English   /   Kannada   /   Nawayathi

فقیر محمد ابراہیم خلیف اللہ کون ہیں؟

share with us


عبدالعزیز


فقیر محمد ابراہیم خلیف اللہ ’ایف ایم اے خلیف اللہ‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی پیدائش23جولائی 1951ء فقیر محمد کے گھر(تاملناڈو) میں ہوئی۔ فقیر محمد 1881ء 1883ء تک مدراس ہائی کورٹ کے جج رہے۔ فقیر محمد ابراہیم خلیف اللہ سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں۔ انھیں سپریم کورٹ نے اجودھیا تنازع کو حل کرنے والی ثالثی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ اپریل 2012ء میں جسٹس خلیف اللہ سپریم کورٹ کے جج بنائے گئے تھے۔ اس سے پہلے وہ مدراس ہائی کورٹ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے جج رہ چکے تھے۔ 20اگست 1975ء میں ایک ایڈوکیٹ کی حیثیت سے وکالت کی شروعات کی۔ کئی کمپنیوں میں لیبر لاء کی حیثیت سے بھی انھیں کام کرنے کا موقع ملا۔ 2مارچ 2000ء کو مدراس ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔ فروری 2011ء میں انھیں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا۔ ستمبر 2011ء میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا۔ خلیف اللہ جب جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے تو کشمیر کے حالات کو براہ راست جاننے کیلئے ایک کونے سے دوسرے کونے تک کا سفر کیا۔ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہونے کے باوجود دور دراز علاقوں میں سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں تھا اس کے باوجود انھوں نے سفر کیا۔ غریبوں اور کمزوروں کے حالات معلوم کئے۔ ان کی اس کوشش کو لوگوں نے بہت سراہا۔کشمیریوں کو خاص طور سے ان کی مساعی آج تک یاد ہے۔ 
سپریم کورٹ سے جسٹس خلیف اللہ کے ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے الوداعیہ جلسہ منعقد کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس ٹھاکر نے خلیف اللہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب بی سی سی آئی کے معاملے کو ہم لوگ طے کر رہے تھے توجب میں خلیف اللہ کے ساتھ بیٹھا تھا تو مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کسی سابق ہندستانی کرکٹ کپتان کے بغل میں بیٹھا ہوں۔ خلیف اللہ نے بی سی سی آئی کے معاملے میں ہماری بہت مدد کی اور اس ادارے کے سیاہ وسفید کو انھوں نے اچھی طرح معلوم کیا ۔ میں ان کا بہت شکر گزار ہوں کہ ادارے کی شفافیت لانے میں ہماری انھوں نے بہت ساتھ دیا۔ اگرچہ میں ان کے ساتھ بہت دنوں تک نہیں رہا لیکن ان کی ملاقات اور بات چیت ہمیشہ مجھے یاد رہتی ہے۔ اسی موقع پر سابق چیف جسٹس ٹھاکر نے جموں و کشمیر کے تعلق سے ان کی خدمات کا بھی اظہار کیا تھا۔ 
جسٹس خلیف اللہ نے چنئی شہر کارپوریشن کے 99وارڈز کے الیکشن کے معاملے میں اپنی ڈویژن بنچ کے اپنے ساتھی جج سے انحراف کیا تھا اور الیکشن کو باطل قرار دیا تھا۔ جب یہ معاملہ تیسرے جج کے حوالے کیا گیا تو اس نے بھی جسٹس خلیف اللہ کے انحراف کو صحیح سمجھتے ہوئے الیکشن کو باطل کر دیا۔ ایک فیصلے کے معاملے میں اگر چہ ان کی بڑی تعریف و توصیف کی جاتی ہے لیکن وہ فیصلہ بعض لوگوں کے نزدیک صحیح نہیں تھا۔ اٹل بہاری واجپئی کی حکومت کے زمانے میں ویدک علم نجوم کے نصاب کو یونیورسٹیوں میں داخل کرنے کے مقدمے میں مدراس ہائی کورٹ میں جسٹس خلیف اللہ نے حق میں فیصلہ دیا تھا جسے بعد میں سپریم کورٹ نے بھی بحال رکھا۔ یہی ایک فیصلہ ان کا ایسا ہے جسے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ خلیف اللہ تمل مسلمان ہیں اور ان کا انداز سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سے بہت حد تک ملتا جلتا ہے۔ مدراس کے لوگ بتاتے ہیں کہ ملت سے بھی ان کا تعلق ہے اور صوم و صلوٰۃ کے پابند بھی ہیں۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 

10مارچ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا