English   /   Kannada   /   Nawayathi

مودی جیت بھی گیا تو کیا ہوگا؟

share with us

سوشل میڈیا سے 

انتخاب کے نتائج جمعرات کو آجائیں گے اور امکان ہے کہ ای وی ایم میں دھاندلی وغیرہ کے ذریعے مودی فتح یاب ہوکر دوبارہ وزیراعظم بھی بن جائیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی کی فتح کی فکر کانگریس، ایس پی، بی ایس پی، راجد، وغیرہ کو اتنی نہیں ہے جس قدر مسلمانوں کو ہو رہی ہے۔ حالانکہ مودی کے پانچ سالہ اقتدار کا اگر کانگریس حکومتوں سے موازنہ کیا جائے تو شاید اتنا برا نہیں رہا جتنا مسلمانوں نے کانگریس کے اقتدار میں ہوئے مظالم کو برداشت کیا ہے۔ 
  آج اس ملک میں جس قدر نفرت ہے اسکا بیج کانگریس نے ہی بویا ہے اور آر ایس ایس نام کا یہ زہریلا درخت کانگریس کی ہی دین ہے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ کانگریس کے ایام حکومت ہمیں ایسے محسوس ہوتے ہیں جیسے وہ دار الاسلام تھا۔ ہمیں کانگریسی حکومتیں دارالاسلام جیسی کیوں لگتی ہے اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ کانگریس کے دور حکومت میں ہوئے مظالم،  مساجد کی شہادت، نمازیوں پر گولیاں چلانے، مسلمان علاقوں میں جرائم کو فروغ دینے، تعلیم کے موقعوں سے مسلمانوں کو دور رکھنے، اردو کا قتل ، زمیندارانہ نظام کو ختم کرکے مسلمانوں کی معیشت کی کمر توڑنے، اربوں کھربوں روپیے کے اوقاف کو برباد کرنے وغیرہ جیسے کانگریسی حکومت کے جرائم کو ان اکابرین نے ہی دبا کر رکھا جو آج قوم کے دل میں مودی کا خوف پیدا کرکے قوم سے وظیفے پڑھ وا رہے ہیں ۔  افسوس تو اس وقت ہوتا ہے کہ مودی کے خوف سے تھر تھر کانپ رہے ان قائدین نے پوری قوم کے احساسات اور جذبات کو یرغمال بنا کر ڈال دیا ہے۔  ہندوستان کے مسلمانوں میں اس قدر مایوسی اور دہشت اس وقت بھی نہیں دیکھی گئی تھی جب بابری مسجد شہید کی گئی تھی اور ہندوستان سے مسلمانوں کو ختم کردینے کے نعرے کھلے عام چوراہوں پر لگائے جا رہے تھے۔ بابری مسجد کی شہادت کے بعد ملک گیر پیمانے پر مسلمانوں کے قتل عام کے دل خراش واقعات کے باوجود ہندستان کے مسلمانوں کے دل میں وہ دہشت اور مایوسی نہیں تھی جو آج مودی حکومت کی ممکنہ واپسی کو لیکر ہے۔  جو لوگ قوم کو وظیفے پڑھ کر مودی سے نجات کے لیے دعائیں مانگنے کی ترغیب دے کر اپنے اشتہارات سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں دراصل انہوں نے پوری قوم کو مذاق بنا کر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے مسلمان کو دہشت اور مایوسی کا مترادف بنادیا ہے۔ غیروں کو مسلمانوں اور اسلام پر ہنسنے کا پورا موقع دے دیا ہے۔ آج ہندوستان کی سیاست میں اسلام اور مسلم مخالف جو  ہوا چل رہی ہے اسے ہوا کو چلانے میں ان ناعاقبت اندیش نام نہاد اکابرین کا بزدلانہ رویہ بھی بہت زیادہ ذمہ دار ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے ایک بہت بڑے طبقے کو یہ احساس کرا دیا ہے کہ اگر مسلمان کسی سے ڈرتا اور دہشت کھاتا ہے تو وہ ہے مودی۔ اور اس طرح مودی کو اسلام اور مسلم مخالف فورس کی حیثیت سے خود انہوں نے ہی قائم کر دیا ہے۔ 
  آج جب کہ یہ مودی کے خوف سے قوم کو وظیفے پڑھ وا رہے ہیں کاش اس سے قبل انہوں نے مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کی کوششوں کو فروغ دیا ہوتا۔ اپنا خود احتساب کیا ہوتا، مسلمانوں میں دینی اور سیاسی شعور پیدا کرنے کے لیے کوششیں کی ہوتیں اور ملت کے مفاد کے لیے اپنے ذاتی مفادات قربان کیے ہوتے۔ مسلم نوجوانوں کی تعلیم اور ان کی معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کی ہوتیں ۔ 
  قوم کو یہ سوال کرنا چاہیے کہ ہم نے تو ۱۹۴۷ کا وہ اندوہناک سانحہ برداشت کیا ہے جس میں لاکھوں مسلمان شہید کردیے گئے جس کے نقوش آج بھی پنجاب اور ہریانہ میں موجود ہیں ۔ ہزاروں مساجد آج وہاں صرف غیر آباد ہی نہیں بلکہ انسانی رہائش گاہوں، بھینس اور گائے کے باڑوں کی شکل میں موجود ہیں،  ہم نے پچھلے پچھتر سالوں میں ہندوستان کی ہر شہر اور قریہ میں اپنے خون سے سڑکوں پر بیل بوٹے بنائے ہیں ۔  اسلام پر ہر سمت سے حملے ہوتے دیکھے ہیں ۔ آپ ہمیں مودی سے ڈرا کر آخر اس مایوسی میں کیوں دھکیلنا چاہتے ہیں؟ مودی آئے تو آئے۔ 
  قوم میں مایوسی پیدا کرنے کے بجائے دو ٹوک بات یہ ہونی چاہیے تھی کہ جب اکثریت ہی جمہوریت میں حکومت منتخب کرتی ہے تو مودی کو ہرانے کی ذمہ داری ہم ہی کیوں ڈھوتے پھریں؟ مودی کے ہاتھوں برباد ہو رہے بے روزگار ہندو نوجوان اور خود کشی کر رہا کاشتکار اگر خوش ہے تو ہمیں کس بات کا خوف؟ ہاں! اپنے مذہب اور دین کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے یہ  ہندوستان کا ہر سنگھی دہشت گرد کان کھول کر سن لے۔ مودی آئے تو ائے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 

23مئی فکروخبر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا