English   /   Kannada   /   Nawayathi

شہریت بل کی چنگاری، ہندوستان کو آگ لگانے کی تیاری

share with us

تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی

موجودہ پارلیمنٹ سیشن کے آخری دن بھی جب راجیہ سبھا میں شہریت بل پاس نہیں ہوا تو آسام اور نارتھ ایسٹ انڈیا کی ریاستوں میں جشن منایا گیا، پٹاخے پھوٹے اور ’’امت شاہ۔ نریندر مودی ہائے ہائے‘‘ کے نعرے لگے۔ اصل میں نارتھ ایسٹ انڈیا میں شہریت بل کی زبردست مخالفت ہورہی ہے۔ اس علاقے میں بل کے خلاف آئے دن ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ چل رہا تھا۔ آپ کو قومی میڈیا نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی جب گزشتہ دنوں اس خطے کے دور ے پر آئے تو انھیں لوگوں نے کالے جھنڈے دکھائے۔ جی ہاں!پورا نارتھ ایسٹ انڈیا شہریت بل کے خلاف احتجاج کی آگ میں جھلس رہا ہے،اس کے باوجود مرکزی حکومت نے یہ بل لوک سبھا میں پاس کرالیا ہے مگر راجیہ سبھا میں اسے منظور کرانے میں ناکام رہی۔ اس بل کے بہانے بی جے پی عوام کو تقسیم کرایک طبقے کے ووٹ لینا چاہتی ہے مگر وہ اس امکان کو نظر انداز کر رہی ہے کہ اگر اس بل نے قانون کی صورت اختیارکرلی تو ملک کے اس حصے میں خون کی ندیاں بہیں گی۔ ویسے بھی اس قسم کی باتیں بی جے پی کے لئے فائدہ مند ہی رہی ہیں لہٰذا وہ چاہتی بھی یہی ہے۔ اسے اس بات سے غرض نہیں کہ ملک چولہے بھاڑ میں جائے،وہ تو صرف اقتدار چاہتی ہے۔ وہ پہلے سے ہندو۔مسلمان کو لڑاکر اپنا الو سیدھا کر رہی ہے اور اب نارتھ ایسٹ میں ایک نئی جنگ چھیڑنے کی تیاری میں ہے۔
کیا ہے شہریت بل؟
مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل پیش کیا تھا اور اسے پاس بھی کرالیا تھا۔ اس بل کے تحت افغانستان،پاکستان اوربنگلہ دیش سے ہندوستان آنے والے ہندووں، سکھوں، جینیوں،بودھوں ، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارت کی شہریت دی جاسکتی ہے جب کہ مسلمانوں کو نہیں دی جائے گی۔اس بل میں التزام ہے کہ بغیر کسی ضروری دستاویز کے بھارت آئے ایسے لوگوں کویہاں 6سال رہنے پر شہریت فراہم کردی جائے گی۔ایسے لوگوں کے پاس خواہ جائز دستاویز نہ ہوں پھر بھی انہیں شہریت دے دی جائے گی۔البتہ اس بل میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی اور انھیں شہریت نہیں ملے گی۔غور طلب پہلو یہ ہے کہ ان ملکوں سے آنے والے غیرمسلموں میں صرف ہندو ہوتے ہیں۔ حکومت نے سکھ، عیسائی، پارسی وغیرہ کی قید محض اس لئے لگائی ہے تاکہ اس بل کو فرقہ وارانہ نہ بتایا جاسکے۔ 
نارتھ ایسٹ میں بنگلہ دیشی دراندازی
نارتھ ایسٹ انڈیا کی ریاستوں خاص طور پر آسام کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ان کی ریاست میں بنگلہ دیش سے غیرقانونی نقل مکانی کرکے آنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ،جو ان کے وسائل زندگی پر قبضہ کرتے جارہے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ماضی میں کئی مرتبہ بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کا یہاں قتل عام ہوچکا ہے۔ اب ہندوتوادی مودی حکومت کی کوشش ہے کہ ریاست میں آنے والے ہندو غیر ملکیوں کو بھارتی شہریت دی جائے اور مسلمانوں کو شہریت سے محروم رکھا جائے ۔ حالانکہ نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کے لوگ اس بات کو پسند نہیں کرتے۔ ان کی مانگ ہے کہ سبھی غیرملکیوں کو باہر کیا جائے۔ یہاں کے حالات سے واقف لوگ الگ سوچ رکھتے ہیں۔ آسام کے ایک سوشل ورکر جنموجے بروا کہتے ہیں کہ’’یہ سوچنا درست نہیں کہ بنگلہ دیش سے صرف ہندو آکر بھارت کی شہریت لیں گے بلکہ مسلمان بھی نام بدل کر شہریت لیں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر مرکزی حکومت کا لایا ہواشہریت بل، قانون کی شکل لے لیتا ہے تو آسام ہی نہیں بلکہ پورے نارتھ ایسٹ کا نقشہ بدل جائے گااور یہاں کا کلچر خاک میں مل جائے گا۔ اس قسم کی سوچ صرف ایک بروا کی ہی نہیں ہے بلکہ اس خطے میں بیشتر لوگ ایسا ہی سوچتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ شہریت بل کے خلاف نارتھ ایسٹ کے لوگ احتجاج کی راہ پر ہیں۔گزشتہ دنوں اس خطے میں مختلف مقامات پر شہریت بل کو لے کربڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ ناراضگی اس قدر بڑھی کہ آسام کی بی جے پی سرکار میں شامل آسام گن پریشد نے این ڈی اے سے علاحدگی اختیار کرلی اور اس کے وزیر نے ریاستی سرکار سے استعفیٰ دیدیا۔ اس تعلق سے خود آسام بی جے پی میں بھی ناراضگی دیکھی گئی اور کئی لیڈروں نے پارٹی کے عہدوں سے استعفے دیدیئے۔ حالانکہ اس بات کا پورا اندیشہ بنا ہواہے کہ آنے والے ایام میں مغربی بنگال، آسام، تریپورہ اور کچھ دوسری ریاستوں میں یہ معاملہ طوالت اختیار کرلے۔ مانا جاتا ہے کہ فی الوقت بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر آئے ہوئے بہت سے درانداز ہندوستانی شہریت لینے کے خواہش مند ہیں، جن میں سے بہت سے غیرمسلم دراندازوں کو شہریت مل جائے گی مگر آنے والے دنوں میں دراندازوں کا ایک سیلاب آسکتا ہے جن کے سبب آبادی کا تناسب بگڑ سکتا ہے۔ 
جل رہا ہے نارتھ ایسٹ
متنازعہ شہریت (ترمیمی) بل کی مخالفت میں آسام اور نارتھ ایسٹ کی ریاستوں میں گزشتہ دنوںآگ سی لگ گئی تھی مگر مودی سرکار اس سنگینی کی طرف سے آنکھ بند کئے ہوئے رہی یا جان بوجھ کرحالات بگاڑنے میں لگی رہی۔ یہاں ہڑتال اور مظاہرے ہوئے۔ طلبہ، وکلاء ، سرکاری و غیرسرکاری ملازمین اور ڈاکٹروں نے پورے خطے میں بل کے خلاف آواز بلند کی اور یہ سلسلہ دراز ہوتا گیا۔ایک طرف آسام میں ہڑتال کی گئی اور سیکریٹریٹ کے سامنے ایک خاص قسم کا گمچھا لہراکر لوگوں نے احتجاج کیا اور مذکورہ بل کو آسامیوں کے وجود کے لئے خطرہ بتایا تو دوسری طرف ناگالینڈ میں بھی مکمل بند رکھا گیا۔اس احتجاج میں سو سے زیادہ تنظیمیں شامل رہیں۔احتجاجیوں نے اعلان کردیاتھاکہ جب تک شہریت (ترمیمی) بل کو واپس نہیں لیا جاتا ہے، اس وقت تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ احتجاجی تنظیم کے ایم ایس ایس کے صدر اکھل گگوئی کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل جابرانہ اور فرقہ وارانہ ہے۔ اگر اس بل کو قبول کیا جاتا ہے، تو بھارت کا سیکولر معاشرہ تباہ ہو جائے گا۔ آسامی لوگوں نے ہمیشہ غیر قانونی تارکین وطن کی مخالفت کی ہے۔اگر شہریت (ترمیمی) بل منظور ہوتا ہے، تو 19 کروڑ بنگلہ دیشی لوگ آسام آ جائیں گے۔ اس سے آسام کے حقیقی لوگوں کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ 
بل کی مخالفت پر غداری کا کیس
جہاں ایک طرف بی جے پی کے اقتدار والی ریاست آسام میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف عوام سڑکوں پر اترے وہیں دوسری طرف حکومت بھی بل کی مخالفت کرنے والوں کو دبانے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ۔ بل کی مخالفت کرنے پر ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ ادیب ہیرین گوہین، آر ٹی آئی کارکن اکھل گوگوئی اور سینئر صحافی منجیت مہنت کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ تینوں لوگ ’ناگرک سماج ‘ نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے بینر تلے اس بل کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ گوہاٹی کے پولیس کمشنر دیپک کمار نے بتایا کہ پولیس نے گوئین، مہنت اور گوگوئی کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی پی سی کی غداری سے متعلق دفعہ 124 (A)، مجرمانہ سازش کی دفعہ 120 (بی)، حکومت سے جنگ 121 کا ارتکاب کے تحت ان کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ کی ابھی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ 
بی جے پی کے دل کا چور باہر آیا
متنازعہ شہریت بل پر عوامی اعتراضات کو بی جے پی نظرانداز کر رہی ہے اور اس نے بل کے بہانے عام انتخابات سے قبل ، ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کا کھیل شروع کردیا ہے۔ آسام کی بی جے پی حکومت میں وزیر اور پارٹی کے سینئرلیڈر ہیمنت بسو اسرما نے ایک بیان میں اندیشہ ظاہر کیا کہ اگر شہریت بل نہیں آیا تو آسام پر مسلمان قابض ہوجائینگے اور یہ خطہ دوسرا کشمیر بن جائے گا۔ انھوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ وزیراعظم نے آسام کی 18 سیٹوں کو’جناح‘ یا اے آئی اے یوڈی ایف کے بدرالدین اجمل کے ہاتھوں میں جانے سے بچالیا ہے۔ان کے مطابق’’ ہمیں مذہب کی بنیاد پر ایسا کرنا پڑا تا کہ غیرقانونی دراندازوں کو روکا جا سکے۔‘‘واضح ہوکہ بنگلہ بولنے والے آسامی مسلمانوں کو بی جے پی درانداز کہتی ہے۔ بی جے پی لیڈر کے مطابق ہماری زمین پرمسلم پناہ گزینوں کا قبضہ بڑھتا جارہا ہے۔ کانگریس اورترنمول کانگریس چاہتے ہیں کہ زمین کاحق مسلمانوں کودے دیا جائے لیکن اسے منظورنہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘حالانکہ بی جے پی کے اندر بھی ایک طبقہ اس بل کی مخالفت کر رہا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ اگر اس بل پر اصرار کیا گیا تو نارتھ ایسٹ سے بی جے پی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ خبر یہ ہے کہ اروناچل پردیش کے وزیراعلیٰ پیماکھانڈو اور منی پور کے وزیراعلیٰ این برین سنگھ نے بھی بل کی مخالفت میں آواز بلند کی ہے۔ 

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
18؍ فروری 2019
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا