English   /   Kannada   /   Nawayathi

سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ : ۱۸ مارچ تک ٹلی سماعت ،

share with us

نئی دہلی:14 مارچ2019(فکروخبر/ذرائع)سال 2007 میں پانی پت کے دیوانا اسٹیشن کے نزدیک سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئے دھماکے معاملہ کی سماعت پنچکولہ کی خصوصی این آئی اے عدالت نے 18 مارچ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ 11 مارچ کو پاکستانی وکیل کی عرضی داخل کرنے کی وجہ سے آج کی تاریخ دی گئی تھی لیکن آج وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے کوئی کام کاج نہیں ہوسکا اور عدالت کو سماعت کی نئی تاریخ دینی پڑی۔

این آئی اے کے وکیل راجن ملہوترا نے کہا کہ خصوصی جج جگدیپ سنگھ نے ہڑتال کی وجہ سے سماعت کو مؤخر کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مظاہرہ کر رہے وکیلوں نے ہمیں عدالتی کمپلیکس میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں دی، اب معاملہ میں 18 تاریخ لگا دی گئی ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ پنچکولہ میں مقامی وکلا 12 مارچ سے ایک جج کی طرف سے مبینہ طور پر ایک وکیل سے بدسلوکی کو لے کر غیر معینہ ہڑتال پر ہیں۔

دراصل پنچکولہ کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کیس کا فیصلہ پیر کو مؤخر کر دیا تھا، عدالت نے ایک پاکستانی شہری راحیلہ کی گواہ کے طور پر عدالت کے روبرو پیش ہونے کی عرضی ملنے کے بعد یہ فیصلہ مؤخر کیا تھا۔

12 سال قبل ہوئے اس دھماکہ میں 68 افراد کی جان چلی گئی تھی، مرنے والوں میں زیادہ تر پاکستانی شہری تھے۔ دھماکہ میں راحیلہ وکیل کے والد بھی سوار تھے جو 11فروری 2007 کو ہندوستان گئے تھے، راحیلہ کا تعلق پاکستانی شہر حافظ آباد کے قصبے سے ہے ان کا ننیھال ہندوستان میں موجود ہے۔

پاکستانی شہری راحیلہ وکیل نے ہندوستانی وکیل مومن ملک کے ذریعہ سے ایک عرضی دائر کر کے کچھ چشم دیدوں کے بیان ریکارڈ کرنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ چش مدید 6 مرتبہ سمن جاری کرنے کے باوجود گواہی کے لئے نہیں پہنچے۔ جبکہ راحیلہ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی شہری بیان درج کرانے کے لئے ہندوستان آنا چاہ رہے ہیں انہیں سمن نہیں ملا ہے۔ عدالت کو اب یہ فیصلہ سنانا ہے کہ متاثرین کے بیانات کو درج کیا جائے یا پھر معاملہ کو انجام تک پہنچایا جائے۔

دھماکہ کے معاملہ میں سوامی اسیمانند کو اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ اسیمانند کے ساتھ لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں۔ پورے معاملہ میں کل 8 ملزمان تھے، جن میں سے ایک کی موت ہو چکی ہے جب کہ تین کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔ استغاثہ کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

سمجھوتہ ایکسپریس معاملہ میں پہلی گرفتاری 15 مارچ 2007 کو عمل میں آئی تھی۔ ہریانہ پولس نے اندور سے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ پولس سوٹ کیس کے کور کی مدد سے ملزمان تک پہنچی تھی۔ سوٹ کیس کور اندور کے ایک بازار سے دھماکہ کے کچھ روز قبل ہی خریدے گئے تھے۔

این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی) نے 26 جون 2011 کو پانچ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پہلی چارج شیٹ میں نابا کمار عرف سوامی اسیمانند، سنیل جوشی، رام چندر کالسنگرا، سندیپ ڈانگے اور لوکیش شرما کے نام شامل تھے۔ ملزمان پر آئی پی سی کی دفعہ (120 ریڈ ود 302) 120 بی (سازش رچنا) ، 307 قتل کی کوشش کرنا، دھماکہ خیز مادہ لانا، ریلوے کو ہوئے نقصان کو لے کر کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جبکہ 2012 میں کمل چوہان عرف بدری نارائن عرف وجے اور امت عرف اشوک عرف پرنس نام کے دو لوگوں کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔ چارج شیٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’تمام دہشت گرد اسلامی دہشت گرد گروپوں کی طرف سے ہندو مندروں اور قصبوں میں کیے گئے حملوں سے غصہ میں تھے۔ ہندو مندروں کا انتقام لینے کے لئے ملزمان نے مسلم آبادی کو نشانہ بنانے کی سازش رچی۔ ‘‘ جانچ میں صاف طور پر یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپیرس، مکہ مسجد اور اجمیر شریف میں ہوئے دھماکوں کو ملزمان نے مجرمانہ سازش کے تحت انجام دیا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا