English   /   Kannada   /   Nawayathi

سڑک حادثات میں اموات، ٹی بی سے ساڑھے پانچ گنا زیادہ 

share with us


عارف عزیز، بھوپال 


ملک میں روز افزوں سڑک حادثات سے اموات دن بدن بڑھتی جارہی ہیں، ایک اندازے کے مطابق ٹی بی مرض سے ساڑھے پانچ گنا زیادہ موتیں سڑک حادثوں میں ہو رہی ہیں لیکن اِس کے تدارک کی جیسی فکر حکومت اور ہمارے معاشرہ کو ہونا چاہئے وہ نظر نہیں آتی۔ حالانکہ اِ ن حادثات میں اہم شخصیات بھی مو ت کا شکار بن رہی ہیں۔
گزشتہ دنوں پچاس میٹر تیراکی میں نیشنل ریکارڈ بنانے والے سابق تیراک ایم پی بالا کرشنن کی سڑک حادثہ میں موت ہوگئی۔ ۹۲ سالہ بالا کرشنن ٹو وھیلر سے چینئی میں واقع اپنے مکان جا رہے تھے۔ اِس دوران ایک سڑک سے اُن کا ایکسی ڈنٹ ہو گیا۔ بالا کرشنن تنہا نہیں ہیں، جو اِس طرح کے حادثے کا شکار ہوئے ہیں، اگر پورے ملک پر نظر ڈالی جائے تو صرف پچھلے سال ۸۱۹۱ء میں ہندوستان کی شاہرا ہوں پر ۹۴ ء۱ لوگوں نے اپنی جان ایکسی ڈنٹ کے دوران گنوائی ہے، حالانکہ ٹامل ناڈو ریاست جہاں مذکورہ حادثہ ہوا، وہاں ایکسی ڈنٹ کے اعداد و شمار پچھلے ایک سال میں ۵۲ فیصد تک کم ہوگئے ہیں۔ 
سڑک حادثات کے تعلق سے ریاستوں کی صورت ِحال کا جائزہ لیں تو اتر پردیش سب سے خطرناک مانی جاتی ہے۔ پولس کے ریکارڈ کے مطابق یہاں گزشتہ ایک سال کے دوران ۷۱ ہزار ۶ سو ۶۶ لوگوں کی جان موٹر گاڑی حادثات میں گئی ہے اور اِن میں سب سے زیادہ ٹو وھیلر سوار شامل تھے، دوسرا نمبر آٹو رکشا سوار لوگوں کا رہا۔ اتر پردیش کے بعد تامل ناڈو ریاست ہے جہاں سڑک حادثات میں سب سے زیادہ جان لوگوں نے گنوائی، اِس کے بعد مہاراشتر میں ۳۱ ہزار د وسو بارہ، کرناٹک میں ۰۱ ہزار آٹھ سو دس اور راجستھان میں ۰۱ ہزار پانچ سو دس سڑک حادثات ہوئے، جب کہ تامل ناڈو میں حالیہ عرصہ کے دوران اِس سمت میں کافی سُدھار ہوا ہے۔ 
اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں ۸۱۰۲ء میں ملک بھر میں دوپہر تین بجے سے شا م۶ بجے کے دوران سب سے زیادہ سڑک حادثات درج ہوئے، روڈ ٹرانسپورٹ وزارت کی رپورٹ کے مطابق اِس عرصہ میں مجموعی سڑک حادثات کا اوسط ۱۵ء۷۱ فیصد رہا، ماہرین نے اِسکی اہم وجہ یہ بتائی کہ مذکورہ و قفہ میں راستوں پر بھیڑ بھاڑ نہ ہونے سے لوگ نہایت لا پرواہ ہو کر گاڑیاں چلا تے ہیں۔ ایک رُجحان یہ بھی سامنے آیا کہ شہری علاقوں میں لوگ کام سے فارغ ہو کر شام کو گھر پہونچنے میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں، اِس وجہ سے بھی شام ۶ سے ۹ بجے کے درمیان سڑک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پوری دنیا کے سڑک حادثات پر نظر ڈالیں تو حاد ثاتی اموات کی تعداد ۵ء ۲۱ لاکھ تک پہونچ گئی ہے۔ اِس سے بھی زیادہ تشویش کا پہلو یہ ہے کہ اِس میں جان گنوانے والوں میں ۵۱ سے ۹۲ سال کے نوجوان بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آر گنائزیشن کے مطابق مذکورہ حادثات میں ۰۹ فیصدی ہلاکتیں کم اور اوسط آمدنی والے ملکوں میں ہوئی ہیں۔ جب کہ اِ ن ممالک میں موٹر گاڑیوں کی تعداد دنیا کے باقی ملکوں سے نصف ہے اُس نے یہ بھی وارننگ دی ہے کہ اگر اسی طرح حادثات کی رفتار بڑھتی رہی تو ۰۳۰۲ ء تک یہ اموات کی سب سے بڑی وجہ بن جائیں گے۔ ڈبلیو ایچ اُو کا کہنا ہے کہ سالِ گزشتہ ٹی بی جیسی مہلک بیماریوں سے ہندوستان میں ۲۴ ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے حالانکہ روڈ ٹرانسپورٹ وزارت کی رپورٹ بتاتی ہے کہ تقریباً روزانہ ۴۱ سو سڑک حادثات ہو تے ہیں جن میں چار سو لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں یعنی ملک میں ٹی بی سے ساڑھے پانچ گنا زیادہ اموات سڑک حادثات میں ہو رہی ہیں۔(یو این این)

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا