English   /   Kannada   /   Nawayathi

وائٹ ہاؤس کی سعودی عرب میں امریکی جوہری منصوبے کی تحقیقات

share with us

واشنگٹن:20؍فروری2019(فکروخبر/ذرائع)امریکی کانگرس کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کو حساس جوہری ٹیکنالوجی منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک ڈیمو کریٹ پینل نے اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ آیا وائٹ ہاؤس واقعی سعودی عرب میں ایک جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔اس حوالے سے خبردار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا ہوگا اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو بڑھاوا ملے گا۔ایوانِ نمائندگان کی نگراں کمیٹی کے مطابق اس معاملے کی تحقیقات خاص طور پر ضروری ہیں کیونکہ بظاہر انتظامیہ کی جانب سے سعودی عرب کو امریکہ کی حساس جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 فروری کو وائٹ ہاؤس میں جوہری توانائی بنانے والے افراد سے ملاقات کی اور سعودی عرب سمیت مشرق وسطی کے ممالک میں جوہری پلانٹس لگانے کے حوالے سے بات چیت کی۔صدر ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاوس کے شمیر جیرڈ کشنر بھی رواں ماہ مشرق وسطی کا دورہ کریں گے تاکہ ٹرمپ انتطامیہ کہ امن منصوبے کے معاشی پہلوؤں کے بارے میں تبادلہ خیال کر سکیں۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسے اپنی توانائی کے ذرائع بڑھانے کے لیے جوہری توانائی کی ضرورت ہے۔تاہم امریکی میڈیا کے مطابق اس کی حریف ریاست ایران کی جوہری ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے اس حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی امریکی جوپری ٹیکنالوجی تک رسائی خطے میں ہتھیاروں کی ایک خطرناک دوڑ شروع کر سکتی ہے۔یہ رپورٹ وسل بلوئر یعنی خبردار کرنے والوں کے کچھ بیانات اور دستاویزات پر مبنی ہے جن میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں اور جوہری کمپنیوں کے درمیان رابطوں کی تفصیلات ہیں۔اس کے مطابق امریکہ کے اندر کچھ مضبوط نجی کمرشل سطح پر اس حوالے دلچسپی پائی جاتی ہے اور وہ شدت سے حساس جوہری ٹینالوجی کے سعودی عرب منتقل کیے جانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔یہ کمرشل ادارے سعودی عرب میں ان جوہری سہولیات کی تعمیر کے کنٹریکٹس کی مدد سے اربوں ڈالر کما سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سارے معاملے میں براہِ راست ملوث ہیں۔وائٹ ہاؤس نے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا