English   /   Kannada   /   Nawayathi

راجبھر مودی کے ساتھ رہیں گے یا خلاف، فیصلہ 24 فروری کو

share with us

لکھنو 22؍ فروری 2019(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں بی جے پی کی معاون سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے سربراہ اور ریاستی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ کئی پارٹیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور کبھی بھی این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔ انھوں نے جمعہ کے روز کہا کہ میرے لیے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں سے تال میل کا متبادل کھلا ہے۔ میں کسی کے بھی ساتھ جا سکتا ہوں۔
دراصل اوم پرکاش راجبھر بی جے پی کے دلت اور پسماندہ مخالف پالیسیوں سے کافی دنوں سے ناراض چل رہے ہیں اور پی ایم مودی و سی ایم یوگی کے خلاف آوازیں بھی اٹھاتے رہے ہیں۔ اب انھوں نے طے کر لیا ہے کہ آئندہ 24 فروری کو وہ حتمی طور پر فیصلہ لے لیں گے کہ این ڈی اے کے ساتھ رہنا ہے یا پھر اس کا ساتھ چھوڑ کر کسی دوسری پارٹی کے ساتھ اتحاد بنانا ہے۔ راجبھر نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ میری بات چیت شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے سے لےت کر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی سپریمو مایاوتی، سبھی سے ہو رہی ہے۔
آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں بتاتے ہوئے راجبھر نے کہا کہ بی جے پی سے اتحاد جاری رکھنا ہے یا نہیں، اس پر 24 فروری کو فیصلہ کروں گا۔ انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں بی جے پی صدر امت شاہ سے مل کر اپنی بات رکھ چکے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ایس بی ایس پی کے تعلق سے کیا نظریہ رکھتے ہیں۔ راجبھر نے بی جے پی پر غلط فہمی پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ میں شاہ کے ساتھ ہوئی میٹنگ سے مطمئن نہیں ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت سے کیا ہونے کو ہے۔ بات چیت تو بہت دنوں سے ہو رہی ہے لیکن اس کا کوئی اثر ہو تبھی تو امید بندھے۔ وعدے تو وہ لوگ بہت دنوں سے کر رہے ہیں، اس پر عمل ہو تبھی تو کوئی بات بنے۔

 

قومی آوازبیورو

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا