریہ ہے۔ اس پر سوچنا بولنا جلسے کانفرسیں اور اجلاس منعقد کرنا وقت کی نہی مسلمانوں کی ضرورت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کون کرے گا یہ کام؟ 

(مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 

11جون2019(فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا