English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاعرِ اسلام فطرتؔ بھٹکلی 

share with us
   

 

 


حافظ کبیر الدین صاحب

 
فطرتؔ بھٹکلی صاحب کے انتقال کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا ۔ ان سے ہماری بہت قریبی تعلقات تھے۔بھٹکل میں قیام کے دوران ہم اور مولانامحمد خالد صاحب ندوی ان کے گھر جایا کرتے تھے۔ موصوف بھی جامعہ آیا کرتے تھے۔ ، وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے۔ اور ان کی فکر اسلامی تھی ، ان کے شاگردوں میں بھی یہ وصف پایا جاتا ہے۔ 
نثر بھی اچھا لکھتے تھے۔ ، مضامینِ فطرت کے نا م سے ان کی کتاب شائع ہوچکی ہے جو ایک ادبی شاہ کار ہے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ ان کے پانچ شعری مجموعے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مدارس کے بہت سے ترانے بھی لکھے ہیں۔ 
جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا جو ترانہ موصوف نے لکھا ہے وہ ایک ادبی شاہ کار ہے۔ او رکئی ترانوں پر بھاری ہے ان کی مغفرت کے لیے شاید یہ ترانہ ہی کافی ہے۔ ، انقلاب اخبار جو لکھنو سے بھی نکلتا ہے اس میں کم وبیش پندرہ ترانے مدارس کے شائع ہوئے ، ان کو پڑھنے کے بعد اندازہ ہوا کہ فطرت صاحب کا ترانہ جداگانہ ہے۔ ترانے کا ایک بند ملاحظہ کیجئے۔ 
ہم شانہ کشِ زلفِ گیتی تزئینِ امم کے باعث ہیں 
ہم نقش ونگارِ علم وفن رشحاتِ قلم کے باعث ہیں 
سب ہم کو شجاعِ دوراں اور فیّاضِ زمانہ کہتے ہیں 
اور قافلے سارے ہم سے ہی منزل کی بصیرت رکھتے ہیں۔ 
مولانا محمد خالد صاحب ندوی جو اس وقت جامعہ کے استاد تھے ، موصوف نے فطرت صاحب سے جامعہ کا ترانہ لکھنے کی فرمائش کی ، فطرت صاحب ٹالتے رہے پھر بڑے اصرار کے بعد لکھنے پر آمادہ ہوئے اور ترانہ لکھ کر مولانا کو دیا۔ 
فطرت صاحب کی دابی خدمات پر ان کو کئی ایوارڈ بھی ملے ، ان کے شاگردوں کو چاہیے کہ فطرت صاحب کی کلیات تیار کریں جو ایک مفید کام ہوگا اور ادبی خدمات میں اضافہ بھی ہوگا۔ 
اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور گھر والوں کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین۔ 
میں نے فطرت صاحب کے فرزندعبدالودود صاحب کو فون کرکے فطرت صاحب کی تعزیت اور تسلی کے کلمات کہے۔ 
سن کے فطرتؔ کی رحلت کسے ہوش ہے 
بزمِ شعرو سخن آج خاموش ہے 
شاعری میں جو فطرت کی تھا جوش بسملؔ 
ان کے تلمیذ میں بھی وہی جوش ہے 

  

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا