English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسجد میں خواتین کے نماز پڑھنے کی عرضی پر سپریم کورٹ نے جاری کیا نوٹس، خالد رشید فرنگی محلی نے پیٹیشن کو بتایا بے بنیاد

share with us

نئی دہلی :17اپریل2019(فکروخبر/ذرائع)مسجد میں خواتین کے داخلے اور نماز پڑھنے کی اجازت سے متعلق داخل کی گئی ایک پیٹیشنپر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت ، مسلم پرسنل لاءبورڈ اور خواتین کمیشن کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے ، مہاراشٹرا کے مسلم جوڑے کے ذریعہ داخل کی گئی پیٹیشن کوسماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس اے نظیر کی بنچ نے واضھ کیا کہ وہ اس معاملہ کی سماعت صرف سبری مالا کیس پر سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلہ کو محفوظ رکھتے ہوئے کریگی ۔

 پونہ کے ایک مسلم جوڑے کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیٹیشن داخل کرکے شکایت کی گئ ہے کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے سے روکا جا رہاہے  اس سے پہلے بھی یہ معاملہ کافی سرخیوں میں تھا لیکن بہت جلد یہ سرد خانے میں چلاگیا ، کیونکہ مسجد میں خواتین کے جانے پر پابندی نہیں ہے اور اس کی بہترین مثال دہلی کی شاہی جامع مسجد ہے ، اس مسئلہ کو مسلم پرسنل لا بورڈ نے سیاسی ہتھکنڈا قررار دیا ہے ،علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے مذکورہ بالا اتھاریٹیز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ۴ ہفتے میں جواب مانگا ہے کہ آخر مسجد میں خواتین پر پابندی کا معاملہ کیا ہے اور اس میں آپ کا رول کیا ہے ؟مسلم جوڑے نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں بھی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت ملنی چاہئے

سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے ککچھ بنیادی سوال بھی اٹھقائے انہوں نے کہا کہ جیسے آپ کے گھر میں کوئی آنا چاہے تو آپ کی اجازت ضروری ہے ، اس میں حکومت کہاں سے آگئی ؟؟ جسٹس بوبڈے کے علاقہ جسٹس عبد النظیر نے بھی کئی سوال اٹھائے

 انہوں نے سوال کیا کہ اسلام کے مقامات مقدسہ مکہ اور مدینہ میں خواتین کے لئے کیا اصول ہے ؟ اس پر عرضی گزار نے کناڈا کی ایک مسجد کاحوالہ دیا جبکہ جسٹس بوبڈے نے پھر کچھ بنیادی سوال اٹھائے ، انہوں نے کہا کہ کیا مندر اور مسجد حکومت کے ہیں ؟؟ انہیں تھرڈ پارٹی چلاتی ہے ؟ کیا بنیادی آئینی مساوات کسی پر خصوصی طور پر نافذ ہوگا ؟

اس پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن و لکھنو عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ پٹیشن دائر کی ہے، انھیں اسلام اور شریعت کے بارے میں شاید صحیح معلومات نہیں ہے۔

شریعت نے پہلے ہی خواتین کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ چاہے تو مساجد میں نماز ادا کرے یا گھر میں۔ہاں یہ بات دیگر ہے کہ اگر خواتین اپنے گھروں میں نماز ادا کرتی ہیں، تو انہیں بہ نسبت مسجد میں نماز پڑھنے کے زیادہ ثواب کے حقدار ہوتی ہیں۔

مولانا خالد رشید صاحب نے آگے کہا کہ ملک میں بہت ساری مساجد ایسی ہیں، جہاں پر خواتین کے لیے الگ سے نماز پڑھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔اگر کوئی بھی خاتون مسجد میں نماز ادا کرنے کی خواہش مند ہے، تو اسے کسی طرح کی روک تھام نہیں ہے۔لہذا یہ پٹیشن بے بنیاد دائر کی گئی ہے۔اس سے پہلے بھی ممبئی میں واقع درگاہ حاجی علی میں بھی خواتین کے خواتین داخلے کے لئے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی۔

 اس سلسلہ میں مولانا ولی رحمانی نے ایک اخباری نمائندہ سے ٹیلی فونک بات چیت میں کہا کہ جس نے بھی سپریم کورٹ میں اس قسم کی درخواست دی ہے وہ سیاسی مقاصد کے لئے دی ہے ، انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں جو درخواست دی گئی ہے وہ نام نہاد مسلم جوڑے کی طرف سے دی گئی ہے ،اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایک نیا معاملہ کھڑا ہو جائے اور لوگوں کا ذہن بھٹکانا ہے ۔ اس سوال پر کہ کیا بورڈ سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب دیں گے ، مولانا نے کہا کہ یقینا جب ہمیں نوٹس مل جائے رو ہم ضرور اس کا جواب دیں گے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا