English   /   Kannada   /   Nawayathi

امت کے سامنے صحیح فکر پیش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے فریضہ کی انجام دہی وقت کی اہم ضرورت 

share with us

ندوی کمپیوٹر سینٹر کے تقسیمِ اسناد پروگرام میں مولانا سید سلمان حسینی ندوی کا خطاب 

لکھنو 25/ اپریل 2019(فکروخبر نیوز) ملک کے موجودہ حالات میں ہمیں جس طرز پر کام کرنا ہے وہ بڑا نازک ہے۔ ملک میں قیادت اور صحیح فکر کا ایک خلا پیدا ہوگیا ہے، لوگوں کو دین کی بات پہنچانے کے لیے اچھے فکر کی ضرورت ہے اور اس کے لیے اچھے کاموں کے ساتھ ساتھ مثبت طریقہ پر کام ہونے چاہیے۔ اس کام کے لیے نوجوانوں کو آگے آنا اور صحیح فکر کے ساتھ کام کرتے ہوئے دنیا میں اسلام کی دعوت پہنچانے کا عزم کرنا زمانہ کا تقاضہ بن گیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے ندوی کمپیوٹر سینٹر کے تقسیمِ اسناد پروگرام میں کیا۔یاد رہے کہ امسال اس سینٹر سے پچاس طلباء نے اپنی تعلیمی مرحلہ کی تکمیل کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھایا۔ مولانا موصوف نے ندوی کمپیوٹر کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت لوگوں کو کمپیوٹر کا تلفظ معلوم نہیں تھا اور اس بات سے لوگ جب بالکل ناواقف تھے تو جمعیت شباب اسلام کے زیر اہتمام ندوہ میں زیر تعلیم نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھانے اور اس کے استعمال سے پوری دنیا میں اسلامی پیغامات عام کرنے کے طریقوں سے واقفیت کے لیے اس سینٹر کا آغاز کیا گیا جس کے ذریعہ سے عوام خصوصاً اہلِ مدارس کو ایک اچھا پیغام ملا۔ مولانا نے جمعیت کے قیام کی وجوہات بھی بیان کرتے ہوئے اس کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ 1974میں اس کا آغاز ہوا اور دھیرے دھیرے کام کو وسعت دی جاتی رہی۔ لیکن گزرتے ایام کے ساتھ اس کے کام کووسعت نہیں ملی، 1982میں دوبارہ  اس کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے منظم انداز میں دوبارہ کام شروع کیاگیا۔

 جنہو ں نے اس دورکو دیکھا ہے انہیں یاد ہے کہ جس وقت لکھنو کے عوام ندوہ سے واقف نہیں تھے اور رکشہ والوں کو ندوہ کا پتہ بتانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرنے پڑتے تھے۔ اس تحریک کے ذریعہ سے لکھنو کے تمام محلوں اور مسجدوں میں ہمارے طلباء پہنچے جنہوں نے وہاں پر مکاتب کا نظام شروع کرتے ہوئے لوگوں کو دین سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے کام کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر، انجینئرس، عام عوام سبھی طبقہ کے لوگ اس سے فائدہ اٹھانے لگے اور ندوہ میں تعلیمی اور فکری طریقہ سے ایک تبدیلی محسوس کی جانے لگی۔ اس تحریک کو حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ اور ان جیسے دیگر علماء ربانیین کے ذریعہ تقویت ملی جنہو ں نے خود اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے نوجوانوں کو اس سے جڑنے کی صلاح دی۔ مولانانے سماجی، سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں جمعیت کی خدمات پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے اس سلسلہ میں پیش رفت نہ ہونے اور اس کام کو تقویت نہ ملنے کے اسباب بھی بیان کیے۔ سوشیل میڈیا کا دور دورہ ہونے کے بعد اس کی اہمیت بھی لوگوں کے سامنے کھل کر بیان کی گئی اور جب بات ٹی وی چینل کی آئی تو اس سلسلہ میں قدم آگے بڑھاتے ہوئے کوشش بھی کی گئی لیکن اس کوشش سے بھی لوگوں کو وہ فائدہ حاصل نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا۔ مولانا نے اس تحریک کو جلا بخشنے اور اس سے جڑنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک دینی، دعوتی ،تعلیمی ،اصلاحی اور سماجی  خدمات کے لئے وجود میں لائی گئی تھی،اور اب بھی کام کرنے والوں کے لئے اس کے دروازے کھلے ہیں ، اور آج بھی عوام و خواص اپنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئےاس کے ذریعہ سے دعوتِ اسلامی کے فریضہ کی انجام دہی کے لیے آگے آسکتے ہیں اور صحیح فکر پیش کرتے ہوئے لوگوں کے تمام طبقات کے ساتھ تعلقات استوار کر سکتے ہیں  

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا