English   /   Kannada   /   Nawayathi

25؍ سالوں سے جیل میں مقید مزید ایک ملزم کو سپریم کورٹ نے 21؍ دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے

share with us

مولانا سید ارشدنی کی ہدایت پر ملزمین کی پیرول پر رہائی کی کوشش کی جارہی ہے : گلزاراعظمی

ممبئی22؍ فروری2019(فکروخبر /ذرائع) گذشتہ 25؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ملزمین کی پیرول پر رہائی کا بیڑا جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی نے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اٹھایا ہے اور اب تک اس کوشش میں۵؍ ملزمین کی پیرول پر رہائی عمل میںآچکی ہے جس میں61؍ سالہ فضل الرحمن صوفی (ممبئی) بھی شامل ہیں جسے آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دور کنی بینچ کے جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس عبدال نذیر نے21؍ دنوں کے لیئے پیرو ل پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے،یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی اور مزید بتایا کہ گذشتہ؍ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید عمر قید کی سزا کاٹ رہے فضل الرحمن کی پیرول پر رہائی کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دورا نر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف نے دو رکنی بینچ کو بتایا کہ ملزم کی اہلیہ شدید بیمار ہے اور اس کے علاج و معالجہ کے لیئے عرض گذارکا اس کے ساتھ ہونا شدید ضرور ی ہے ۔ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کی اہلیہ کو کینسر ہوگیا ہے جو زیر علاج ہے ۔
ایڈوکیٹ ارشاد حنیف نے عدالت کو مزید بتا یا کہ ٹاڈا قانون میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہوا ہیکہ ٹاڈا قانون کے تحت سزا پانے والے مجرمین کو پیرول کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا بلکہ ہندوستانی آئین کے مطابق ہر مجرم کو پیرول کی سہولت دیئے جانے کی وکالت کی گئی ہے چاہئے اس کا جرم کتنا ہی سنگین ہو لیکن اس کے باوجود جئے پور سینٹرل جیل عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کو پیرول پر رہا نہیں کررہی ہے۔
حالانکہ یونین آف انڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عرض گذار کو پیرول پرر ہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور عدالت میں حلف نامہ بھی داخل کیا لیکن دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ ارشاد حنیف کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے فضل الرحمن کو ۲۱؍ دنوں کے لیئے پیرول پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے۔ 
گلزار اعظمی نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ڈاکٹر جلیس انصاری، ڈاکٹر حبیب احمد خان جمال علوی، محمد اشفاق خان، فضل الرحمن صوفی، محمد شمش الدین، محمد عظیم الدین، محمد امین ، محمد اعجاز اکبر، ابر رحمت انصاری نے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کو متعدد خطوط ارسال کرکے ان سے انسانی بنیادوں پر درخواست کی تھی کہ وہ ان کی پیرول پر رہائی کے لیئے کوشش کریں جس کے بعد مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر پہلے جئے پور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا اور پھر اب عدالت عظمی میں عرضداشت داخل کی گئی۔ 
واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدیدبیمار ہو ، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہوجائے تو جیل میں مقید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے لیکن حالیہ دنوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا ، پوٹا، مکوکا اور دیگر خصوصی قوانین کے زمرے میں آنے والے ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے تعلق سے جی آر جاری کیا تھا جس کے بعد سے جیل حکام نے ملزمین کو پیرول پر رہا کیئے جانے کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا لیکن جمعیۃ علماء نے حکومت کے جی آر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس کے بعد سے ملزمین کو راحتیں ملنا شروع ہوئیں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا