English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے، سعودی سفیر المعلمی

share with us

نیویارک :یکم مئی 2019(فکروخبر/ذرائع) اقوام متحدہ میں تعینات سعودی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ اور اصولی مطالبات کا پوری جرات کےساتھ مقدمہ لڑتے ہوئے کہاہے کہ تنازع فلسطین کا منصفانہ اور دیر پاحل سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے خصوصی اجلاس سے خطاب میں سعودی سفیر سفیر عبداللہ بن یحییٰ المعلمی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایسا کوئی امن فارمولہ قبول نہیں کرے گا جس میں چار جون 1967ءکی جنگ کے بعد اسرائیلی تسلط میں آنے والے علاقوں پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کی نفی کی گئی ہو۔

سعودی سفیر نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی شہداء اور اسیران کے لواحقین کو ملنے والی رقوم بند کرنے اور فلسطینی اراضی میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت کی۔

المعلمی کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر اور مقدس مقامات کی بے حرمتی بین الاقوامی قوانین اور عالمی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کو عالمی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہوتا دیکھنا چاتا ہے، ہم القدس شریف کے عرب، اسلامی اور مسیحی تشخص پر آنچ نہیں آنےدیں گے، اسرائیل کو تمام مقبوضہ عرب علاقوں سے اپنا تسلط ختم کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب نے اسرائیل کی طرف سے شام کے وادی گولان کے علاقے پر قبضہ مضبوط کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی۔

عبداللہ بن یحییٰ کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 242مجریہ 1967 اور قرارداد 497 مجریہ 1981ءمیں وادی گولان پر اسرائیلی قبضہ باطل اورناجائز قراردیا گیا ہے۔ امریکا کی طرف سے وادی گولان پراسرائیلی عمل داری تسلیم کرنے سے تاریخی حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ سعودی عرب وادی گولان کو شام کی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا