English   /   Kannada   /   Nawayathi

رمضان میں مسلمانوں کا ووٹنگ فیصد باقی دنوں سے زیادہ ہوگا : اسدالدین اویسی نے تنازعہ کو بتایا بے وجہ

share with us

نئی دہلی :11مارچ2019(فکروخبر/ذرائع)اپوزیشن پارٹی لیڈران  کے ذریعہ رمضان کے مہینے میں لوک سبھا انتخابات کرائے جانے پر سخت اعتراض کے بعد الیکشن کمیشن نے  اپنی صفائی دے دی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ روزہ کی وجہ سے انتخاب پورے مہینے ٹالا نہیں جا سکتا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اہم تہواروں اور جمعہ کی نماز کا خاص خیال رکھتے ہوئے ایسے مواقع پر ووٹنگ کی تاریخ نہیں رکھی گئی ہے۔

ایک طرف جہاں رمضان میں ووٹنگ کرائے جانے کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے کئی لیڈران پی ایم مودی اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں، تو دوسری طرف اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسدالدین اویسی نے اس معاملے میں کسی تنازعہ کو کھڑا کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں میڈیا سے کہا کہ ’’ہم رمضان میں روزہ رکھیں گے اور ووٹ ڈالیں گے۔‘‘ رمضان میں ووٹنگ کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان اسدالدین اویسی نے اسے بے وجہ کا تنازعہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخاب ایک بڑا عمل ہے، ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں رمضان میں انتخابات کی تاریخوں کا استقبال کرتا ہوں۔‘‘اویسی نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ مسلمان رمضان میں روزے ضرور رکھتے ہیں لیکن اس سے ان کی معمول کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ لوگ آفس جاتے ہیں اور غریب سے غریب بھی اس دوران روزے رکھتا ہے۔بلکہ رمضان کے دوران مسلمانوں کا ایمانی جذبہ ذیادہ ہوتا ہے تواس حساب سے مسلمانوں کے ووٹنگ کا فیصد بھی زیادہ ہوگا 

اویسی نے کہا کہ ’’ میرا ماننا ہے کہ رمضان میں تو مسلمان پہلے سے زیادہ ووٹ کریں گے۔ کیونکہ باقی کاموں سے وہ زیادہ آزاد رہیں گے‘‘۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ میں سبھی سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملہ کو لے کر وہ سیاست نہ کریں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا