English   /   Kannada   /   Nawayathi

غیبت کی تباہ کاریاں اور اس کا علاج 

share with us

 

صدیق احمد  جوگواڑ نوساری گجرات 

اس کرہ ارض پر زندگی بسر کرنے والا ہر فرد بشر اختلاف و انتشار کے ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں آپسی نظام شدت  پسندی نے معاشرے میں بے چینی کی سیاہ چادر تان رکھی  ہے، تنقید و تفتیش، جاسوسی اور تعصب پرستی نے ایک پرسکون ماحول میں مسموم اور زہریلی ہوا جاری کردی ہے جس نے معاشرے کو تباہ و برباد کر دیا،  ان مذموم عادات و اطوار اور بیماریوں میں سرفہرست غیبت ہے، جس نے اختلاف وانتشار اور انقلاب کو وجود بخشنے میں ایک بڑا کردار اور اہم رول ادا کیا ہے، اس نے کسی بھی مجلس، معاشرتی زندگی، گھریلونظام دوستانہ تعلقات، اور آپسی میل جول کو صحیح سالم نہیں رہنے دیا، بلکہ اپنا زہریلا اثر ڈال کر کسی کو زخمی اور کسی کو تو موت کی گھاٹ اتار دیا،

 غیبت کے معنی ہے کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی ایسی بات بیان کرناکہ اگر وہ اس سے باخبر ہوجائے تو اسے تکلیف ہو،

 یا یوں کہیے کہ کسی کی غائبانہ برائی کرنا خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہو، نقل وحرکت چال ڈھال اشارہ یا چہرہ بگاڑنے کے ذریعے، غرض وہ تمام چیزیں اس میں داخل ہیں جس کا پتہ چلنے کے بعد معتوب علیہ ( جسکی غیبت کی جارہی ہے)اس کو ناگوار گزرے، 

غیبت کرنے والوں کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے والوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے، نیز حدیث پاک میں اس کو زناء سے بھی زیادہ شدید قرار دیا گیا ہے، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک  بد ترین  بندے وہ لوگ ہیں جو لوگوں کی غیبت کرتے ہیں، اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں، 

چنانچہ غیبت کے ترتیب وار چار درجات ہیں ، ۱)  کفر: غیبت کو حلال سمجھ کر کرے اللہ کے حرام کردہ چیز کو حلال سمجھ کر کرنے کی وجہ سے، ۲)نفاق: جس کی غیبت کر رہا ہے وہ اس کی نظر میں عیب سے پاک ہو تو اس کا یہ عمل نفاق پر مبنی ہوگا ۳)معصیت: اس بات کو جانتے ہوئے بھی غیبت کرے کہ یہ گناہ ہے تو اس صورت میں توبہ استغفار لازم اور ضروری ہے، لیکن اگر کوئی اعلانیہ گناہ کرے یا سازش کرے تو اس کی سازش سے لوگوں کو آگاہ کرنا باعث اجروثواب ہے،یہی وجہ ہے کہ چند صورتوں میں علماء نے غیبت کی اجازت دی ہے، جن میں سے ایک یہ ہے کہ جب کسی کے رشتے کے متعلق صلاح مشورہ لیا جائے تو جو بھی اچھی بری بات معلوم ہو امانت داری کے ساتھ بتادیا جائے، غیبت کے دنیوی اور اخروی نقصانات بھی بے شمار ہیں، جن میں سے کچھ نقصانات یہ ہیں، غیبت اللہ کی ناراضگی کا سبب بنتی ہے، نیکیوں کو کھا جاتی ہے، اگر کوئی کسی کے عیب تلاش کرے گا اللہ بھی اس کےعیوب کو ظاہر کردے گا ، مفلسی کا شکار ہوجائےگا ، یعنی نیکی کرنے کے باوجود خالی ہاتھ ہو گا، اس کی ساری نیکیاں قیامت کے دن اس شخص کو دے دی جائے گی جس کی اس نے غیبت کی ہو گی، قیامت کے دن اپنے ناخنوں سے اپنےچہرے کو نوچ رہا ہوگا، غیبت کرنے والا دنیا میں بھی ذلت اٹھائے گا آخرت میں بھی؛ 

خلاصہ یہ ھیکہ غیبت ایک بہت ہی زیادہ برا عمل ہے جسکی قباحت تمام ہی حضرات کے نزدیک  مسلم ہے،اور اسکی وجہ سے کئ خاندان تباہی کا شکار ہوجاتے ہیں، اور اسکی وجہ سے کتنے تعلقات پر نفاق کی چھری چل جاتی ہے، اور کتنے ہی رشتوں کا خون ہوجاتا ہے،  اسی لیے اگر معاشرے سے اس دیمک کا خاتمہ ہوجائے تو وہ تمام برائیاں جو اس کی بدولت  وجود میں آتی ہیں،  بہت حد تک قابو میں آ جائے گی، اور سارے افراد پیار و محبت سے زندگی گزاریں گے،اور جو بھی بات کسی کے تعلق سے سامنے آئے صاحب معاملہ سے براہ راست صحیح صورتحال معلوم کر لیں،  اگر محتاط رہنے کے باوجود ہم میں سے کسی سے انجانے میں یا غفلت میں غیبت ہو جائے تو جس کی غیبت کی ہے اس سے معافی مانگ لی جائے، یا اس کے لئے مغفرت کی دعاء کرے، اور اسکے کفارے کے طور پر یہ دعاء پڑھ لے، اللھم اغفرله اللهم ارحمه( یا اللہ اسکی مغفرت فرمائیے اور اس پر رحم فرمائیے) تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اللہ معاف فرمادے گا؛؛

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

12مارچ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا