English   /   Kannada   /   Nawayathi

مالیگاؤں ۲۰۰۶ ؁ ء معاملہ مسلم نوجوانوں کے ڈسچارج کے خلاف اے ٹی ایس اور ہندو ملزمین کو کوئی حق نہیں ، سینئر ایڈوکیٹ یوگ چودھری

share with us

 

ممبئی ہائی کورٹ میں بحث کا آغاز، کل بھی بحث جاری رہے گی

 


ممبئی:12مارچ2019(فکروخبر/ذرائع)مالیگاؤں ۲۰۰۶ ؁ء بم دھماکہ معاملے میں خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے باعزت بری(ڈسچارج) کیئے گئے ۹؍ مسلم نوجوانوں کے خلاف بی جے پی قیادت والی ریاستی حکومت اور بھگوا ملزمین کی جانب سے دائر کردہ اپیل پر آج ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میںآئی جس کے دوران مسلم نوجوانوں کو قانونی امدادفراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے بحث کاآغاز کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اے ٹی ایس کو اعتراض کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے کیونکہ اے ٹی ایس کی چارج شیٹ کو این آئی اے کی چارج شیٹ نے بے دخل کردیا ہے جس کے بعد ہی خصوصی این آئی اے عدالت نے مسلم نوجوانوں کو راحت دی تھی۔
ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے دو رکنی بینچ کے جسٹس بی پی دھرم ادھیکاری اور جسٹس پرکاش نائک کو بتایا کہ اے ٹی ایس کی طرح ہی اس معاملے میں بعد میں گرفتار کیئے گئے چار ملزمین (ہندو ملزمین) کو مسلم نوجوانوں کے ڈسچارج پر قانوناً کچھ بھی بولنے کا حق نہیں ہے۔
ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے عدالت کو بتایا کہ سال ۶؍ میں حمیدیہ مسجد بڑا قبرستان کے پاس بم دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد اے ٹی ایس نے ۹؍ مسلم نوجوانوں کو یہ کہتے ہوئے گرفتار کیا تھا کہ یہ ایک ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کا واقعہ ہے لیکن چند سالوں کے بعد سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملے میں گرفتار ملزم سوامی اسیمانند کے اعتراف جرم کے بعد این آئی اے نے اے ٹی ایس کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے سوامی اسیمانند کے اعتراف جرم کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی تفتیش مکمل کی جس کے دوان یہ انکشاف ہوا کہ اے ٹی ایس نے مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا ہے ۔جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے نچلی عدالت میں ڈسچارج عرضداشت داخل کی جہاں عدالت نے این آئی کے تفتیش کی روشنی میں ڈسچارج کردیا۔
اسی درمیان اے ٹی ایس کی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حالانکہ این آئی اے کی چارج شیٹ کی روشنی میں مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا گیا ہے لیکن آج بھی عدالت میں اے ٹی ایس کی چارج شیٹ موجود ہے لہذا بجائے مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے دونوں گروپ کے ملزمین کے خلاف ٹرائل چلایاجائے۔آج فریقین کی بحث نا مکمل رہی جس کے بعد عدالت نے کل تک اپنی سماعت ملتوی کردی۔ 
دوران سماعت آج عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ اشریف شیخ ، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان ، ایڈوکیٹ متین شیخ ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ شروتی ویدیہ، ایڈوکیٹ امیر ملک، ایڈوکیٹ پایوشی رائے و دیگر حاضر تھے ۔
واضح رہے کہ ساڑھے پانچ برسوں تک اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنے والے ملزمین نورالہدا شمش الضحی، شبیر احمد مسیح اللہ(مرحوم)، رئیس احمد رجب علی منصوری، ڈاکٹر سلمان فارسی عبدالطیف آئمی، ڈاکٹر فروغ اقبال احمد مخدومی، شیخ محمد علی عالم شیخ، آصف خان بشیر خان، محمد زاہد عبدالمجید انصاری،ابرار احمد غلام احمد کو خصوصی عدالت نے ۲۰۱۱ ؁ء میں ضمانت پر رہا کیا تھا اور اس کے بعد ان ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کی عرضداشت داخل کی تھی جس کے بعد خصوصی عدالت نے ناکافی شہادت کی بناء پر ملزمین کو باعزت بری کیا تھا لیکن مسلم نوجوانوں کے مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کے چند ماہ بعد ہی ریاستی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرلیاتھا جس پر سماعت شروع ہوچکی ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا